ملکی اور عالمی منڈی میں حلال خوراک کی فراہمی کا گیم چینجر منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پنجاب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی گیم چینجر منصوبہ ہے، جس کا مقصد صحت مند اور حلال خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ حلال مصنوعات کی تجارت، برآمدات کو فروغ دینا اورفوڈ انڈسٹری میںمصنوعات کے لیے حلا ل سر ٹیفکیٹ اور لائسنس کا اجرا کرنا بھی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
دور حاضرکا بغور جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ امریکا، یورپ، اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا حلال مصنوعات کی جانب تیزی سے راغب ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان سے حلال مصنوعات کی برآمدات کو ممکن بنایا جائے، تاکہ عالمی منڈی میں حلال مصنوعات کی تجارت کے نئے دروازے کھلیں سکیں۔
ادارے کے پس منظر کا جائزہ لیں تو جولائی 2022 میں حکومت پنجاب نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی کو پنجاب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی کی ذمہ داریاں سونپیں، تاکہ فوڈ سیفٹی آفیسر فوڈ پراڈکٹس میں استعمال ہونے والے اجزا حلال یا حرام کی جانچ پڑتال کر سکیں۔
پی ایچ ڈی اے کا یہ اہم شعبہ کافی عرصے سے بحران کا شکاررہا۔ ادارے کو شدید مالیاتی ، انتظامی اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا تھا، جس نے اس کی کارکردگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا تھا۔
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ایک بڑی معاشی طاقت کی صلاحیت رکھنے والی ایجنسی صرف 40 سے 50 کلائنٹس کو ہی حلال خوراک کا سرٹیفکیٹ دے پائی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ادارے کی یہ محدود کارکردگی بین الاقوامی معیار جیسے جے اے کے آئی ایم پر موثر طریقے سے پورا نہیں اتر سکتی تھی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پی ایچ ڈی اے کی استعداد میں سب بڑ ی عملی رکاوٹ مالیاتی خود مختاری کا فقدان ہے۔ جس کے بینک اکاونٹس پر اب بھی پرانے لائیو اسٹاک محکمہ کے دستخطی اختیارات ہیں۔
یہ معاملہ فیصلہ سازی اور آپریشنل رفتار کے راستے میں حائل تھا۔ ان غیر فعال انتظامی خامیوں کے باعث حلال اشیا کا فروغ اور نفاذ کا نظام کمزور پڑ چکا تھا جس کی وجہ سے 3 ہزار ارب ڈالر کی حلال معیشت میں پاکستان اپنا حصہ حاصل کرنے سے قاصر تھا۔
یہ مسئلہ صرف ایک ادارے کا نہیں، بلکہ قومی معیشت کے لیے ایک ضائع شدہ موقع تھا۔ ایسے جمود زدہ اور بحرانی حالات میں، پنجاب فوڈ اتھارٹی موثر حل لے کر سامنے آئی۔
ڈی جی عاصم جاوید کی قائدانہ بصیرت اور انتظامی صلاحیت کی وجہ سے انہیں پی ایچ ڈی اے کا اضافی چارج تفویض کیا گیا۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے پاس پہلے ہی ایک مضبوط ریگولیٹری اتھارٹی، تربیت یافتہ عملہ، عالمی معیار کے مطابق ایس او پیز اور ٹیم کا فریم ورک موجود ہے۔
اس اضافی ذمہ داری کا ایک فوری فائدہ یہ ہوا کہ فو ڈ اتھارٹی کے سیفٹی آفیسرز کو انسپکٹرز کے اختیارات مل گئے، جس نے حلال معیار کے نفاد اور نگرانی کی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیا۔
اب ڈی جی عاصم جاوید کی سربراہی میں فیصلہ کن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سب سے پہلے مالیاتی زنجیریں توڑنے کے لیے وائلڈ لائف کے بینک دستخطی اختیارات کو ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ایڈیشنل سیکرٹری کے حوالے کیا جائے۔
حلال سرٹیفکیشن اور لائسنسنگ کے عمل کو شفاف اور تیز بنانے کے لیے ایک جدید آئی ٹی پورٹل تیار کیا جا رہا ہے۔ عملے کی مستقل بھرتی مکمل ہونے تک عالمی معیار کے مطابق کوالیفائیڈ آﺅٹ سورس آڈیٹر اور شریعہ اور ٹیکینکل ماہرین کی صورت میں خدمات حاصل کی جائیں گی، تاکہ تعطل کا کام فوری شروع ہو سکے۔
یہ جامع اور قائدانہ اصلاحات نہ صرف پی ایچ ڈی اے کے دیرینہ مسائل کا خاتمہ کریں گی، بلکہ آمدن کے نئے ذرائع حاصل ہوں گے۔ ڈی جی عاصم جاوید کی قیادت میں اب یہ ادارہ ایک مضبوط اور فعال نظام کے زیر سایہ آ چکا ہے جو حلال سیکٹر میںپاکستان کا معیار اور ساکھ کو مضبوط کرے گا اور بالآخر پاکستان کو عالمی منڈی میں اپنا جائز مقام دلانے میں کامیاب ہوسکے گا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سرکاری افسران کی رہائش گاہوں میں جدید برقی نظام نصب کرنے کا فیصلہ
علی رامے: موسمی خطرات سے نمٹنے کیلئے سرکاری افسران کی رہائش گاہوں میں جدید برقی نظام نصب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، تاکہ ایمرجنسی صورتحال میں بجلی کی فراہمی متاثر نہ ہو۔
لاہور میں جی او آر ون (گورنمنٹ آف پاکستان ریزیڈنسی کمپلیکس) کے افسران کی رہائش گاہوں میں بجلی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے 1.66 ارب روپے کے فنڈز منظور کیے گئے ہیں۔
اس اقدام کا مقصد بارشوں اور دیگر موسمی خطرات کے دوران بجلی کی بندش کو روکنا ہے, پی اینڈ ڈی بورڈ نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت جدید برقی تنصیبات کی تنصیب اور اپگریڈیشن کی جائے گی۔
سوشل میڈیا کیلئے رِیل بنانے والا نوجوان 50 فٹ بلندی سے گر کر ہلاک
یہ منصوبہ جی او آر ون میں زیرِ زمین کیبلنگ، نکاسی آب کے نظام، اور سب سٹیشنز کی اپگریڈیشن پر مرکوز ہوگا، تاکہ کسی بھی موسمی شدت میں بلا رکاوٹ بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
اس اپگریڈیشن کے ذریعے موسم کے اثرات کے باوجود افسران کی رہائش گاہوں میں بجلی کی فراہمی میں بہتری آئے گی اور سسٹم کی کارکردگی بہتر ہو گی۔
یہ اقدام نہ صرف سسٹم کو مزید مضبوط کرے گا بلکہ لاہور میں رہائشی علاقے میں بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنائے گا، جو کسی بھی قدرتی آفات یا موسم کی شدت کے دوران اہمیت رکھتا ہے۔
دنیا کے محفوظ ترین ممالک کی فہرست جاری