پاک افغان کشیدگی، سرحدی راستے گیارہویں روز بھی مکمل بند
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
فائل فوٹو
پاک افغان کشیدگی کے باعث چمن میں بابِ دوستی، خیبر میں طورخم بارڈر، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستے گیارہویں روز بھی مکمل طور پر بند ہیں۔
سرحدی گزر گاہوں کی بندش سے تجارت، آمدورفت اور مقامی معاشی سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
سرحد پر مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ چکی ہیں، جن میں سیمنٹ، ادویات، کپڑا، تازہ پھل اور سبزیوں سمیت لاکھوں روپے کا سامان موجود ہے۔
بارڈر سیل ہونے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ روزانہ افغانستان جاکر مزدوری کرنے والے سینکڑوں مزدور بھی شدید متاثر ہیں۔
چمن میں کسٹم حکام کے مطابق بابِ دوستی ہر قسم کی تجارتی سرگرمی اور ویزا پاسپورٹ ٹریولنگ کے لیے تاحال بند ہے۔ جس کے باعث سرحد کے دونوں اطراف ہزاروں مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق صرف چمن میں پانچ ہزار سے زائد پاکستانی شہری اپنی واپسی کے منتظر ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
طورخم بارڈر پر تجارتی راہداری کی بحالی کی تیاریاں مکمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طورخم بارڈر پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔ کسٹم حکام کے مطابق سرحدی گزرگاہ کو آئندہ چند گھنٹوں میں دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر کو تقریباً نو روز قبل دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی اور سرحدی تناؤ کے باعث ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کیا گیا تھا۔ بندش کے نتیجے میں درجنوں مال بردار ٹرک، جن میں پھل، سبزیاں اور دیگر اشیائے خوردونوش شامل تھیں، پاکستانی حدود میں ہی پھنس گئے تھے، جس سے تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
کسٹم حکام نے بتایا ہے کہ کارگو کلیئرنس کے عمل کو تیز اور مؤثر بنانے کے لیے جدید اسکینر مشینیں طورخم ٹرمینل پر نصب کر دی گئی ہیں۔ عملے کو بھی فوری طور پر اپنی ڈیوٹیاں سنبھالنے کی ہدایت کر دی گئی ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کے آغاز کے ساتھ ہی کسٹم کارروائیاں بلا تعطل شروع کی جا سکیں۔
ذرائع کے مطابق بارڈر کھلنے کے بعد ابتدائی طور پر مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بحال کی جائے گی، جب کہ پیدل آمد و رفت کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ تجارتی روابط بحال ہونے سے سرحدی تجارت میں تیزی آئے اور دونوں ممالک کے درمیان معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔
خیال رہے کہ طورخم بارڈر کی بندش کے دوران شمالی وزیرستان کی غلام خان اور جنوبی وزیرستان کی انگور اڈہ سرحد بھی عارضی طور پر بند کی گئی تھی۔