امریکا میں ایک اور افغان شہری گرفتار، داعش کی حمایت کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
امریکی ہوم لیںڈ ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ وفاقی امیگریشن حکام نے ورجینیا میں ایک افغان شہری کو گرفتار کرلیا ہے، جو بائیڈن انتظامیہ کے ’آپریشن الائیز ویلکم‘ پروگرام کے تحت امریکا آیا تھا۔
حکام کے مطابق گرفتار افغان شہری جان شاہ صافی پرداعش-خراسان کی حمایت کرنے اوراپنے والد کو ہتھیار فراہم کرنے کا الزام ہے، جنہیں افغانستان میں ایک ملیشیا کمانڈر بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں پکڑا گیا لقمان خان پاکستانی نہیں افغان شہری ہے، ترجمان دفتر خارجہ
محکمہ کے مطابق، گرفتارافغان شہری 2021 میں امریکا آیا تھا اور اسے 3 دسمبر کو حراست میں لیا گیا۔
US federal immigration agents arrested #Afghan national Jaan Shah Safi for allegedly providing support to #ISIS-K (#ISKP) and supplying weapons to his father, a militia commander in Afghanistan.
— SAMRIReports2 (@SReports2) December 3, 2025
اہم وجہصافی کی گرفتاری ان افغان شہریوں کی حالیہ گرفتاریوں کی تازہ مثال ہے جنہیں امریکا میں داخل ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔
یہ واقعہ امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد داخل ہونے والے مہاجرین اورامیگرینٹس کے ویٹنگ کے معاملے پر سیاسی بحث میں شدت کا باعث بن رہا ہے۔
سابقہ ٹرمپ انتظامیہ نے بائیڈن انتظامیہ پر مہاجرین کی مکمل جانچ نہ کرنے کا الزام لگایا ہے، جبکہ سابق ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ نئے آنے والوں سے سخت سوالات اورپس منظرکی جانچ کی گئی تھی۔
مزید معلوماتہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے بدھ کو اعلان کیا کہ امریکا کی امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشنز کے حکام نے صافی کو ویزنسبورو، ورجینیا میں حراست میں لیا، ان پر داعش-خراسان کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔
افغان شہری 8 ستمبر 2021 کو امریکا آیا تھا، ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ کے ’آپریشن الائیز ویلکم‘ کے تحت، پہلے وہ فلاڈیلفیا میں مقیم رہا اور عارضی حفاظتی حیثیت کے لیے درخواست دی، لیکن بعد میں سیکریٹری ہوم لینڈ سکیورٹی کرسٹی نوم کی زیر نگرانی مذکورہ حیثیت ختم کر دی گئی۔
مزید پڑھیں: امریکا: افغانستان سمیت 19 غیر یورپی ممالک کے شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل
صافی کے مبینہ جرائم کی مزید تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں تھیں، لیکن ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے اس کی گرفتاری کو حالیہ دنوں میں گرفتار کیے گئے 2 دیگر افغان شہریوں کے ساتھ جوڑ کر بتایا۔
25 نومبر کو، محمد داوود الوکوزے، جو اسی پروگرام کے تحت امریکا آیا تھا، کو فورٹ ورتھ، ٹیکساس میں گرفتار کیا گیا، ان پر ٹک ٹاک پر بم دھمکی دینے کا الزام تھا۔
مزید پڑھیں: امریکا کا مشرقِ وسطیٰ میں یکطرفہ حملہ آور ڈرون فورس تعینات کرنے کا اعلان
اگلے روز رحمان اللہ لکنوال کو واشنگٹن ڈی سی میں 2 نیشنل گارڈ افسران پر فائرنگ کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا، جس میں آرمی اسپیشلسٹ سارہ بیکسٹرم ہلاک اور اسٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف اسپتال میں علاج کے مراحل میں تھے۔
اس واقعہ کے بعد بائیڈن کے افغانستان سے انخلا اور اس پروگرام پر تنقید دوبارہ شدت اختیار کر گئی، جس کے تحت کئی ہزار مہاجرین امریکا آئے، جن میں سے بیشتر نے 2001 کے بعد امریکی افواج کی مدد کی تھی۔
ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے افغانستان کے علاوہ صدر ٹرمپ کے ٹریول بین میں شامل 18 دیگر ممالک کے شہریوں کے لیے امیگریشن درخواستوں، گرین کارڈ اور شہریت کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔
اہم تبصرہسیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے امریکی تاریخ کے سب سے بدترین قومی سلامتی بحران پیدا کیے۔ بائیڈن نے تقریباً 190,000 بغیر جانچ پڑتال کے افغان شہریوں کو امریکا میں داخل ہونے دیا، یہ معلوم کرنے کے لیے کہ وہ کون ہیں اور ان کے ارادے کیا ہیں، جب وہ پہلے ہی امریکی سرزمین پر تھے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں ایک اور افغان نژاد شخص گرفتار، سوشل میڈیا پر بم بنانے کی دھمکی دینے کا الزام
’صدر ٹرمپ 20 جنوری سے ہر روز اس غیر معمولی قومی سلامتی بحران کو درست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے آپریشن الائیز ویلکم کے تحت امریکا میں داخل ہونے والے افراد پر سخت نگرانی اور کارروائی کا وعدہ کیا ہے، لہذا آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید گرفتاریوں اور ویزا منسوخی کی توقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان افغانستان امریکا امیگریشن انخلا بائیڈن بحران خراسان داعش رحمان اللہ لکنوال شہریت قومی سلامتی کرسٹی نوم گرین کارڈ ہوم لینڈ ڈیپارٹمنٹ ہوم لینڈ سیکیورٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان افغانستان امریکا امیگریشن انخلا بائیڈن رحمان اللہ لکنوال شہریت قومی سلامتی کرسٹی نوم گرین کارڈ ہوم لینڈ سیکیورٹی بائیڈن انتظامیہ امریکا آیا تھا امریکا میں افغان شہری داخل ہونے کا الزام کے مطابق میں ایک کرنے کا کے لیے کے تحت کے بعد
پڑھیں:
طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
واشنگٹن(ویب زڈیسک) افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔
26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔
واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری اس سے قبل بھی مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔
افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔
افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔
27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔
پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔
کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔
فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔
ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔