کوئٹہ، حکومت کیجانب سے سڑکیں بند، ٹریفک کا نظام درہم برہم
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر حکومت نے کوئٹہ کی اہم سڑکیں عوام کیلئے بند کر دیں۔ کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر کی مرکزی شاہراہوں میں عوام الناس ایک سے تین گھنٹے تک ٹریفک میں پھنسے رہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے کوئٹہ میں ریڈ زون کے اطراف میں واقع مرکزی سڑکیں بند کرنے سے شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ ایمبولنس تک کو راستہ نہ ملا، شہری گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ عوام نے کہا کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کوئٹہ کو سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے حساس علاقے ریڈ زون کے اطراف کی سڑکوں کو حکومت نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مکمل طور پر آمدورفت کے لئے بند کر دیا ہے۔ جس کے باعث نہ صرف عوام الناس کو لمبے راستے سے جانا پڑ رہا ہے، جبکہ اہم شاہراہیں بند ہونے کے باعث ٹریفک کی صورتحال بھی خراب ہو گئی ہے۔ ایک ایمبولنس کو بھی اسی ٹریفک کے درمیان دیکھا گیا، جو ایمرجنسی ہارن بجاتی رہی، تاہم ٹریفک کی صورتحال نے کوئی رحم نہیں دکھائی۔ کوئٹہ جیسے چھوٹے شہر کی مرکزی شاہراہوں میں عوام الناس ایک سے تین گھنٹے تک ٹریفک میں پھنسے رہیں۔
شہریوں نے صوبائی حکومت کو صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شدید تنقید کی۔ ایک شہری نے کہا کہ وزیراعلیٰ سرفرز بگٹی نے شہر کو سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ عوام الناس کے لئے آسانیاں پیدا نہیں کر سکتے، مگر ہماری مشکلات میں اضافہ ضرور کرتے ہیں۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی عوام الناس کی جانب سے حکومت پر تنقید کی جا رہی ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں پہلے بجلی کی لمبی لوڈشیڈنگ اور پھر گیس سے محروم کر دیا گیا، بعد ازاں حکومت نے پہلے انٹرنیٹ سروسز کو بند کر دیا، اور اب سڑکیں بھی بند ہیں۔ عوام الناس کس کے سامنے فریاد کرے۔ حکومت کو عوام کے مسائل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ عوام پریشان ہے، تاہم وزیراعلیٰ سکیورٹی کے نام پر سڑکیں بند کروا رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عوام الناس کر دیا
پڑھیں:
ایم کیو ایم کے 27ویں ترمیم میں بلدیاتی ترامیم شامل نہ کرنے پر تحفظات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-9
کراچی (رپورٹ:واجد حسین انصاری ) بلدیاتی نظام کے حوالے سے ترامیم کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل نہ کرنے پر ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایم کیو ایم کا موقف ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے لیے آئین کے آرٹیکل A-140 میں ترمیم ضروری ہے۔اہم حکومتی حلقوں نے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مجوزہ 28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے اس کی تجاویز کو دیگرا سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ 27ویں آئینی ترمیم منظوری کے بعد اب آئین کا حصہ بن گئی ہے۔اس آئینی ترمیم پر پیپلزپارٹی ،ایم کیو ایم پاکستان اور دیگر اتحادی جماعتوں نے حکومت کا بھرپور ساتھ دیا تاہم اس حوالے سے ایم کیو ایم نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں ایم کیو ایم کے وفد نے انہیں تجویز دی تھی کہ 27ویں ترمیم میں آئین اکے آرٹیکل A-140میں بھی ترامیم کرکے بلدیاتی حکومتوں کے نظام کو بااختیار بنایا جائے۔اس کے ذریعے عوام کے مسائل بہترانداز میں حل ہوسکتے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کی تجویز پر عمل نہیں کیا گیا اور اسے 27ویں آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے ایک مرتبہ پھر حکومت کے سامنے اپنا مطالبہ دہرایا ہے اور مجوزہ28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے تجاویز شامل کرنے کی بات کی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومتی حلقوں کی جانب سے ایم کیو ایم کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ 28ویں آئینی ترمیم میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے اس کی تجاویز پر غور کیا جائے گا اور اس حوالے سے تمام صوبوں اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے بلدیاتی نظام میں تبدیلیاں عمل میں لائی جاسکتی ہیں۔