پاک افغان بارڈر اور سرحدی راستےگیارہویں روز بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
افغان کشیدگی کے باعث چمن میں بابِ دوستی، خیبر میں طورخم بارڈر، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے گیارہویں روز بھی مکمل طور پر بند ہیں۔ سرحدی گزر گاہوں کی بندش سے تجارت، آمدورفت اور مقامی معاشی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ سرحد پر مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں، جن میں سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل اور سبزیوں سمیت لاکھوں روپے کا سامان موجود ہے۔ بارڈر سیل ہونے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا جبکہ روزانہ افغانستان جاکر مزدوری کرنے والے سینکڑوں مزدور بھی شدید متاثر ہیں۔ چمن میں کسٹم حکام کے مطابق بابِ دوستی ہر قسم کی تجارتی سرگرمی اور ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ کے لیے تاحال بند ہے جس کے باعث سرحد کے دونوں اطراف ہزاروں مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق صرف چمن میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانی شہری اپنی واپسی کے منتظر ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا، کمبوڈیا کا تھائی لینڈ سے ہر قسم کی آمد و رفت بند کرنے کا اعلان
کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی اور حالیہ خونی جھڑپوں کے بعد ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان تمام سرحدی راستے بند کر دیے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان پرانے سرحدی تنازع کے باعث حالیہ دنوں میں شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں چار تھائی فوجی بھی شامل ہیں۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں جانب تقریباً پانچ لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
کمبوڈیا کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ فوری طور پر تمام کمبوڈیا-تھائی لینڈ سرحدی گزرگاہوں پر آمد و رفت معطل کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب، تھائی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فائر بندی پر اتفاق ہو چکا ہے۔
تھائی وزیر اعظم انوتن چارن ویراکول کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں جنگ بندی پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ جبکہ صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں ممالک نے فائرنگ روکنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
دونوں ممالک ایک دوسرے پر شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ تھائی فوج کے مطابق کمبوڈین راکٹ حملوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے، جبکہ کمبوڈیا نے الزام لگایا ہے کہ تھائی فورسز نے شہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے دونوں ممالک سے فوری طور پر لڑائی بند کرنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، تاہم سرحدی علاقوں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔