راجر فیڈرر کا ریٹائرمنٹ کے 3 سال بعد ٹینس کورٹ میں واپسی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
ٹینس کے عظیم کھلاڑی راجر فیڈرر نے ریٹائرمنٹ کے تین سال بعد ایک بار پھر کورٹ میں واپسی کا اعلان کر دیا ہے۔
سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ فیڈرر آئندہ سال آسٹریلین اوپن کے دوران ایک خصوصی نمائشی میچ کھیلیں گے جس میں ان کے ساتھ تین سابق عالمی نمبر ون اسٹارز بھی شامل ہوں گے۔
ایونٹ منتظمین کے مطابق فیڈرر ’بیٹل آف دی ورلڈ نمبر ونز‘ میچ کی قیادت کریں گے، جو پہلی بار ہونے والی افتتاحی تقریب کا حصہ ہوگا۔
یہ خصوصی تقریب 18 جنوری کو ٹورنامنٹ کے آغاز سے ایک رات پہلے منعقد کی جائے گی، جس میں فیڈرر کو خراجِ عقیدت بھی پیش کیا جائے گا۔
سوئس اسٹار نے اپنے کیریئر میں 20 گرینڈ سلیم ٹائٹلز جیتے، جن میں سے چھ آسٹریلین اوپن ٹائٹل ہیں۔
وہ اس نمائشی میچ میں چار مرتبہ کے آسٹریلین اوپن فاتح آندرے آگاسی اور آسٹریلیا کے اسٹارز پیٹ رافٹر اور لیٹن ہیووِٹ کے ساتھ کورٹ میں اتریں گے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ’یوں محسوس ہوتا ہے جیسے صدیاں گزر گئیں جب میں نے آسٹریلین اوپن کو ‘ہیپی سلیم’ کہا تھا۔ آج بھی اس نام کو سوچ کر میرے چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے کیونکہ اس کورٹ پر میری بے شمار خوبصورت یادیں ہیں۔‘
فیڈرر نے مزید کہا کہ راڈ لیور ایرینا پر کھیلتے ہوئے انہوں نے خوشیوں، بڑے مقابلوں اور شاندار مداحوں کی محبت سمیت بے شمار جذباتی لمحات دیکھے۔
انہوں نے کہا کہ 7 سال کے وقفے کے بعد 2017 میں آسٹریلین اوپن کا اعزاز دوبارہ جیتنا ان کی زندگی کی قیمتی ترین یادوں میں سے ایک ہے، پھر 2018 میں ایک اور فتح ان کے لیے خواب کی تکمیل تھی۔
فیڈرر نے شائقین کے لیے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ دوبارہ آسٹریلیا آنے اور مداحوں کے ساتھ مزید یادگار لمحات بنانے کے لیے بے حد پرجوش ہیں۔
See you soon, @rogerfederer ???? ???? ???? pic.
واضح رہے کہ فیڈرر نے 2004، 2006، 2007، 2010، 2017 اور 2018 میں آسٹریلین اوپن چیمپئن بنے تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آسٹریلین اوپن فیڈرر نے کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ہیوی ٹریفک حادثات اور ای چالان کیخلاف 13 دسمبر کو دھرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کراچی میں ہیوی ٹریفک حادثات، قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اور غیر شفاف ای چالان سسٹم کے خلاف سخت ردعمل دیتے ہوئے 13 دسمبر شام 5 بجے نمائش چورنگی پر بڑے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں شریک ہو کر حق دو کراچی تحریک کو مضبوط کریں۔
آئی جی سندھ آفس کے باہر عوامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کے لیے بھرپور تحریک جاری رہے گی کیونکہ سندھ حکومت کی نااہلی اور بدانتظامی نے شہر کو تباہ حال بنا دیا ہے۔
منعم ظفر خان نے ای چالان سسٹم کو عوام دشمن اور غیر شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت بتائے کہ عمر ایمیل ایکٹ کے تحت کتنے زخمیوں کا علاج ہوا؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب شہر کی سڑکیں ٹوٹی ہوئیں، گٹر ابل رہے ہوں اور سگنلز بھی درست نہ ہوں تو شہریوں پر بھاری جرمانے لگانا کہاں کا انصاف ہے؟
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ای چالان پر تو سرگرم ہے لیکن جرائم روکنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، گزشتہ 11 ماہ میں
41 ہزار موٹر سائیکلیں ، 16 ہزار موبائل فون چھین لیے گئے، ڈکیتیوں میں 84 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ ہیوی ٹریفک کے باعث 244 افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کیسی حکمرانی ہے کہ جرائم پیشہ عناصر آزاد گھومتے رہیں اور شہریوں پر کیمروں کے ذریعے بھاری جرمانے مسلط کر دیے جائیں؟ سندھ حکومت بتائے کہ ان واقعات میں کتنے مجرم گرفتار ہوئے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کے دعووں کے باوجود آج تک کتنے ڈمپرز یا ٹینکرز پر ٹریکرز اور سینسرز نصب ہوئے؟ شہر میں 40 لاکھ سے زائد موٹر سائیکلیں ہیں مگر سندھ حکومت ٹرانسپورٹ کا نظام دینے میں ناکام ہے، شہری خونی ڈمپرز اور ٹینکرز کے رحم و کرم پر چھوڑے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ ٹرالر انسانوں کو روند کر فرار ہو جائیں اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، فارم-47 کے ذریعے کراچی پر مسلط ایم این ایز، ایم پی ایز اور میئر عوامی مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی سیکریٹریٹ کے بجائے اڈیالہ جیل سے فیصلے ہونے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکریٹریٹ کے افسران بھی کنفیوژن کا شکار ہیں کہ کس کے حکم کو مانیں۔