جماعت اسلامی کو مینار پاکستان پر’’اجتماع عام‘‘ کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر مینار پاکستان پر دینی، دعوتی اور اصلاحی اجتماع کی اجازت دے دی۔
جماعت اسلامی نے 21 سے 23 نومبر تک دینی، دعوتی، اصلاحی اجتماع کیلئے این او سی کی درخواست کی تھی، ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے دفعہ 144 کے حکمنامے میں مخصوص نرمی کی سفارش کی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کی سفارش پر دفعہ 144 میں مخصوص نرمی کا فیصلہ کیا گیا، مخصوص اور محدود اجازت کو دفعہ 144 کے حکم نامے کا حصہ بنا دیا گیا۔
یاد رہے کہ ضلعی انتظامیہ نے اصلاحی اجتماع کیلئے 20 اکتوبر کو این او سی جاری کیا تھا جس کی توثیق کیلئے درخواست کی گئی، اجتماع کی اجازت سخت شرائط و ضوابط کے ساتھ مشروط قرار دی گئی ہے۔
اجازت نامہ کے مطابق منتظمین کو ضلعی انتظامیہ کے جاری کردہ قواعد و ضوابط پر من و عن عملدرآمد کرنا ہوگا، اجتماع کی اجازت منتظمین کے حلف نامے اور ذمہ داری قبول کرنے کی بنیاد پر دی گئی، انتظامیہ سٹیج سکیورٹی، خواتین و حضرات کیلئے علیحدہ انکلوژرز اور ہنگامی راستوں کی ذمہ دار ہوگی۔
انتظامیہ ہجوم اور بھگدڑ سے بچاؤ کیلئے مناسب پارکنگ اور رضاکار فراہم کرے گی، تمام سکیورٹی ضروریات اسپیشل برانچ کے آڈٹ کے مطابق پوری کی جائیں گی، اجتماع کے دوران ساؤنڈ سسٹم صرف گراؤنڈ کے اندر اور کم والیوم پر استعمال ہوگا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل اجتماع کی کی اجازت
پڑھیں:
جماعت اسلامی کی تحریک ملک میں شفاف حکمرانی کو فروغ دے گی: حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی 21 تا 23 نومبر تین روزہ کُل پاکستان اجتماع کے ذریعے ایک نئی قومی تحریک کا آغاز کرنے جا رہی ہے، جس کا مقصد ملک میں شفاف حکمرانی کے قیام اور عوام کو حقیقی تبدیلی فراہم کرنا ہے۔
مینارِ پاکستان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ موجودہ ملکی حالات میں یہ اجتماع نہایت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ پاکستان ایک ہی وقت میں معاشی، سماجی اور سیاسی بحرانوں کا شکار ہے۔ عوام اب ایسے رہنماؤں کی تلاش میں ہیں جو نظام کی سطح پر حقیقی اصلاحات لانے کی بات کریں، نہ کہ صرف چہروں کی تبدیلی کو حل سمجھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر سے قافلے کل سے لاہور پہنچنا شروع ہو جائیں گے اور تین روزہ اجتماع میں اتحاد و یکجہتی کا پیغام دیا جائے گا جو پورے ملک میں گونجے گا۔ اجتماع کے اختتام پر آئندہ لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے عالمی سطح پر حالیہ ووٹ کی بھی مخالفت کی ہے جسے فلسطین کی اصل قیادت نے مسترد کیا تھا، یہ اجتماع نہ صرف ایک تحریک کو جنم دے گا بلکہ پورے ملک میں عدل و انصاف پر مبنی نظام کے قیام کا ذریعہ بھی ثابت ہوگا، جو عوام کو درپیش مسائل کا حقیقی حل فراہم کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے ملک میں بڑھتے ہوئے مافیا اور اجارہ دار گروہوں کے اثر و رسوخ پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ جاگیردار ٹیکسوں سے بچ نکلتے ہیں جبکہ عام تنخواہ دار طبقے پر مالی بوجھ بڑھا دیا گیا ہے۔ پٹرول، بجلی اور دیگر ضروریات زندگی پر ٹیکس کی بڑھتی ہوئی شرح نے عام شہریوں کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔
انہوں نے مینارِ پاکستان میں اجتماع کے انتظامات کی تفصیلات بھی بتائیں اور کہا کہ خواتین کے لیے علیحدہ اور باوقار رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ “میرا برانڈ پاکستان” کے عنوان سے ایک خصوصی بازار بھی قائم کیا جا رہا ہے تاکہ مقامی مصنوعات کو فروغ دیا جا سکے۔ اجتماع میں بزنس کمیونٹی، طلبہ تنظیمیں اور مختلف شعبوں کے نمایاں شخصیات بھی شریک ہوں گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ اجتماع میں بیرونِ ملک سے بھی وفود شرکت کریں گے جن میں 42 ممالک کی اسلامی تحریکوں کے سربراہان اور نمائندگان شامل ہیں۔ بنگلہ دیش سے ایک بڑا وفد آئ رہا ہے جبکہ فلسطینیوں کی نمائندگی بھی ہوگی اور فلسطین کے مقدمے کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی نے زور دیا کہ پاکستان کسی جرنیل، بیوروکریٹ یا کسی سیاسی شخصیت کی ملکیت نہیں بلکہ یہ پوری قوم کا ملک ہے۔ عدالتیں بروقت انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں اور تقریباً 23 لاکھ مقدمات زیرِ التوا ہیں۔
انہوں نے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترامیم کو عدالتی ڈھانچے کو کمزور کرنے کی وجہ قرار دیا، جس کا سب سے زیادہ نقصان عام شہری کو پہنچ رہا ہے۔