ستائیسویں آئینی ترمیم ، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی ہے ، اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
ستائیسویں آئینی ترمیم ، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی ہے ، اسد قیصر WhatsAppFacebookTwitter 0 11 November, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس )پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ 27 ویں ترمیم سے عدالتیں انتظامیہ کے ماتحت کردی گئی ہیں، اب صرف اللہ کی عدالت باقی رہ گئی۔عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس ترمیم میں عوام کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا، بلکہ عدالتوں کو انتظامیہ کے ماتحت کر دیا گیا ہے۔ اب لوگوں کو انصاف کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانی پڑیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر پشاور سے کسی جج کو اسلام آباد یا پنجاب ٹرانسفر کیا جائے گا تو وہ کیا سوچے گا، کیسے کام کریگا۔ اب تو صرف اللہ کی عدالت رہ گئی ہے۔ 27ویں ترمیم کے لیے 2 سینیٹرز کو دبایا گیا، اس وجہ سے ترمیم کی گئی۔ 18ویں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ 1973کا آئین ذوالفقار علی بھٹو کا ایک تحفہ تھا۔ بلاول بھٹو نے اپنے نانا کے کارنامے کو دفن کردیا۔ ایمل ولی نے بھی اس 27 ویں ترمیم کا ساتھ دیا۔ سیف اللہ ابڑو کو پارٹی سے نکال دیا گیا، ان کے خلاف کاروائی ہوگی۔
اسد قیصر نے کہا کہ جرگہ ہونے جارہا ہے، جرگہ ہماری روایت ہے۔ افغانستان کے ساتھ معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جرگوں میں تمام مکاتب فکر کے لوگ شامل ہوں۔ امید ہے امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتیں شریک ہوں گی۔قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے کی اور درخواست کو منظور کرلیا۔عدالت نے اسد قیصر کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ فریقین سے رپورٹ طلب کرلی ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب میں بارش کی کمی،شاہ سلمان کی ملک بھر میں نمازِ استسقاء کی اپیل اسلام آباد تک جنگ لانا کابل سے ایک پیغام، جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں: وزیر دفاع وانا کیڈٹ کالج میں خوارج کیخلاف آپریشن جاری، 650 افراد میں سے 115 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا اسلام آباد کی عدالت کا گنڈا پور کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم اندازہ ہے افغانستان کیا کررہا ہے، دہشتگردوں کو نہ روکا تو ہم بندوبست کریں گے، وزیرداخلہ کی وارننگ اسلام آبادجی الیون کچہری کے باہرخود کش دھماکے میں 2وکلاء بھی شہید مولانا فضل الرحمان کی اپنے ارکان اسمبلی کو 27 ویں ترمیم کیخلاف ووٹ دینے کی ہدایتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: صرف اللہ کی عدالت نے کہا کے لیے
پڑھیں:
ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پارلیمان میں پیش 27 ویں آئینی ترمیمی بل نے رواں ہفتے کو سپریم کورٹ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بنا دیا۔ مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت بن جائیگی، جس کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری انتظامیہ کرے گی۔
سپریم کورٹ نئی وفاقی آئینی عدالت کے دائرہ اختیار کی پیروی کے پابندی ہو گی۔ امکان ہے کہ رواں ہفتہ ملک کی موجودہ عدالتی عظمیٰ کیلیے آخری ہو گا، مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے نام کیساتھ بھی لفظ پاکستان ختم کر دیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت آئینی ترمیمی بل رواں ہفتے منظور کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا 12 نومبر کو ترکی کے دورہ پر جا رہے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔
اس دوران اگر 27 ویں ترمیم منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کسی بھی سپریم کورٹ کے جج کو قائم مقام چیف جسٹس لگا سکتی ہے۔
آج تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز پر ہیں کہ مجوزہ 27 ویں ترمیم کیا ردعمل دیتے ہیں، جوکہ 27 ویں ترمیمی بل پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد ان کا پہلا ورکنگ ڈے ہے۔
وکلاء کی نظر میں مجوزہ آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ سے ردعمل آئے گا۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ردعمل بطور ادارہ ہو گا، یا پھر کچھ جج اپنی آواز بلند کریں گے؟
وکلاء کی نظر میں تمام سپریم کورٹ ججز کو عدلیہ کی خودمختاری کیلئے ہم آواز ہونا چاہیے جوکہ آئین کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔
کم از کم چیف جسٹس آفریدی کو 27 ویں ترمیمی بل کی منظوری سے قبل فل کورٹ اجلاس طلب کرنا چاہیے۔
حکمران اتحاد کے قانونی ماہرین اپنی قیادت کو سمجھانے سے قاصر ہیں کہ ایسی عدالت کی ساکھ کیا ہو گی جس کے سربراہ کا تقرر حکومت کرے گی۔
وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے امیدوار سپریم کورٹ کے ججز کو بھی موجودہ پارلیمنٹ کی ساکھ سے متعلق سنگین شکوک وشہبات سمجھنے کی ضرورت ہے۔
نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے حکومت کے زیر اثر کام نہ کرنے کا تاثر ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رابطے پر کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے ایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کامسودہ منظور کرلیا،بل کل سینیٹ میں پیش کیا جائیگا ترمیم سے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا،804تسبیح والا آئیگا اور تمام ترامیم ملیا میٹ ہوجائیں گی، سینیٹر نور الحق قادری جنرل شمشاد مرزا کا دورہ سعودی عرب، کنگ عبدالعزیز میڈل آف آنر سے نواز گیا آئینی ترمیم ، حکومت نے اتحادی جماعتوں کی تجاویز پر کل تک کی مہلت مانگ لیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم