مینار پاکستان سے پھوٹتا نور!!
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
11 سالہ طویل انتظار کے بعد مینار پاکستان کے سائے تلے جماعت اسلامی کا 3 روزہ اجتماع عام شاندار جوش و جذبے کے ساتھ شروع ہو چکا ہے۔ یہ اجتماع محض ایک سیاسی تقریب نہیں، بلکہ ایک تحریک کا مظہر ہے جو دین، اخلاق اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے دل کی گہرائیوں سے کوشاں ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج نہ صرف بیش تر لوگ اس حقیقت سے عموماً غافل ہیں، بلکہ مسلمان اسے محض سیاسی سرگرمی سمجھ بیٹھے ہیں اور اس بات سے بے خبر کہ دین میں اس کی اہمیت کس قدر عظیم اور گہری ہے۔ وہ یہ حقیقت نہیں جانتے کہ دنیا میں جو ظلم، فساد، کرپشن، طغیان اور اخلاقی بگاڑ پھیل رہا ہے، اس کی بنیادی وجہ فساق و فجار کی قیادت ہے اور انسانیت کی بھلائی کا دارو مدار اسی پر ہے کہ دنیا کے امور نیک اور صالح لوگوں کے ہاتھ میں ہوں۔ بس اس اجتماع کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے۔
آج دنیا کے وسائل، انسانی علوم اور دریافت شدہ طاقتیں اگر انسان کی فلاح کے بجائے اس کی تباہی میں استعمال ہو رہی ہیں، تو اس کی ذمے داری انہی پر ہے جو مادہ پرستی اور بداخلاقی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ جماعت اسلامی کی بنیاد اسی ضرورت سے جڑی ہے کہ دنیا کے معاملات نیک اور صالح لوگوں کے ہاتھ میں آئیں، تاکہ انسانیت کی بربادی روکی جا سکے اور خیر و فلاح کے راستے روشن ہوں۔
اجتماع کی ابتدا نماز جمعہ سے ہوئی، جس میں ڈاکٹر علی محی الدین قرۃ داغی، رئیس الاتحاد العالمی لعلماء المسلمین نے خطبہ دیا۔ ملک کے ہر گوشے سے ہزاروں خواتین و حضرات جو اصلاح معاشرہ اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے سرگرم ہیں، شدید سردی کے باوجود لاہور پہنچ چکے ہیں۔ یہ اجتماع پاکستان کی تعلیم یافتہ افراد بالخصوص نوجوانوں کے لیے ایک مثبت پیغام، ایک موثر دعوتِ فکر، اور ایک قابل تقلید مثال ہے۔
مینارِ پاکستان کی وسعتیں بھی آج اس اجتماع کے جوش و جذبے کے سامنے چھوٹی محسوس ہو رہی ہیں۔ ضرورتیں اتنی بڑھ گئی ہیں کہ قرب و جوار کی جگہیں بھی اس جذبے کے لیے کھولی گئی ہیں اور بادشاہی مسجد کو زیر استعمال لایا جا رہا ہے۔ پاکستان میں شاید ہی کوئی اور سیاسی جماعت ہو، جو ایک صدا پر ملک کے گوشے گوشے سے اتنے بڑے پیمانے پر کارکنان کو جمع کر سکے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے عزم، قربانی اور وفاداری کے جذبات لے کر چلے آتے ہیں، چاہے وہ صاحب ثروت ہوں کہ تنگ دست۔ زبان، رنگ، نسل سب مختلف، لیکن کاز، مشن اور مقصد میں متحد اور یہی اتحاد جماعت کی اصل طاقت ہے۔
جماعت اسلامی بھی ایک انسانی جماعت ہے۔ یہ کسی معصوم یا کامل ادارے کا عکس نہیں، بلکہ ایک اجتماعی وجود ہے جو اپنی غلطیوں، کمیوں اور کوتاہیوں سے مبرا نہیں۔ لیکن اسی انسانی پہلو میں اس کی عظمت اور جاذبیت چھپی ہے۔ خیر اور نیک نیتی کا پہلو ہمیشہ غالب رہتا ہے اور یہی طاقت آج کے اجتماع میں نظر آ رہی ہے۔
اجتماع میں شریک افراد کے چہرے، ان کی لگن اور جذبات یہ بتاتے ہیں کہ دین اور سیاست محض نظریاتی موضوعات نہیں، بلکہ انسان کی زندگی کی رہنمائی کے لیے لازم اصول ہیں۔ یہاں کوئی رقص و سرود، چھلکتے جام یا تاش کے کھیل نہیں ہوتے، بلکہ خدا کی راہ میں قربانی، اخلاص اور امت کی بھلائی کے لیے محبت و عزم کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی تربیت گاہ ہے جو انسان کے دل سے زنگ آلودگی کو دور کر کے اسے نیکی اور خدمت کی طرف راغب کرتی ہے۔
یہ اجتماع آج بھی ایک روشن پیغام ہے، ایک روشنی ہے جو اندھیروں میں رہنمائی کرتی ہے۔ جماعت اسلامی کا یہ مینار، پاکستان اور پوری انسانیت کے لیے ایک مثال ہے کہ نیک نیتی اور اخلاص کے ساتھ کی گئی کوششیں، چاہے کتنی بھی مشکلات سے بھری ہوں، آخرکار معاشرتی اصلاح اور دین کی سربلندی کا سبب بنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جماعت اسلامی کا یہ اجتماع ہر لحاظ سے کامیاب ہو، رب تعالیٰ اسے ہر شر و فتنے سے محفوظ رکھے۔ آمین۔
یہ بھی واضح رہے کہ ہمارا کسی بھی سیاسی جماعت یا کسی اور تنظیم و پارٹی سے دور پرے کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم اپنے آقا و مولا سیدنا محمد عربیؐ کی عالی نسبت سے آپؐ کے دین متین سے جڑے ہر شخص اور ہر جماعت سے دلی لگائو ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی یہ اجتماع کے لیے
پڑھیں:
ناکارہ ملکی نظام کی تبدیلی کا عزم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251123-09-2
ملک کی منظم ترین، حقیقی جمہوری، امانت و دیانت کی علمبر دار اور خدمت خلق کے جذبات سے سرشار، جماعت اسلامی کا تین روزہ کل پاکستان اجتماع عام لاہور کے تاریخی عظیم تر اقبال پارک میں مینار پاکستان کے زیر سایہ جاری ہے ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے اجتماع کے لیے مثالی انتظامات کیے گئے اور اس کے پروگرامات میں زندگی کے تمام پہلوئوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ خواتین اور عالمی اسلامی تحریکوں کے مہمانوں کے لیے جامع اور خصوصی سیشن پروگرام میں شامل کیے گئے ہیں۔ ’’بدل دو نظام‘‘ کے عزم کے ساتھ اجتماع عام کا آغاز نماز جمعہ کی ادائیگی سے ہوا۔ ڈاکٹر علی محی الدین قرہ داغی رئیس الاتحاد العالم اور ڈاکٹر عطاء الرحمن، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے خطبہ جمعہ دیا اور جمعہ کی نماز کی امامت کی۔ اجتماع عام کے افتتاحی سیشن کا آغاز لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اور پھر حافظ نعیم الرحمن، امیر جماعت اسلامی پاکستان کے خطاب سے ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے اپنے خطابات میں اجتماع کے مثالی انتظامات کرنے والی شخصیات اور ان کی ٹیموں کی کاوشوں کو سراہا اور انہیں مبارک باد دی۔ ’’سید مودودی تفکر، تحریک انقلاب اور جماعت اسلامی منزل بہ منزل‘‘ کے موضوع پر سلیم منصور خالد، مدیر ترجمان القرآن اور امیر العظیم، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان نے خطاب کیا۔ ’’پاکستان کی سیاست‘‘ کے موضوع پر ڈاکٹر اسامہ رضی خان نائب امیر جماعت اسلامی نے خطاب کیا۔ محمد اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے ’’عدلیہ‘‘ ڈاکٹر عشرت حسین سابق گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے معیشت۔ پروفیسر ڈاکٹر اقبال خان وائس چانسلر شفا تعمیر ملت یونیورسٹی اور الطاف حسین لنگڑیال صدر تنظیم اساتذہ پاکستان نے صحت اور تعلیم کے موضوع پر خطاب کیا۔ اجتماع عام میں مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا جس کی صدارت مشہور شاعر انور مسعود نے کی، جب کہ دیگر شعرا نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔ پاکستان بزنس فورم کی طرف سے پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے ’’میرا برانڈ میرا بازار‘‘ کے عنوان سے بازار سجایا۔ اسی طرح نوجوانوں کی صلاحیتوں کو فروغ دینے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے مینار پاکستان کے نیچے یوتھ ایرینا کا بھی اہتمام کیا گیا۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اپنے افتتاحی خطاب میں ملت اسلامیہ پاکستان اور عالمی سطح پر امت مسلمہ کو درپیش تمام مسائل پر کھل کر اظہار خیال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجتماع عام کا نعرہ ’’بدل دو نظام‘‘ ہے ہم ایسا نظام چاہتے ہیں جس میں حاکمیت صرف اللہ تعالیٰ کی ہو، پاکستان کا دستور قرآن و سنت سے ہم آہنگ ہونا چاہیے اور ان کے منافی کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکتی، 27 ویں آئینی ترمیم والے سن لیں کہ اللہ کے نزدیک کسی وڈیرے، جاگیردار، آرمی چیف یا صدر کو استثنیٰ حاصل نہیں، ابراہم معاہدہ قبول نہیں، اس معاہدے کے ذریعے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سوچا تو 25 کروڑ عوام حکمرانوں کو نشان عبرت بنا دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 78 سال قبل لاہور مینار پاکستان میں قرار داد پاکستان کے ساتھ ایک اور قرارداد، اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کی قرارداد بھی شامل تھی، قائد اعظم نے اسرائیل کو ’’مغرب کا ناجائز بچہ‘‘ قرار دیا تھا، امریکا انسانیت کا کھلا دشمن ہے جس نے ہیرو شیما ناگا ساکی پر بم باری کی، یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ہر وہ قرار داد جو مظلوم کے حق میں ہو اس پر ویٹو کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کے معاملے پر کسی بھی قسم کی سودے بازی (مفاہمت) قبول نہیں کی جائے گی، پاک بھارت جنگ میں پوری قوم نے مل کر فوج کا ساتھ دیا لیکن ہمارے حکمرانوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی کی، اگر یہ جنگ 2 روز اور جاری رہتی تو بھارت کو آئندہ کبھی حملہ کرنے کی ہمت نہ ہوتی، ٹرمپ نے جنگ بندی میں کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا، حکمران بتائیں کشمیر کے مسئلے پر کیوں بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 25 کروڑ عوام کا ملک ہے، کسی خاندان یا اسٹیبلشمنٹ کی جاگیر نہیں، 78 سال سے ملک پر قابض ٹولے نے قوم کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، ہم قوم اور نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، اجتماع کے آخری روز آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور ظلم کے نظام کے خلاف ملک میں ہر کونے سے زبردست تحریک شروع کی جائے گی۔ حافظ نعیم نے مزید کہا کہ مولانا مودودی نے 84 سال قبل جو بیج بویا تھا آج وہ تناور درخت بن چکا، جماعت اسلامی فرقہ واریت اور قوم پرستی کے خلاف ہے، ہم جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے بھی مینار پاکستان لاہور میں مقدمہ پیش کریں گے، امریکی غلامی کو چھوڑ کر بلوچوں، پختونوں اور سندھیوں سے مل کر بات کی جائے، اندرون سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوئوں کا راج ہے، پنجاب میں بھی غریب کسانوں کا استحصال کیا جاتا ہے، گندم اور چینی کی امپورٹ کر کے اس میں اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے، بیورو کریسی قوم کی خادم نہیں بلکہ حاکم بنی ہوئی ہے، چند خاندان 80 فی صد قوم پر مسلط ہیں، ہم فارم 47 یا کسی کی آشیرباد سے اقتدار میں نہیں آئیں گے بلکہ عوامی حمایت سے آئیں گے۔ انہوں نے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قوم کے نوجوان جماعت اسلامی کی امید ہیں اور معاشرے کی اصلاح کے لیے ہر سطح پر تحریک تیز کی جائے گی، جب بپھرے عوام نکل آتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔
جماعت اسلامی کی ایک اہم اور قابل قدر خوبی یہ بھی ہے کہ اس کی قیادت کسی مخصوص خاندان تک محدود ہے نہ اس کا انحصار دولت و سرمایے پر ہے یہ نہ جاگیردار طبقہ سے تعلق رکھتی ہے اور نہ ہی یہ اندرونی و بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ناچنے والی ہے۔ جماعت کی قیادت عوام میں سے ہے اور عوام کے مسائل کو بخوبی سمجھتی ہے۔ یہ قیادت خالی خولی نعروں پر یقین نہیں رکھتی بلکہ جو کہتی ہے اس پر عمل کرنے اور کرانے کی ہمت اور صلاحیت بھی رکھتی ہے امیر جماعت نے اپنے افتتاحی خطاب میں جن قومی اور بین الاقوامی امور پر روشنی ڈالی ہے وہ کوئی خلائی باتیں نہیں بلکہ زمینی حقائق ہے جن کا ملک کے ہر صاحب فہم و بصیرت فرد کو بخوبی احساس و ادراک ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے ملک کے فرسودہ و ناکارہ نظام جو فی الواقع ملک کے بہت سے مسائل کا اہم سبب ہے، کو بدلنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے اختتامی خطاب میں واضح لائحہ عمل کا اعلان کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ توقع رکھنا چاہیے کہ اگر عوام نے اس میں ان کا ساتھ دیا اور اپنا مطلوب کردار اس ضمن میں ادا کیا تو جماعت اسلامی واقعی ناکارہ ملکی نظام کو تبدیل کرنے اور ’’اسلامی انقلاب‘‘ کے دیرینہ خواب کی عملی تعبیر قوم کے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہو جائے گی…!!!