تاجراورصحافی برادری مل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت )ریجنل یونین آف جرنلسٹس سندھ کے جنرل سیکریٹری شہباز علی اسدی اور جوائنٹ سیکریٹری راؤ حامد گوہر نے کہا ہے کہ تاجر برادری اور صحافی مل کر ملک کی ترقی میں اہم کردار کر سکتے ہیں اس وقت ملک میں صحافی اور تاجر برداری دونوں مشکلات کا شکار ہے اور ملک جمہوریت کے نام پر امریت مسلط ہوتی جارہی ہے یہ بات انھوں نے انجمن تاجران حیدرآباد کے پریس سیکرٹری اور سندھ موٹر سائیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ا عبدالحمید میمن سے موجود سیاسی صورتحال اور آئین میں 27ترمیم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی ملاقات میں موجودہ صحافتی و سماجی صورتحال، عوامی مسائل اور سندھ بھر کے صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیاشرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ موجودہ حالات میں صحافیوں کو درپیش مسائل کے حل اور ان کے جائز مطالبات کی منظوری کے لیے متحد و منظم جدوجہد وقت کی اہم ضرورت ہے اس موقع پر ریجنل یونین آف جرنلسٹس سندھ کے رہنماؤں شہباز علی اسدی اور راؤ حامد گوہر نے کہا کہ اس وقت ملک میں صحافی اور تاجر دونوں مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں اور اور آزادی صحافت صرف برائے نام رہ گئی ہے ملک میں آہستہ آہستہ جمہوریت کے نام پر امریت مسلط ہوتی جارہی ہے آئین پاکستان کو اپنے مفادات کی خاطر زخمی زخمی کردیا گیا ہے اور 27 ترمیم بھی ملک کی ترقی کے لیے نہیں بلکہ اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی خاطر لائی جارہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صحافی امتیاز میرکی ٹارگٹ کلنگ میںملوث ملزموں کاسنسی خیز انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-15
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں صحافی امتیاز میر کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ثار گروپ کے چار دہشت گردوں کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش کئی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز، غیرملکی تربیت اور بیرونی روابط کا اعتراف کیا ہے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم اجلال زیدی 2011 ء سے زینبیون بریگیڈ سے منسلک ہے اور متعدد فرقہ وارانہ وارداتوں میں ملوث رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلال زیدی کوتین سے چار بار “ڈنکی” کے ذریعے پڑوسی ملک بھیجا گیا، جہاں سے وہ فوجی اور عسکری نوعیت کی تربیت حاصل کرکے وطن واپس آتا تھا۔تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ ملزمان کوپڑوسی ملک میں موجود ایک شخص کی جانب سے ٹارگٹس کے احکامات دیے جاتے تھے۔ کراچی میں ٹارگٹ ملنے کے بعد گروہ کے ارکان پہلے ریکی کرتے، پھر منصوبہ بندی کے تحت کارروائی انجام دیتے۔ذرائع نے بتایا کہ ملزم فراز، جو 2020 ء میں ایک قتل کی واردات میں ملوث نکلا، سٹی وارڈن کے محکمے میں ملازم بھی تھا۔ اسے گروپ کی جانب سے ہدایت ملنے پر ریکی اور فائرنگ کی کارروائیوں میں شامل کیا جاتا تھا۔تحقیقات کے مطابق ٹارگٹ ملنے کے بعد ملزمان کو نامعلوم سہولت کاروں کی جانب سے موٹر سائیکل اور اسلحہ فراہم کیا جاتا تھا، جب کہ کسی رکن کی گرفتاری کی صورت میں جیل سے رہائی کے اخراجات بھی تنظیم کی جانب سے ادا کیے جاتے تھے۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اب ملزمان کے بیرونی مالی معاونین، نیٹ ورک، اور روابط کی گہرائی سے چھان بین کر رہے ہیں۔ مزید انکشافات آئندہ چند روز میں متوقع ہیں۔