کراچی چیمبر آف کامرس کا ملک بھر میں گڈزٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)کے صدر محمد ریحان حنیف نے ملک بھر میں جاری گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کارگو کی مکمل بندش پاکستان کو سنگین تجارتی وصنعتی بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔ہڑتال کی وجہ سے درآمدی و برآمدی مال بندرگاہوں، ہائی ویز اور صنعتی علاقوں میں پھنس کررہ گیا ہے جس کے کاروبار، صنعتوں اور قومی آمدنی پر انتہائی سنگین، طویل المدتی اور تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کی بندش نے فیکٹریوں تک خام مال کی ترسیل اور مقامی و بین الاقوامی مارکیٹوں تک تیار مال کی روانگی کو مکمل طور پر روک دیا ہے لہٰذا یہ خدشہ ہے کہ اگر یہ تعطل مزید جاری رہا تو پاکستان کی سپلائی چین کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، برآمدی وعدوں کی بروقت تکمیل بری طرح متاثر ہوگی اور عالمی مارکیٹوں میں ملک کی ساکھ کمزور پڑ سکتی ہے۔ریحان حنیف نے کہا کہ برآمد کنندگان کو پہلے ہی آرڈرز کی منسوخی، ڈیمرج، ڈیٹینشن چارجز اور پیداواری نقصانات کا سامنا ہے جبکہ وہ صنعتیں جو مسلسل سپلائی پر انحصار کرتی ہیں بالخصوص ٹیکسٹائل، خوراک، ادویات اور ضروری اشیاء تیار کرنے والی صنعتیں پیداواری عمل بند کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پہلے ہی بے پناہ لاگت، کم طلب اور سرمائے کے بحران کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہے لہٰذا ان حالات میں جب ہر ڈالر اہمیت حامل ہے۔ ہم مال کی نقل و حرکت کی مکمل بندش کا متحمل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے پرزور اپیل کی کہ وہ فوری مداخلت کرتے ہوئے ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظیموں سے مذاکرات کریں اور باہمی طور پر ایک قابلِ عمل اور قابلِ قبول حل نکالیںکیونکہ یہ کوئی معمولی مسئلہ نہیں بلکہ تجارت، صنعت اور کاروبار کی بقا کا سوال ہے اس لیے فوری اور فیصلہ کن مذاکرات ہی معاشی تباہی کو روک سکتے ہیں۔صدرکے سی سی آئی نے کہا کہ ہڑتال نے پاکستان کے درآمدی و برآمدی نظام کو مفلوج کر دیا ہے جس کی وجہ سے بندرگاہوں پر شدید رش ہوگیا ہے اور ہزاروں کنٹینرز پھنس کر رہ گئے ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ ڈیڈلاک تھوڑے عرصے کے لیے بھی برقرار رہا تو مجموعی مالی نقصان اربوںتک پہنچ جائے گا جبکہ عالمی مسابقت کا مقابلہ کرنے والے پاکستانی برآمد کنندگان جو سخت ڈیلیوری شیڈول پر کام کرتے ہیں سب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی نظام اعتماد، تسلسل اور بروقت ترسیل پر چلتا ہے۔ اس نوعیت کا کوئی بھی تعطل پاکستان کی ساکھ کو بین الاقوامی خریداروں اور لاجسٹکس نیٹ ورکس کے سامنے کمزور کرنے کا باعث بنے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی: گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کے باعث بڑی تعداد میں ٹرک ماڑی پور روڈ پر کھڑے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-33