ریفریجریٹر سے پہلے پانی ٹھنڈا کرنے کی سعودی صحرائی ایجاد کیا تھی؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
جدید ریفریجریشن کی سہولت سے بہت پہلے سعودی عرب کے صحرائی علاقوں میں پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر ایجاد استعمال کی جاتی تھی جسے قِربہ کہا جاتا ہے۔ یہ روایتی مشکیزہ جانوروں کی کھال سے تیار کیا جاتا تھا اور نسلوں تک صحرائی زندگی کا لازمی حصہ رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (SPA) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق قِربہ کو عموماً کھلی فضا میں، لکڑی کے سادہ 3 پایوں والے اسٹینڈ پر لٹکایا جاتا تھا۔ بخارات کے قدرتی عمل کے ذریعے اس میں موجود پانی ٹھنڈا رہتا تھا، جو سخت صحرائی موسم میں مقامی لوگوں کی خود انحصاری اور ذہانت کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: جاپانی کمپنی نے گاڑیوں کو ٹھنڈا رکھنے والا ’کول پینٹ‘ تیار کرلیا
ورثہ جاتی آلات کے ماہر محمد الشومر نے بتایا کہ قِربہ کی مختلف اقسام مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ السعن (بکری یا بھیڑ کی کھال سے تیار کردہ) پانی ذخیرہ اور ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا، الصمیل لسی کو محفوظ رکھنے کے کام آتا تھا، العکہ خالص مکھن کے لیے مخصوص تھا، جبکہ الشکوة ایک ہمہ گیر قِربہ تھا جس میں دودھ، مکھن، ترش لسی اور شہد تک رکھا جاتا تھا۔
قِربہ بنانے کے عمل میں کھال کو چربی یا گھی سے نرم کیا جاتا، پھر اسے مخصوص سائز میں کاٹ کر بڑی سوئی سے سیا جاتا تھا۔ اس کا منہ اوپر کی جانب کھلا ہوتا جبکہ نیچے کی ٹانگیں پکڑنے یا باندھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔
مزید پڑھیں: کھانے سے پہلے آم کو پانی میں بھگونا کیوں ضروری؟
اگرچہ یہ مشکیزہ ماضی میں طویل صحرائی سفر کے لیے ناگزیر تھا، تاہم آج بھی قِربہ اپنی پائیداری کے باعث استعمال میں ہے اور بعض اوقات گاڑیوں کے باہر لٹکا کر پینے کے پانی کو ٹھنڈا رکھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق قِربہ جیسی روایتی ایجادات میں دوبارہ دلچسپی سعودی عرب کی اس وسیع تر کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت قومی ورثے کو محفوظ اور اجاگر کیا جا رہا ہے، تاکہ ثقافتی تبدیلی کے اس دور میں ماضی کی دانش کو مستقبل سے جوڑا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
spa پانی کو ٹھنڈا رکھنے سعودی عرب طویل صحرائی سفر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: طویل صحرائی سفر جاتا تھا کو ٹھنڈا کے لیے
پڑھیں:
چین کی 100 خودکش ڈرون لے جانے والی جادوئی ایجاد، دنیا حیران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-26
بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین کے دیوہیکل فضائی ڈرون کیریئر ‘جیو تیان’ نے اپنی پہلی آزمائشی پرواز کامیابی سے مکمل کرلی۔ سرکاری خبر ایجنسی شنہوا کے مطابق یہ بڑا ڈرون شمال مغربی صوبے شانشی میں پہلی بار فضا میں بلند ہوا، تاہم پرواز کی درست تاریخ ظاہر نہیں کی گئی۔ یہ جدید ڈرون کیریئر ریاستی ایروسپیس ادارے AVIC کے ماتحت فرسٹ ائرکرافٹ انسٹیٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جیو تیان کو خودکار، مربوط اور جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت، طویل پرواز، وسیع رینج اور مختصر فاصلے میں ٹیک آف اور لینڈنگ جیسے فیچرز شامل ہیں۔ جیو تیان کو 2024 میں چین کے ژوہائی ائر شو میں پہلی بار نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ یہ ڈرون 100 تک چھوٹے ’لوئٹرنگ منیشنز‘ یا خودکش ڈرونز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، جنہیں اس کے دونوں جانب موجود لانچ پوائنٹس سے چھوڑا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پلیٹ فارم 8 ہارڈ پوائنٹس پر مختلف ہتھیار اور آلات بھی اٹھا سکتا ہے اور انٹیلی جنس، سرویلنس، ریکانائسنس (ISR) اور الیکٹرانک وارفیئر کے مشن بھی انجام دے سکتا ہے۔ چینی فوجی تجزیہ کار سونگ ڑونگ پِنگ نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم حقیقی معنوں میں ’’ڈرون کیریئر‘‘ ہے جو بڑے پیمانے پر سوارم حملے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن کا دفاع مخالف فضائی دفاعی نظام کے لیے نہایت مشکل ہوگا۔ شنہوا کے مطابق جیو تیان کی لمبائی 16.35 میٹر، پروں کا پھیلاؤ 25 میٹر، زیادہ سے زیادہ ٹیک آف وزن 16 ٹن اور پے لوڈ صلاحیت 6 ہزار کلوگرام ہے۔ یہ ڈرون 12 گھنٹے تک مسلسل پرواز کر سکتا ہے اور اس کی فیری رینج 7 ہزار کلومیٹر ہے۔