Jasarat News:
2025-11-13@22:30:50 GMT

پاکستانی جرنیل قوم کا ’’حصار‘‘ ہیں یا ’’محاصرہ‘‘؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251114-03-7

 

شاہنواز فاروقی

پاکستان میں 27 ویں آئینی ترمیم نے بجا طور پر ہنگامہ برپا کیا ہوا ہے۔ اس ترمیم کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس نے سیاسی رہنمائوں کو مشتعل کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نرم خُو ہیں مگر وہ بھی غصے میں آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم ’’ہولناک‘‘ اور ملک کے لیے ’’تباہ کُن‘‘ ہے۔ چنانچہ حزب اختلاف کا فرض ہے کہ وہ اِس ترمیم کو کُلیتّاً مسترد کردے۔ حافظ صاحب نے مزید کہا کہ یہ ترمیم دینی، آئینی، جمہوری، سیاسی اور سماجی اعتبار سے ’’شرمناک‘‘ ہے اور یہ ترمیم نظام انصاف پر شب خون مارنے کے مترادف ہے۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم پاکستان کے لیے ’’نائن الیون‘‘ کی طرح ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کو آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت صوبوں کے حق کو کم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ تجزیہ کیا جائے تو 27 ویں آئینی ترمیم آئین اور نظام عدل کی عصمت دری ہے۔ اس ترمیم کے تحت جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کی سطح سے اُٹھا کر ’’دیوتا‘‘ بنایا جارہا ہے اور ملک کی اعلیٰ عدالتوں کو انگوٹھا چھاپ عدالتوں کی صورت دی جارہی ہے۔ اس پوری صورت حال نے پاکستانی جرنیلوں کے بارے میں یہ بنیادی سوال پیدا کردیا ہے کہ پاکستانی جرنیل قوم کا ’’حصار‘‘ ہیں یا قوم کا ’’محاصرہ‘‘ ہیں؟۔

اس حوالے سے جرنیلوں کی تاریخ شرمناک اور المناک ہے۔ ساری دنیا میں جرنیل اپنی قوم کا ’’حصار‘‘ ہوتے ہیں مگر پاکستانی جرنیل پہلے دن سے قوم کا ’’محاصرہ‘‘ بنے ہوئے ہیں۔ اس دعوے کا ثبوت جرنیلوں کی تاریخ ہے۔ پاکستان ایک نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا اور جرنیلوں کو ملک کے نظریے کا ’’حصار‘‘ ہونا چاہیے تھا مگر پاکستان کے جرنیل ملک کے نظریے کا ’’محاصرہ‘‘ بن گئے۔ ملک کا نظریہ اسلام تھا مگر ملک کے پہلے فوجی آمر جنرل ایوب خان نے اسلام کو اُٹھا کر ایک طرف پھینک دیا اور انہوں نے ملک پر سیکولرازم مسلط کرنے کی سازش کی۔ انہوں نے سود کو عین اسلام قرار دلوایا اور قوم پر ایسے عائلی قوانین مسلط کے جو اسلام سے متصادم تھے۔ یہ ملک کے نظریے سے کھلی غداری تھی اور فوج کو اپنے چیف کا ہاتھ پکڑنا چاہیے تھا لیکن فوج میں 11 سال تک جنرل ایوب کے خلاف کوئی بغاوت نہ ہوئی۔ جنرل ایوب کی جگہ جنرل یحییٰ نے لی۔ جنرل یحییٰ کا نظریہ نہ اسلام تھا نہ سیکولر ازم ان کا نظریہ ’’عورت بازی‘‘ اور ’’شراب نوشی‘‘ تھا۔ جنرل یحییٰ کے یہ دونوں شوق آدھا پاکستان کھا گئے مگر اس کے باوجود جنرل یحییٰ کا کبھی کوئی احتساب نہ ہوسکا۔ وہ شان سے جیے اور پورے ریاستی اعزاز کے ساتھ دفن کیے گئے۔ مگر سقوط ڈھاکا نے ثابت کردیا کہ جنرل یحییٰ پاکستان کا ’’حصار‘‘ نہیں تھے پاکستان کا ’’محاصرہ‘‘ تھے۔ جنرل ضیا الحق نہ سیکولر تھے نہ لبرل تھے۔ وہ ’’اسلام پسند‘‘ تھے۔ مگر انہوں نے اسلام کو صرف سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ چنانچہ انہوں نے اسلامی بینکاری متعارف کرائی تو وہ مذاق بن گئی اس لیے کہ اس بینکاری کا ’’ظاہر‘‘ اسلامی تھا اور ’’باطن‘‘ سودی تھا۔ جنرل ضیا الحق نے ملک میں نظام صلوٰۃ اس طرح متعارف کرایا کہ وہ ایک مذاق بن گیا۔ جنرل ضیا الحق نے بھٹو کو محض سیاسی عداوت کی بنیاد پر پھانسی دی اور یہ بات بھی ملک کے نظریے کے خلاف تھی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جنرل ضیا الحق بھی ملک کے نظریے کا ’’حصار‘‘ نہیں تھے اس کا ’’محاصرہ‘‘ تھے۔ جنرل پرویز مشرف بھی ملک کے بنیادی نظریے کے باغی تھے، وہ لبرل تھے اور انہوں نے 9 سال تک لبرل ازم کو ہی فروغ دیا۔ وہ رقص و موسیقی کے دلدادہ تھے اور انہوں نے سکھوں اور ہندوئوں کے تہوار بسنت کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں فروغ دینے کے لیے کام کیا۔ اس سے ثابت ہوا کہ جنرل پرویز مشرف بھی ملک کے نظریے کا ’’حصار‘‘ نہیں تھے۔ ’’محاصرہ‘‘ تھے۔ جنرل عاصم منیر کو فوج کا سربراہ بنے ہوئے تین سال ہوگئے ہیں۔ وہ خیر سے ’’حافظ‘‘ بھی ہیں۔ وہ تقریریں کرتے ہیں تو اقبال کے اشعار کوٹ کرتے ہیں۔ مگر انہیں ملک کا سب سے طاقت ور شخص بنے ہوئے تین سال ہوگئے ہیں لیکن ان تین برسوں میں انہوں نے قرآن و سنت کو بالادست بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ ان کے دور میں بھی ہمارا معاشی اور مالیاتی نظام سود پر کھڑا ہوا ہے اور ملک میں عریانی و فحاشی کے دریا بہہ رہے ہیں۔ اپنی شخصیت کو مقبول بنانے کے لیے انہوں نے خود کو فیلڈ مارشل بنوا لیا ہے۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد وہ ملک کی تینوں افواج کے سربراہ بن جائیں گے مگر اسلام کو بالادست بنانے کا خیال انہیں اب تک نہیں آیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جنرل عاصم منیر بھی ملک کے نظریے کا ’’حصار‘‘ نہیں ہیں۔ ان کی شخصیت بھی نظریے کے ’’محاصرے‘‘ کے زیادہ قریب ہے۔

پاکستان جمہوری جدوجہد کا حاصل تھا۔ چنانچہ پاکستانی جرنیلوں کو جمہوریت کا ’’حصار‘‘ ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے پاکستان کے تمام جرنیل جمہوریت کا ’’محاصرہ‘‘ کرنے والے ثابت ہوئے۔ جنرل ایوب جب تک ملک کے سربراہ رہے جمہوریت کا مذاق اُڑاتے رہے۔ محترمہ فاطمہ جناح نے ان کے خلاف صدارتی انتخاب لڑا تو جنرل ایوب نے دھاندلی کرکے انہیں ہرادیا۔ 1971ء کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمن کی جماعت عوامی لیگ اکثریتی پارٹی بن کر ابھر آئی تھی، چنانچہ اسے اقتدار مل جانا چاہیے تھا مگر جنرل یحییٰ نے ملک توڑنا پسند کیا لیکن اقتدار عوامی لیگ کے حوالے کرنا پسند نہیں کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنرل یحییٰ جمہوریت کا ’’حصار‘‘ نہیں تھے اس کا ’’محاصر‘‘ تھے۔ جنرل ضیا الحق بھٹو کی جمہوری حکومت کو برطرف کرکے اقتدار میں آئے تھے اور وہ جب تک زندہ رہے انہوں نے جمہوریت کی تذلیل کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا۔ انہوں نے جونیجو کو خود ملک کا وزیراعظم بنوایا مگر ذرا سے اختلاف پر انہوں نے جونیجو کو ان کے منصب سے برطرف کردیا۔ چنانچہ جنرل ضیا الحق بھی 11 سال تک جمہوریت کے ’’حصار‘‘ کے بجائے جمہوریت کا ’’محاصرہ‘‘ بنے رہے۔ جنرل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کرکے دو تہائی اکثریت کی حامل شریف حکومت کو برطرف کردیا۔ جنرل پرویز نے بھی جنرل ضیا الحق کی طرح ’’جعلی ریفرنڈم‘‘ کراکے جمہوریت کے مُردے کو سو کوڑے لگوائے اور جمہوریت کے حصار کے بجائے جمہوریت کے محاصرے کی مثال پیش کی۔ 2024ء کے عام انتخابات میں جنرل عاصم منیر نے تحریک انصاف کو انتخابی نشان سے محروم کردیا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف نے دو تہائی اکثریت حاصل کرلی لیکن جرنیلوں نے فارم 47 کے ذریعے مرکز اور پنجاب میں شریف بدمعاشوں کو مسلط کرکے جمہوریت کی مٹی خراب کردی۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی اکثریتی پارٹی بن کر ابھر آئی تھی اور تحریک انصاف نے کراچی کی میئر شپ کے لیے جماعت اسلامی کی حمایت کردی تھی مگر جرنیلوں نے 173 ووٹ رکھنے والی پیپلز پارٹی کو 193 ووٹ رکھنے والی جماعت اسلامی پر فوقیت دے کر بتادیا کہ جرنیل جمہوریت کا ’’حصار‘‘ نہیں جمہوریت کا ’’محاصرہ‘‘ ہیں۔

قائداعظم نے پاکستان کی تخلیق کے بعد فرمایا تھا کہ انسانی روح تخلیقی دائرے میں اپنے امکانات ظاہر کرنے کے لیے آزاد ہوگئی ہے۔ قائداعظم نے یہ بھی فرمایا تھا کہ صحافت اور قوموں کا عروج ایک ساتھ ہوتا ہے۔ صحافت عروج پر جاتی ہے تو قوم بھی عروج پر جاتی ہے۔ صحافت زوال آمادہ ہوتی ہے تو قوم بھی زوال آمادہ ہوجاتی ہے۔ چنانچہ جرنیلوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں آزادی اظہار کا ’’حصار‘‘ ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے پاکستانی جرنیلوں آزادی اظہار کا محاصرہ بنے ہوئے ہیں۔ جنرل ایوب گیارہ سال ملک پر مسلط رہے اور اس طویل عرصے میں ان کے خلاف اخبارات و رسائل میں ایک لفظ نہیں لکھا جاسکا۔ جنرل ضیا الحق بھی گیارہ سال تک آزادی اظہار کا ’’محاصرہ‘‘ بنے رہے۔ جنرل پرویز نے بھی ذرائع ابلاغ کا گلہ گھونٹے رکھا۔ آج جنرل عاصم منیر کا دور ہے اور اخبارات میں جنرل عاصم منیر کے خلاف ایک لفظ شائع ہوسکتا ہے نہ کسی ٹی وی چینل سے جنرل عاصم منیر کے خلاف ایک لفظ نشر ہوسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ صورت حال صحافت کا ’’حصار‘‘ ہے یا ’’محاصرہ‘‘؟۔

شاہنواز فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ویں ا ئینی ترمیم بھی ملک کے نظریے ملک کے نظریے کا پاکستانی جرنیل جنرل ضیا الحق چاہیے تھا مگر جماعت اسلامی جنرل پرویز جمہوریت کا جمہوریت کے جنرل یحیی جنرل ایوب کے سربراہ نہیں تھے بنے ہوئے انہوں نے کے خلاف کہ جنرل قوم کا کے لیے ہے اور سال تک نے کہا

پڑھیں:

اوور 40 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے 18 رکنی پاکستانی اسکواڈ کا اعلان

پاکستان ویٹرنز کرکٹ ایسوسی ایشن نے آئی ایم سی اوور 40  ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2025 کے لیے قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 40 سال سے زائد عمر کے 18 رکنی اسکواڈ کی قیادت جارح مزاج آل راؤنڈر عبدالرزاق کریں گے۔ٹیسٹ کرکٹر فواد عالم کو ٹیم کا نائب کپتان مقرر کیا گیا ہے۔لیجنڈ بلے باز جاوید میانداد کو ٹیم کا مینٹور نامزد کیا گیا ہے جبکہ جلال الدین ہیڈ کوچ اور اعظم خان ٹیم منیجر ہوں گے۔آئی ایم سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 21 نومبر سے یکم دسمبر تک کراچی میں کھیلا جائے گا۔پاکستان اوور 40 اسکواڈ میںعبدالرزاق (کپتان)، فواد عالم (نائب کپتان)، شاہد آفریدی، ذوالفقار بابر، ہمایوں فرحت(وکٹ کیپر)، سہیل خان، تابش خان، شہریار غنی، ندیم جاوید، عرفان مشتاق، عدنان بیگ، محمد علی، عاطف مقبول، جاوید منصور، حسن ناصر، محمد سلیمان، طارق محمود، عمران علی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • " مرے قلم کا سفر رائیگاں نہ جائے گا" جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ کا اختتام احمد فراز کی نظم "محاصرہ" کے اشعار سے کیا
  • اسلام آباد میں خودکش حملہ کرنیوالا دہشتگرد پاکستانی نہیں تھا: طلال چوہدری
  • صدر، وزیر اعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے بالاتر نہیں،حافظ نعیم
  • صدر، وزیراعظم یا کوئی جرنیل، آئین سے کوئی بھی بالاتر نہیں، حافظ نعیم الرحمن
  • غزہ کا محاصرہ دراصل امت کی بے حسی کا پردہ فاش کر رہا ہے، علامہ جواد نقوی
  • پاکستانی صارفین کیلئے ٹک ٹاک کے 3 نئے فیچرز متعارف
  • برطانیہ میں چند روز۔ وطن سے دوری کی تپش
  • پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر میں مزید کمی
  • اوور 40 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے 18 رکنی پاکستانی اسکواڈ کا اعلان