کوئٹہ(نیوز ڈیسک) انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے بدھ کے روز بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی گرفتار چیف آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بغاوت اور دیگر الزامات کے مقدمے سے بری کر دیا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مقدمہ کراچی میں اُن پر سکیورٹی اداروں پر الزامات لگا کر عوام کو اکسانے کے الزام میں درج کیا گیا تھا۔

تاہم موجودہ مقدمے میں بریت کے باوجود، بی وائی سی کی رہنما (جو اس وقت کوئٹہ کی جیل میں قید ہیں) ان کے خلاف متعدد دیگر مقدمات زیرِ التوا ہونے کی وجہ سے بدستور حراست میں رہیں گی۔

اے ٹی سی نمبر 5 نے مشاہدہ کیا کہ مدعی نے ایف آئی آر تو درج کرائی، مگر اپنے مؤقف کے ثبوت کے لیے کوئی آزاد گواہ پیش نہیں کر سکا۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ استغاثہ کی جانب سے 5 گواہ پیش کیے گئے جن میں شکایت کنندہ کے علاوہ باقی تمام پولیس اہلکار تھے اور وہ مبینہ واقعے کے حقائق سے واقف نہیں تھے۔

بی وائی سی کی رہنما اور دیگر افراد کے خلاف 11 اکتوبر 2024 کو قائدآباد تھانے میں دہشت گردی اور بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے وکیل محمد جبران ناصر کے ذریعے فوجداری ضابطہ کار کی دفعہ 256-K کے تحت بریت کی درخواست دائر کی تھی۔

فریقین کے دلائل سننے اور ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد، جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزمہ کو بری کردیا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات، جو دفعہ 161 کے تحت تحقیقاتی افسر نے قلم بند کیے، میں مبینہ واقعے کے حوالے سے ایک لفظ بھی موجود نہیں تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔

یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ تحقیقاتی افسر نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے وقت نہ کسی نجی یا آزاد گواہ کو طلب کیا اور نہ ہی اہلِ علاقہ سے واقعے کے بارے میں کوئی معلومات حاصل کیں۔

عدالت نے چالان جمع کرانے میں تاخیر کی نشاندہی بھی کی۔

حکم کے مطابق مقدمہ اکتوبر 2024 میں درج ہوا جب کہ چالان اگست 2025 میں ، یعنی 10 ماہ کی تاخیر کے بعد، اور وہ بھی بغیر کسی وجہ بتائے جمع کرایا گیا۔

جہاں تک ملزمہ کے اسی نوعیت کے دوسرے مقدمات میں ملوث ہونے کا تعلق ہے، عدالت نے قرار دیا کہ یہ اصول مسلمہ ہے کہ محض کیسز کا زیرِ التوا ہونا کسی ملزم کو مجرم قرار دینے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

دفاع کے وکیل نے یہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے مدعی کی ساکھ بھی چیلنج کی کہ وہ خود مبینہ طور پر مجرمانہ مقدمات میں ملوث رہا ہے۔

استغاثہ کے مطابق، یہ مقدمہ لانڈھی کے ایک مقامی تاجر اسد شمس کی شکایت پر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے نامعلوم ساتھیوں کے خلاف درج کیا گیا تھا، الزام لگایا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر غیر ملکی سرپرستوں کے ایما پر بی وائی سی رہنما کی ’ریاست مخالف مہم‘ دیکھ رہا تھا۔

مزید کہا گیا تھا کہ انتشار اور نفرت پھیلانے کے لیے انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے ریاستی اداروں پر شہریوں کے قتل کے الزامات لگائے اور مبینہ طور پر دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کیا، جو ان کی ریلیوں میں مظاہرین کے درمیان چھپ کر حساس مقامات کی ریکی کرتے ہیں۔

ایف آئی آر تعزیراتِ پاکستان کی دفعات 124-اے (بغاوت)، 148 (مہلک ہتھیار سے بلوہ)، 149 (غیر قانونی اجتماع)، 153-اے (گروہوں کے درمیان نفرت پھیلانا)، 500 (ہتکِ عزت کی سزا) اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت درج کی گئی تھی۔

عدالت کے حکم میں کہا گیا کہ زیرِ التوا مقدمات کی بہتات کے پیش نظر، کمزور، ناکافی اور ناقابلِ قبول شواہد پیش کرنے کی اجازت دینے کے بجائے، اب وقت آ گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ اپنے وسیع اختیارات استعمال کرے تاکہ عوامی وقت ضائع نہ ہو اور دیگر اہم مقدمات کی کارروائی مؤثر انداز میں آگے بڑھ سکے۔

فاضل جج نے فیصلے میں لکھا کہ ان حالات میں، میری رائے ہے کہ ملزمہ کے کسی جرم میں سزا پانے کا کوئی امکان موجود نہیں، لہٰذا یہ درخواست منظور کرتا ہوں اور ملزمہ محترمہ ماہ رنگ بلوچ دختر عبدالغفار کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265-K کے تحت بری کرتا ہوں۔

عدالت نے مزید لکھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کوئٹہ جیل حکام کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئیں، موجودہ مقدمے میں بریت کے باوجود وہ دیگر مقدمات زیرِ التوا ہونے کی وجہ سے حراست میں رہیں گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ بی وائی سی عدالت نے گیا تھا کیا گیا درج کی گیا کہ کے تحت

پڑھیں:

کراچی: دودھ کے نمونے مضرصحت وناقابل استعمال، رپورٹ عدالت میں پیش

 

کراچی (نیوزڈیسک) سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر ممبر انسپکشن ٹیم نے دودھ کے نمونوں کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت کی جس دوران عدالتی حکم پر ممبر انسپکشن ٹیم نے دودھ کے نمونوں کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنادیا۔

رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں سے جمع درجنوں نمونے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو ارسال کئے تھے، تمام نمونے غیر معیاری اور مضرصحت تھے،دودھ کاکوئی نمونہ انسانی استعمال کے قابل نہیں۔

کمشنر کراچی نے دودھ کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا گیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ دودھ قیمتوں سے متعلق27نومبرکو نوٹیفکیشن جاری کیا، ڈیری فارمز 200روپے، ہول سیلرز 208 روپے اور ریٹیلرز 220روپے فی لیٹر دودھ فروخت کرینگے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: وکلاء کے بہیمانہ قتل پر وکلاء کی آج چوتھے روز بھی ہڑتال
  • پنجاب میں وکلا کے بیہمانہ قتل پر وکلا کی ہڑتال چوتھے روز میں داخل
  • راولپنڈی؛ خاتون کے بال کاٹنے کی وائرل ویڈیو سے متعلق درج مقدمے میں اہم پیشرفت
  • 26 نومبر مقدمات، ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
  • شیخ حسینہ کو ایک اور جھٹکا: بدعنوانی کیس میں 5 سال قید کی سزا سنادی گئی
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات میں ملزمان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور
  • کراچی: دودھ کے نمونے مضرصحت وناقابل استعمال، رپورٹ عدالت میں پیش
  • کمشنر کراچی کی دودھ کی کوالٹی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش
  • شوہر کیخلاف مقدمے میں بچوں کی تصاویر نہ لگائی جائے، سلینا جیٹلی کی میڈیا سے جذباتی اپیل