پاک افغان سرحد آج بھی بند، 400 ٹرکوں کا سامان خراب ہوچکا
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
پاک افغان جنگ بندی کے بعد آج بھی بارڈر دو طرفہ تجارت اور پیدل آمد و رفت کےلیے بند رہی۔
چمن میں باب دوستی اور خیبر میں طورخم بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ ٹرانزٹ کنٹینرز کےلیے مرحلہ وار کراسنگ فارمولا تجویز کیا گیا ہے۔
باب دوستی پر تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے باعث پھلوں کے 400 ٹرک اسپین بولدک میں کھڑے ہیں، جن میں موجود انار، ٹماٹر اور انگور خراب ہوچکا ہے۔
جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے 13ویں روز بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ تجارت کی بحالی کل استنبول میں متوقع پاک افغان مذاکرات کی کامیابی پر منحصرہے، جھڑپوں میں متاثرہ ٹریڈ روٹس اور متاثرہ مقامات سے ملبہ اب تک نہیں ہٹایا جاسکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کا صیہونی ریاست سے تجارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ
اجلاس کے دوران سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ کی سربراہ ایراٹکسیہ گارسیا پیریز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی اذیت ناک حالت پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک قابض اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا نہیں ملتی تب تک حقیقی امن ممکن نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان نے قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں اور فلسطینی عوام پر جاری درندگی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ مطالبہ یورپی پارلیمنٹ کے ایک خصوصی اجلاس کے دوران سامنے آیا جو یورپی یونین کے رہنماؤں کی کل ہونے والی برسلز سربراہ کانفرنس سے قبل منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران سوشلسٹ اینڈ ڈیموکریٹک گروپ کی سربراہ ایراٹکسیہ گارسیا پیریز نے کہا کہ غزہ کے عوام کی اذیت ناک حالت پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک قابض اسرائیل کو اپنے جرائم کی سزا نہیں ملتی تب تک حقیقی امن ممکن نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کونسل کو واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہیے اور قابض اسرائیل کے ساتھ شراکت داری کے معاہدے کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے اس کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو غزہ میں ہونے والی ’’نسل کشی‘‘ پر جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔
فرانسیسی رکن پارلیمنٹ مانون اوبری، جو بائیں بازو کی سوشلسٹ ڈیموکریٹک بلاک سے تعلق رکھتی ہیں، نے غزہ میں جاری قتل و غارت اور تباہی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی کمیشن نے زمین پر رونما ہونے والی حقیقتوں کو نظر انداز کیا ہے۔ اوبری نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیس نکاتی نام نہاد امن اسکیم کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ کسی امن منصوبے کا نہیں بلکہ ’’غزہ پر نیا استعماری قبضہ‘‘ قائم کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری تاریخ کے کٹہرے میں کھڑی ہے اور دنیا یہ ضرور یاد رکھے گی کہ کن ممالک نے قابض اسرائیل کو خصوصی شراکت دار کا درجہ برقرار رکھا اور اس پر پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا، جب کہ وہ مسلسل قتل و تباہی کی پالیسی پر عمل پیرا رہا۔ اسی طرح ہسپانوی رکن پارلیمنٹ ایرین مونتیرو نے بھی قابض اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط منقطع کرے۔