قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث شروع
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث شروع ہوگئی،قومی اسمبلی میں سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس شروع ہوا تو سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعا مغفرت کرائی گئی ۔دعا وزیر عمران شاہ نے دعاکرائی ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں دستور 27 ویں ترمیم بل 2025 ایوان میں زیر غور لانے کی تحریک پیش کی ۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ سینیٹ نے بل دو تہائی اکثریت سے پاس کیا ہیاتحادیوں سے مشاورت کے بعد فیڈرل آئینی عدالت کے قیام پر فیصلہ ہواامید تھی کہ اپوزیشن بھی ساتھ بیٹھتی لیکن انھوں نے شرکت نہیں کی184 تین کو ختم نہیں کیا گیا وفاقی آئینی عدالت کو سونپا گیا ہیدونوں ایوانوں کی کمیٹی بل کو دیکھتی رہی جے یو آئی ف کی طرف سے کامران مرتضی اور عالیہ کامران نے شرکت کی بعد میں شرکت سے معذرت کی سوموٹو کی نظر کبھی کوئی وزیراعظم ہو گیا کبھی کوئی سرکاری ملازم ہوگیا سوموٹو کا اختیار سینیٹ میں جو بل پاس ہوا اس میں ختم کیا گیا ہیججز کی ٹرانسفر پر جو تجاویز آئیں ان کا بغور جائزہ لیا گیا آرٹیکل 200 کے تحت صدرکسی بھی جج کا ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ تبادلہ تجویز کر سکتے تھیماضی میں تبادلے چیلنج بھی ہوئییہ طے پایا کہ ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن جو ججز کو اپوائنٹ کر سکتا اسی کمیشن کو اختیار دیا گیا کہ وہ تبادلہ کرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں
پڑھیں:
سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
سینیٹ سے منظور ہونے والی 27 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کر دیا گیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس آدھا گھنٹہ تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم بل کی تحریک پیش کی۔اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے بل پیش کیا گیا اور تقریر شروع کی گئی جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے ایوان زیریں کو 27 ویں ترمیم کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم ہمیشہ مشاورت سے کی جاتی ہے، ہم نے پہلے آئینی عدالت کے قیام کی بجائے آئینی بنچز کے قیام پر اتفاق کیا تھا، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا بنیادی نکتہ شامل تھا۔وزیر قانون نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہیں، سوموٹو کی نذر کبھی وزیراعظم ہوگیا، کبھی کوئی سرکاری افسرہوگیا، سوموٹو نے کبھی معاشی نظام ہی بٹھادیا، اس بل میں سوموٹو کااختیارختم ہوگیا ہے اورایک طریقہ کاروضع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں آرٹیکل 200کے تحت تبادلے ہوئے،وہ چیلنج بھی ہوئے، ماضی میں سوموٹو کے اختیار کا بے جا استعمال کیا گیا، آرٹیکل 200میں ترمیم کرکے ججز تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا گیا، آئینی عدالت سےکیسز میں جو عدالتوں کا وقت ضائع ہوتا تھا وہ نہیں ہوگا، جوڈیشل کمیشن کواختیاردیا گیا کہ وہ جج کا تبادلہ کرے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ ترمیم ہوتی ہے تو موجودہ چیف جسٹس ہی آئینی کمیشن اوراداروں کی سربراہی کریں گے، چیف جسٹس کے بعد وزیراعظم کی تجویز پر صدرتبادلہ کردیتے تھے، اس سے قبل ججز تبادلوں پر غورکیا اوراس پر قانون سازی ہورہی ہے۔وزیر قانون نے بتایا کہ صوبوں کے معاملات، آئینی مقدمات آئینی عدالت دیکھے گی، سپریم کورٹ دیوانی مقدمات سمیت کل 62ہزارسے زائد مقدمات سنے گی، پہلے صدرمملکت آرٹیکل 200کے تحت ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں تبادلہ تجویز کرسکتے تھے، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ اورآئینی عدالت کے 5 ججز اوراپوزیشن وحکومت سے2-2ممبران پرمشتمل ہوگا اور فیصلہ کرے گا، کمیشن کو اختیار دیا کہ وہ جج کا تبادلہ کرے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ فوج کاایک کردارہے جب بھارت نے جارحیت کی توایوان اسی طرح آباد تھا، اس ایوان نے دیکھا کہ بھارت کے خلاف سب متحد ہوگئے، بھارت سے فتح کے بعد او آئی سی اورعرب ممالک نے اسے سراہا اورساتھ دیا، آرمی چیف کی تقرری آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔