data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اگر ان یونینز کو مضبوط ادارہ جاتی حمایت ملے اور حکومت ان کے ساتھ مشاورت کا باضابطہ نظام قائم کرے تو بلوچستان کے کان کنوں کے حالات میں حقیقی بہتری ممکن ہے۔
-7 تکنیکی صورتحال:
بلوچستان میں کوئلے کی کانیں اب بھی پرانے برطانوی دور کے سرنگی نظام پر چل رہی ہیں۔ پہاڑ کو دو حصوں میں بانٹ کر جدید طریقوں سے کھدائی کے بجائے زمین کے اندر باریک سرنگیں کھودی جاتی ہیں، جو سستی مگر خطرناک ہوتی ہیں۔ ان سرنگوں میں وینٹی لیشن ناقص ہوتی ہے، جس سے زہریلی گیس جمع ہو جاتی ہے۔
جدید مشینری کی کمی، ناقص بجلی کی فراہمی، اور انسانی محنت پر انحصار نے کان کنی کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ مزدور صرف دستی اوزاروں سے کام کرتے ہیں اور مشینری کے استعمال کی تربیت بھی نہیں رکھتے۔ نتیجتاً، حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
کئی ٹھیکیدار جدید مشینری خریدنے سے گریز کرتے ہیں کیونکہ اس سے لاگت بڑھتی ہے۔ ان کے نزدیک مزدوروں کی زندگی کم قیمت سرمایہ ہے۔ حکومتی سبسڈی یا ٹیکنالوجیکل اصلاحات نہ ہونے کے سبب نجی کانیں اپنی مرضی سے کام کرتی ہیں۔
اگر بلوچستان میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے، مائن سیفٹی ایکٹ پر عمل درآمد کیا جائے، اور تربیتی پروگرام شروع ہوں تو نہ صرف حادثات کم ہوں گے بلکہ پیداوار میں اضافہ بھی ممکن ہوگا۔
-8 نتائج اور سفارشات:
اس تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بلوچستان کے کوئلہ کان کنوں کا معاشی استحصال ایک ہمہ جہتی مسئلہ ہے جس میں ریاستی غفلت، سرمایہ دارانہ نظام، اور تکنیکی پسماندگی تین بڑے عوامل ہیں۔ مزدوروں کی اجرت غیر منصفانہ، ان کی زندگیاں غیر محفوظ، اور ان کے حقوق غیر یقینی ہیں۔
ریاست کو چاہیے کہ وہ بلوچستان مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کو فعال بنائے، حفاظتی قوانین پر سختی سے عمل کرائے، اور ہر کان میں لائسنس کی تجدید سے قبل حفاظتی معیار کی تصدیق کرے۔
نجی ٹھیکیداری نظام کو شفاف بنایا جائے اور مائن ورکرز کے لیے اجتماعی معاہدہ (Collective Bargaining Agreement)لازم قرار دیا جائے۔ حادثات کی صورت میں فوری ریسکیو یونٹس، انشورنس کوریج اور مالی معاوضہ یقینی بنایا جائے۔
اگر حکومت انسانی سرمائے کو اپنی پالیسی کا مرکز بنائے اور مزدوروں کے حقوق کو ترجیح دے تو بلوچستان کی کان کنی نہ صرف محفوظ ہو سکتی ہے بلکہ ملکی معیشت میں ایک پائیدار کردار ادا کر سکتی ہے۔
-9 حوالہ جات:
1.

Directorate of Mines & Minerals Development, Government of Balochistan. Annual Report 2023
2. Pakistan Bureau of Statistics. Labour Force Survey (2022–2023).
3. Dawn News. “Coal Mine Disasters in Balochistan.” (2024).
4. BBC Urdu. “Mach Tragedy: Eleven Hazara Miners Killed.” (2021).
5. Human Rights Watch. Balochistan Miners’ Safety and Exploitation Report. (2022).
(ختم شد)

عبدالحکیم مجاہد گلزار

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیاگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیاگیا، جس میں ہائی کورٹس میں تعینات ایڈیشنل ججوں کی مستقلی کا جائزہ لیا جائے گا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس 25 نومبر کو دوپہر 2 بجے سپریم کورٹ میں طلب کیا۔ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں ہائیکورٹس میں تعینات ایڈیشنل ججوں کی مستقلی کے بارے میں مجوزہ ڈیٹا فارم کا جائزہ لیا جائے گا۔اجلاس میں جائزہ لینے کے لیے مجوزہ ڈیٹا فارم جوڈیشل کمیشن سیکریٹریٹ کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیاگیا
  •  طاغوتی نظام کے دن گنے جاچکے، نظام بدلے بغیر ملک نہیں چلے گا، اجتماع سے اختتامی خطاب
  • ایل جی بی ٹی کیو پر بات کرنے والے بچوں کے جنسی استحصال پر خاموش رہتے ہیں، نادیہ جمیل
  • ہائیکورٹس کے ایڈیشنل ججوں کی مستقلی—جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 25 نومبر کو طلب
  • فیصل ممتاز راٹھور کا مظفرآباد، کا پہلا تفصیلی دورہ، سرکارئ منصوبوں کا جائزہ لیا
  • آئی ایم ایف رپورٹ ملکی معاشی نظام کو درپیش حقیقی مسائل کواجاگر کرتی ہے ،عاطف اکرام شیح
  • ایف بی آر کا  شاندار کارکردگی پر افسران کو 2 سال کی تنخواہ بطور انعام دینے کا فیصلہ
  • صنعتی ترقی کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • نظام کی اصلاح کے لیے اسلوبِ دعوت