دنیا کے معروف نشریاتی ادارے بی بی سی کو ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی کیوں مانگنی پڑی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اُس دستاویزی پروگرام پر باضابطہ معافی مانگ لی ہے جس میں ٹرمپ کی تقریر کو اس انداز سے ایڈٹ کیا گیا کہ یوں محسوس ہو کہ انہوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے کے لئے اپنے کارکنوں کو براہ راست اکسايا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے بی بی سی کو ایک ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کرنے کی دھمکی کیوں دی؟
برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے نے اعتراف کیا کہ سن 2024 میں نشر کیے گئے پروگرام پینوراما کی ایک قسط میں غلط تاثر دیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے تشدد پر مبنی کارروائی کی کال دی۔ بی بی سی کے مطابق غلط ایڈیٹنگ کی وجہ سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ٹرمپ نے براہِ راست تشدد پر اُکسایا، اور ادارے نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔
ادارے کے ترجمان کے مطابق بی بی سی کے چیئرمین سمیر شاہ نے وائٹ ہاؤس کو ذاتی طور پر خط لکھ کر صدر ٹرمپ سے معذرت کی اور یقین دلایا کہ یہ دستاویزی پروگرام اب دوبارہ کسی پلیٹ فارم پر نشر نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بی بی سی کی ٹرمپ مخالف رپورٹ پر تنازع، ادارے کی قیادت بحران کا شکار
ترجمان نے کہا کہ ادارے کو ایڈیٹنگ پر افسوس ہے تاہم ان کے مطابق ہتکِ عزت کے دعوے کی کوئی بنیاد موجود نہیں۔
صدر ٹرمپ جو پہلے ہی میڈیا پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگاتے آئے ہیں، نے بی بی سی سے ایک ارب ڈالر کا دعویٰ دائر کرنے کی دھمکی دی تھی اگر ادارہ معافی نہ مانگتا، پروگرام واپس نہ لیتا اور انہیں معاوضہ ادا نہ کرتا، وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے بی بی سی کو بائیں بازو کی پروپیگنڈا مشین قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سی بی ایس کی ’کٹ اینڈ پیسٹ‘ پالیسی پر صدر ٹرمپ کی نئی چوٹ
اس معاملے نے برطانیہ میں ہلچل مچا دی ہے اور بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبرا ٹرنَیس اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ متعدد برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ نے بی بی سی کی ایڈیٹنگ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ کنزرویٹو پارٹی کی رہنما کیمی بیڈینوک نے اسے بالکل چونکا دینے والا قرار دیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ صدر ٹرمپ نے میڈیا اداروں کو قانونی میدان میں شکست دی ہو۔ اس سے قبل وہ پیرا ماؤنٹ اور اے بی سی سے بھی بڑے مالی تصفیے حاصل کر چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news براڈکاسٹنگ برطانیہ بی بی سی ڈونلڈ ٹرمپ معافی نشریاتی ادارہ ہرجانہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: براڈکاسٹنگ برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ معافی نشریاتی ادارہ
پڑھیں:
دنیا کا سب سے مہنگا ویزا کس ملک نے جاری کر رکھا ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی سفر کا شوق اپنی جگہ پرانتہائی دلکش تجربہ ہے، مگر اس کا سب سے پیچیدہ اور صبر آزما مرحلہ اکثر ویزے کے حصول سے وابستہ ہوتا ہے۔ کاغذی کارروائی، مختلف شرائط اور طویل انتظار کے بعد جب مہر لگتی ہے تو مسافر کی خوشی دیدنی ہوتی ہے۔ تاہم، دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جس کا ویزا محض کاغذی مراحل کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنی بھاری فیس کے باعث شہرت رکھتا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ یہ امریکا ہے، نہ برطانیہ، بلکہ ایک چھوٹا سا ہمالیائی ملک “بھوٹان”ہے۔
رپورٹس کے مطابق بھوٹان کا وزٹ ویزا دنیا کا سب سے مہنگا ویزا تصور کیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دیگر ممالک کی طرح یہاں صرف ایک مرتبہ فیس ادا کرنے کا نظام نہیں، بلکہ بھوٹان نے اپنے ویزا کو “سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ فیس (SDF)” کے ماڈل سے منسلک کر رکھا ہے۔ اس فیس کے تحت ہر سیاح کو فی رات 100 امریکی ڈالر ادا کرنا لازمی ہے۔ یعنی جتنا طویل قیام، اتنا زیادہ خرچ گویا قدرتی خوبصورتی دیکھنے کی قیمت بھی خاصی بھاری ہے۔
بھوٹان کے اس منفرد نظام کے پیچھے ایک واضح فلسفہ کارفرما ہے۔ حکومت کی پالیسی ہے کہ ملک میں آنے والے سیاحوں کی تعداد کم ہو لیکن وہ اپنے قیام کے دوران اعلیٰ اخلاقی و ثقافتی اقدار کے ساتھ مقامی ماحول، جنگلات اور روایات کا احترام کریں۔ یہی سوچ بھوٹان کو دیگر سیاحتی ممالک سے ممتاز بناتی ہے، جہاں منفعت سے زیادہ ماحول اور ثقافت کے تحفظ کو ترجیح دی جاتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ بھوٹان نے اپنے ہمسایہ ملک بھارت کے شہریوں کے لیے اس قاعدے میں نرمی رکھی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی باشندوں کو ویزے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی؛ وہ صرف اپنا قومی شناختی کارڈ دکھا کر داخل ہو سکتے ہیں۔ البتہ ان سے 100 ڈالر کے بجائے 1200 بھارتی روپے بطور فیس وصول کیے جاتے ہیں، جو بھوٹان کے دیگر بین الاقوامی نرخوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
یوں بھوٹان، جو اپنے پرسکون مناظر، روحانی فضا اور ماحول دوستی کے لیے مشہور ہے، دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے پرکشش مگر مہنگا ترین خواب بن چکا ہے — ایک ایسا ملک جو اپنی سرحدوں کے اندر آنے والے ہر مسافر سے یہ قیمت وصول کرتا ہے کہ وہ صرف زمین نہیں، بلکہ فطرت کی اصل قدر کو محسوس کرے۔