ازبکستان نے چار سال بعد افغانستان کے ساتھ واحد زمینی سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
تاشقند: ازبکستان نے چار سال بعد افغانستان کے ساتھ واحد زمینی سرحدی گزرگاہ دوبارہ کھول دی ہے، جو طالبان کے سنہ 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عام مسافروں کے لیے بند تھی۔
ازبک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق "ترمذ-ہیراتان پل" پر واقع کراسنگ پوائنٹ اب مکمل طور پر فعال ہے اور دونوں ممالک کے شہری محفوظ طریقے سے آمدورفت کر سکتے ہیں۔
چیمبر نے بتایا کہ ویزا نظام برقرار رہے گا، تاہم سرحد کی بندش کے باعث مسافروں کو مزار شریف پہنچنے کے لیے تاجکستان کا طویل راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا، جو ازبک سرحد سے صرف 75 کلومیٹر دور ہے۔
گزرگاہ کی بحالی سے تجارتی کمپنیوں کے کام میں نمایاں آسانی پیدا ہوگی اور افغانستان کے ساتھ برآمدات میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اگرچہ اگست 2021 سے عام شہریوں کے لیے آمدورفت پر پابندی تھی، لیکن محدود پیمانے پر تجارتی سامان کا لین دین جاری رہا۔ افغان شہری بغیر ویزا کے ایریٹم فری ٹریڈ زون کا بھی رخ کر سکتے تھے۔ ازبک چیمبر نے تصدیق کی کہ سرحد 23 نومبر سے دوبارہ کھولی جا چکی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان سرحد دریائے آمو دریا کے کنارے واقع ہے جبکہ واحد سرحدی گزرگاہ دوستی کے پل پر قائم ہے، جہاں سے 1989 میں سوویت افواج نے افغانستان سے انخلا کیا تھا۔
وسطی ایشیائی ممالک افغانستان کے راستے سمندری بندرگاہوں تک رسائی کے لیے بڑے ریلوے اور تجارتی منصوبے شروع کر رہے ہیں، جو طالبان حکومت کے لیے معاشی استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افغانستان کے کے لیے
پڑھیں:
ایمانوئل میکرون نے چینی صدر شی جن پنگ سے یوکرین جنگ ختم کرانے کی اپیل
چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے عالمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں بدلتے حالات میں اسٹریٹیجک خود مختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین یوکرین اور غزہ میں قیامِ امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے چین کے صدر شی جن پنگ پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے، عالمی تجارت کے توازن اور ماحولیات کے مسائل پر یورپ کے ساتھ مزید مؤثر تعاون کریں۔ میکرون اپنے چوتھے سرکاری دورۂ چین پر ہیں، جہاں ان کے ساتھ فرانسیسی کاروباری شخصیات کا بڑا وفد بھی موجود ہے۔ اس دورے کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی مواقع بڑھانے اور عالمی تنازعات میں سفارتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ میکرون نے کہا کہ موجودہ عالمی صورتحال میں چین اور فرانس کے درمیان مضبوط مکالمے کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے تین نکاتی ایجنڈا پیش کیا، جس میں جغرافیائی استحکام، معاشی توازن اور ماحول دوست پالیسیوں کو اہداف قرار دیا۔
دوسری جانب چین کے صدر شی نے کہا کہ دونوں ممالک بڑے عالمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں بدلتے حالات میں اسٹریٹیجک خود مختاری کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین یوکرین اور غزہ میں قیامِ امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ دورے کے دوران دونوں ممالک نے نیوکلیئر انرجی، سرمایہ کاری، بڑھتی عمر کی آبادی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور پانڈا کنزرویشن سمیت 12 معاہدوں پر دستخط کیے۔ اگرچہ فرانسیسی وفد اس دورے سے بڑے تجارتی معاہدوں کی امید رکھتا تھا، لیکن تجارتی کشیدگی، امریکی ٹیکس پالیسیوں اور یورپی یونین کے حفاظتی اقدامات کے باعث بڑے فیصلوں کے امکانات محدود نظر آرہے ہیں۔
ایئربس کی ممکنہ 500 طیاروں کی ڈیل پر بھی پیشرفت متوقع نہیں، جبکہ فرانسیسی الکوحل مصنوعات اور یورپی یونین کی مصنوعات پر چینی ڈیوٹیز بدستور برقرار رہنے کا امکان ہے۔ چین اور فرانس کے درمیان تجارتی عدم توازن میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چین فرانس سے سالانہ 35 ارب ڈالر اور فرانس چین سے تقریباً 45 ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ میکرون نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک ایسے عالمی تجارتی نظام کی بنیاد رکھنی چاہیئے، جو زیادہ منصفانہ اور پائیدار ہو اور سپلائی چین کو غیر یقینی صورتحال سے محفوظ بنائے۔