خیبرپختونخوا میں ان ہاؤس تبدیلی سامنے نظر آئے گی، شیر افضل مروت
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251209-1-2
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پی ٹی آئی کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگنے کی دیر ہے ان ہاؤس تبدیلی سامنے نظر آئے گی۔ ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس رات علی امین گنڈاپور کو وزارت اعلیٰ سے ہٹایا گیا اس رات کے پی ہاؤس میں 30 سے 35 ایم پی ایز انہیں یہ کہہ رہے تھے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں آپ استعفامت دیں۔ اب گورنر راج لگنے کی دیر ہے تو ان ہاؤس تبدیلی سامنے نظر آئے گی کیوں کہ جس سیاست پر اب یہ چلے گئے ہیں یہ تعداد 35 سے بڑھ جائے گی۔شیر افضل مروت کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ جو معاملات ہیں اور پی ٹی آئی کی جو قیادت بنی ہوئی ہے یہ قیادت ہے نہیں، جو ڈی چوک کے نعرے لگا رہے تھے وہ اب کوہاٹ پہنچ گئے ہیں۔ میڈیا جیل کے سامنے جائے گا ،میں دیکھ رہا ہوں منگل کو عمران خان کی بہنیں بھی اڈیالہ جیل نہیں جائیں گی، یہ کوئی حکمت عملی نہیں ہے بلکہ ان کے ڈر کا حصہ ہے کیوں کہ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ کوئی آئے گا تو دیکھیں گے، اس لیے کوئی جائے گا ہی نہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا پارلیمانی پارٹی اجلاس، اندرونی کہانی سامنے آگئی
اسکرین گریب/ ایکس
محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت اپوزیشن کی پارلیمانی پارٹی کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اڈیالہ میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے پارلیمانی پارٹی نے طریقہ کار پر بحث کی، ملاقات کے لیے کوئی ورکر منگل کے روز بہنوں یا وکلا کے ہمراہ نہیں جائے گا۔
اجلاس میں ارکان نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ حکومت کو کریک ڈاؤن یا رکاوٹ کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ایڈوائزری کمیٹی میں جائیں گے تو ہی اسپیکر کو اپنا پیغام دے سکتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود خان اچکزئی اور قائدین نے اسپیکر کو اپنا موقف بتانے کے لیے ایڈوائزری کمیٹی میں جانے کی ہدایت کی، پارلیمانی پارٹی ہدایات کی روشنی میں چیف وہپ تمام دستاویزات اسپیکر چیمبر میں پہنچائیں گے۔
نثار جٹ نے کہا کہ ہم نے ایڈوائزری کمیٹی میں جا کر اسپیکر کو بتانا ہے اپوزیشن کو بولنے دیا جائے، ارکان نے واضح کیا اسپیکر کو دو ٹوک بتایا جائے اپوزیشن سے آئین کے مطابق رویہ روا رکھا جائے۔