امریکا میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی پر پاکستانی نژاد امریکی شہری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
امریکی شہر ڈیلاویئر میں پاکستانی نژاد امریکی نوجوان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق 25 سالہ لقمان خان کی گرفتاری 24 نومبر کی رات عمل میں آئی جب پولیس نے کینبی پارک ویسٹ میں ایک ٹرک کو روکا جس میں لقمان موجود تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے گاڑی سے باہر نکلنے کے احکامات پر عمل نہ کیا اور مزاحمت کی جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کی تحقیقات کے دوران لقمان خان کے ٹرک سے پستول، میگزین اور مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کی دستاویزات برآمد ہوئی ہیں۔ برآمد ہونے والی دستاویز میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کے پولیس اسٹیشن کا خاکہ، داخلی و خارجی دروازوں کے نشانات اور ایک پولیس افسر کا نام شامل تھا۔
ایف بی آئی نے گرفتار ی کے ایک دن بعد 25 نومبر کو لقمان خان کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے مزید جدید اسلحہ برآمد کیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق لقمان خان یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کا طالب علم اور پاکستانی نژاد امریکی شہری ہے اور وہ یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ملزم پر غیر قانونی مشین گن رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ملزم کو 11 دسمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ لقمان خان کا ماضی میں کسی قسم کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملے کی منصوبہ بندی
پڑھیں:
ایرانی عدالت نے 2022 کے پرتشدد احتجاج پر امریکی حکومت کو 22 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا
تہران کی عدالت نے امریکا پر الزامات عائد کرتے ہوئے 2022 کے ایران بھر میں ہونے والے احتجاج کی مبینہ حمایت کے بدلے 22 ارب ڈالر ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدلیہ کے ترجمان اصغر جاہنگیر نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے 2022 میں ہونے والے فسادات کو مدد فراہم کی، جس کے نتیجے میں ملک میں پرتشدد واقعات پھوٹ پڑے۔
ستمبر 2022 میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد پورے ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ انہیں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر خواتین کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔
احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا جس میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایرانی حکام ان مظاہروں کو بیرونی طاقتوں، خصوصاً امریکا کی جانب سے منظم کردہ ’فسادات‘ قرار دیتے رہے ہیں۔
امریکی حکومت کی جانب سے عدالت کے اس دعوے یا فیصلے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔