پاکستان کا دو ماہ بعد اقوام متحدہ کی امداد کے لیے افغانستان کی سرحد کھولنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پاکستان کا دو ماہ بعد اقوام متحدہ کی امداد کے لیے افغانستان کی سرحد کھولنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 December, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) تقریباً دو ماہ تک پاک افغان سرحدوں پر تجارتی آمدورفت بند رہنے کے بعد حکومتِ پاکستان نے افغانستان کے لیے انسانی امداد کے کنٹینرز کی کلیئرنس دوبارہ شروع کر دی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اکتوبر میں معمول کی تجارت بند ہونے کے بعد ٹرانزٹ ٹریڈ کی یہ پہلی محدود اور کنٹرولڈ بحالی ہے۔
حکومت نے 12 اکتوبر سے طورخم، غلام خان، خرلاچی اور انگور اڈہ سمیت اہم بارڈر پوائنٹس پر برآمدات، درآمدات اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی کلیئرنس مکمل طور پر روک دی تھی، جبکہ چمن بارڈر پر یہ پابندی 15 اکتوبر سے نافذ ہوئی۔ اس دوران سیکڑوں گاڑیاں سرحد کے دونوں جانب کھڑی رہیں۔
حالیہ پیش رفت کے مطابق حکومت نے ایف بی آر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹرانزٹ ٹریڈ کو ایک باضابطہ خط جاری کیا ہے جس میں ہدایت دی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کی تین ایجنسیوں کی انسانی امدادی کھیپ کو چمن اور طورخم کے راستے افغانستان جانے کی اجازت دی جائے۔
پہلے مرحلے میں 143 کنٹینرز کی کلیئرنس کی جائے گی جن میں عالمی خوراک پروگرام کے 67 کنٹینرز میں غذائی امداد، یونیسف کے 74 کنٹینرز میں بچوں کے لیے سامان اور یو این ایف پی اے کے دو کنٹینرز میں صحت اور فیملی ایڈ کا سامان شامل ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امدادی کارگو تین مرحلوں میں آگے بڑھے گا۔ پہلے مرحلے میں خوراک، دوسرے میں ادویات اور طبی آلات اور تیسرے مرحلے میں تعلیمی خدمات کا سامان افغانستان بھیجا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی جانب سے مزید فہرستیں فراہم ہونے کے بعد اگلے مرحلے کی کھیپ بھیجنے کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
ایف بی آر اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹرانزٹ ٹریڈ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے اور اے ٹی ٹی رولز کے مطابق ان کنٹینرز کی کلیئرنس اور آگے ترسیل کے لیے ضروری اقدامات کریں۔
خیال رہے کہ سیکڑوں ٹرک اب بھی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں، جن میں سے 412 گاڑیاں چمن اور 83 طورخم پر اپنی باری کی منتظر ہیں۔
مالی سال 2024-25 میں پاکستان نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کی درآمدات ریکارڈ کیں، جن میں مجموعی طور پر 42 ہزار 959 کنٹینرز شامل تھے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیر خزانہ کی سربراہی میں این ایف سی کا 11 واں اجلاس، مالی صورتحال پر بریفنگ وزیر خزانہ کی سربراہی میں این ایف سی کا 11 واں اجلاس، مالی صورتحال پر بریفنگ این سی سی آئی اے کیس: سلمان اعوان اور صارم علی کی ضمانت مسترد، دونوں ملزمان گرفتار نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی کرغزستان کے صدر سے ملاقات، تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرغز صدر کے اعزاز میں وزیراعظم ہاؤس میں استقبالیہ تقریب، گارڈ آف آنر پیش امریکا میں گرفتار مبینہ پاکستانی دراصل افغان شہری نکلا، دفتر خارجہ کی وضاحت متنازع ٹویٹس کیس میں نیا موڑ، اہم شخصیت کا ایمان اور ہادی کی وکالت کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ قرارداد، اسرائیلی انخلا کا مطالبہ بھاری اکثریت سے منظور
اسرائیلمقبوضہ فلسطینی علاقوں سے یہودی آبادکاروں کو نکالے،عالمی برادری کامؤقف
قرارداد فلسطین کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی
اقوام متحدہ قرارداد کی بھاری اکثریت سے منظوری کے بعد فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے فوری انخلا کا مطالبہ عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ قرارداد کے مطابق عالمی برادری نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ اب مشرقِ وسطیٰ میں امن کا راستہ صرف مذاکرات اور انصاف پر مبنی حل سے ہی ممکن ہے۔قرارداد فلسطین کے سوال کے پرامن حل کے عنوان سے پیش کی گئی، جس کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ صرف 11 نے مخالفت کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مکمل پابندی کرے، غیرقانونی قبضہ ختم کرے، اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے تمام یہودی آبادکاروں کو نکالے۔اس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ غزہ میں کسی قسم کی آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کو مسترد کیا جائے، جبکہ غزہ اور مغربی کنارے کو فلسطینی اتھارٹی کے انتظام میں متحد ہونا چاہیے۔ قرارداد میں اسرائیل کے 1967 سے قبضے میں لیے گئے تمام فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کا مطالبہ دہرایا گیا تاکہ فلسطینی عوام اپنے حقِ خود ارادیت کا آزادانہ استعمال کر سکیں۔پاکستان کے مستقل مندوب اسامہ افتخار احمد نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو اپنے وعدوں کو حقیقت بنانا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی، خودمختاری، امن اور انصاف کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کے مطابق غزہ میں سیزفائر کا مکمل نفاذ، اسرائیلی فوج کا انخلا، انسانی امداد کی رسائی اور علاقے کی فوری تعمیر نو بنیادی تقاضے ہیں۔انہوں نے عالمی برادری پر واضح کیا کہ مقبوضہ علاقوں کی جبری تبدیلی، الحاق یا بے دخلی کسی صورت قابلِ قبول نہیں، اور پائیدار امن کا واحد راستہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔