اقوامِ متحدہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم بے نقاب،پاکستان کا اظہارتشویش
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے ماہرین کی اس تازہ رپورٹ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے جس میں بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں مسلسل اور منظم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی اقدامات کے نتیجے میں تقریباً 2800 افراد، جن میں صحافی، طلبہ اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں، بغیر شفاف قانونی عمل کے حراست میں رکھے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تشدد، حراستی اموات، خاندان سے رابطے کی پابندی، گھروں کی مسماری، جبری بے دخلی، مواصلاتی بلیک آؤٹس اور صحافتی آزادی پر سخت قدغنیں معمول بن چکی ہیں، جبکہ ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے ہیں۔ بھارت بھر میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور ہجومی تشدد میں اضافہ بھی قابلِ تشویش قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جابرانہ پالیسیوں کو ترک کرے، تمام غیر قانونی طور پر زیرِ حراست افراد کو رہا کرے، بنیادی انسانی آزادیوں کی بحالی یقینی بنائے اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے۔ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل کے عزم کا اعادہ بھی کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 37برس کے دوران 2 ہزار 3 سو 56 خواتین کو شہید کیا
1989ء سے اب تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے 22 ہزار 9 سو 91 کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج دنیا بھر میں ”خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن” منایا جا رہا ہے جب کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین 1947ء سے بھارت کے مسلسل فوجی قبضے اور سیاسی ناانصافیوں کی وجہ سے ناختم ہونے والے مصائب، ریاستی دہشت گردی، مظالم، خوف اور اذیت کا بدستور شکار ہیں۔ ذرائع کی طرف سے آج کے دن کی مناسبت سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ37 برس کے دوران اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران 2ہزار 3سو 56 خواتین کو شہید اور 11ہزار 2سو 69 کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کشمیری خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بری طرح نشانہ بن رہی ہیں۔
1989ء سے اب تک بھارتی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے 22 ہزار 9 سو 91 کشمیری خواتین بیوہ ہوئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ درجنوں کشمیری خواتین بشمول حریت رہنما آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، صوبیہ عزیز، شیما شفیع وازہ، شائستہ مقبول، شمس بیگم، زیتون اختر، روبینہ نذیر، ثریا راشد وانی، شکیلہ، صا ئمہ بشیر میر، مفیدہ اقبال، راشدہ سلام دین، شفیقہ بیگم، سردہ بیگم، منیرہ بیگم، عشرت رسول، نگینہ منظور لون، آفرینہ المعروف آیات گنائی، افروزہ بیگم، شبروزہ بانو برکاتی، سلیمہ بیگم، گلشن ناز، دیوان باغ، نصرت جان، فرحت بیگم، حلیمہ بشیر، نرگس بٹ، آبانو، نگینہ منیرہ بیگم، پروین اختر، مریم بیگم، شمیمہ بیگم، عظمی وسیم، سلیمہ بی بی اور شہزادہ اختر نئی دلی کی تہاڑ جیل سمیت بھارت اور مقبوضہ کشمیہر کی جیلوں میں مسلسل قید ہیں۔
بھارتی قابض فوجی کشمیریوں کو ان کے استصواب رائے کے سیاسی مطالبے پر اجتماعی سزا دینے کے لیے جنسی ہراساں کو ایک ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہے ہیں جو کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کاایک جنگی ہتھیار بن چکاہے ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیری خواتین اپنے بیٹوں، شوہروں اور بھائیوں کی جبری گمشدگیوں کی وجہ سے مسلسل اذیت کا شکار ہیں – اب وقت آگیا ہے کہ عالمی کشمیری خواتین کو بھارتی ریاستی سرپرستی میں جاری ظلم و تشدد سے نجات دلانے کیلئے اقدامات کرے ۔رپورٹ میں واضح کیاگیاہے کہ بھارت کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی عصمت دری کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیان میں آسیہ اور نیلوفر نامی دو خواتین کی عصمت دری اور قتل اور کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کے واقعات اس کی واضح مثالیں ہیں۔
بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991 کی رات کو ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران سو کے قریب خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی۔ باوردی بھارتی اہلکاروں نے 29مئی 2009 کو شوپیاں میں آسیہ اور نیلوفر کو آغوا کرنے کے بعد اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا اور بعد میںدونوںکو قتل کر دیا۔ جنوری 2018 میں جموں خطے کے علاقے کٹھوعہ میں ایک 8 سالہ مسلم بچی آصفہ بانو کو بھارتی پولیس اہلکاروں اور دائیں بازو کی تنظیموں سے وابستہ فرقہ پرست ہندوؤں نے اجتماعی آبروریزی کانشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا ۔ بھارتی فوج نوجوانوں کے قتل ، گرفتاری اور انکی جبری گمشدگی کے ذریعے خواتین کو مسلسل ذہنی اذیت کا نشانہ بنارہی ہے۔رپورٹ میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زوردیاگیاہے کہ وہ کشمیری خواتین کے خلاف گھنائونے جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔
بنارہی ہے۔رپورٹ میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں پر زوردیاگیاہے کہ وہ کشمیری خواتین کے خلاف گھنائونے جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں رکوانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سب سے بری طرح نشانہ بن رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیری خواتین کو خوف و دہشت کا نشانہ بنانے میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گا اور و ہ تحریک آزادی میں اپنا اہم کردار ادا کرتی رہیں گی ۔
دریں اثنا خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی اور دیگر رہنمائوں محمود احمد ساغر، محمد فاروق رحمانی، ایڈووکیٹ پرویز احمد، شمیم شال، مشتاق احمد بٹ، زاہد اشرف اور دیگر نے اسلام آباد میں اپنے بیانات میں کہا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں خواتین مسلسل بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ بھارت نے اپنے فوجیوں کوکالے قوانین کے تحت کشمیری خواتین کی آبروریزی اور بے حرمتیوں کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگست2019 کے بعد کشمیری خواتین پر بھی قابض بھارتی فوجیوں کے مظالم میں تیزی آئی ہے ۔