جنوب مشرقی ایشیا میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے، جہاں تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جاری سرحدی تنازع نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان جھڑپیں دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہیں، جبکہ جنگ بندی کے دعوؤں کے باوجود زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:صدر ٹرمپ کا ایک مہینے میں دوسری بار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ بندی کا اعلان

تھائی لینڈ کی فوج نے کمبوڈیا کے خلاف نیا فوجی آپریشن شروع کر دیا ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر ’خود مختار علاقے کی واپسی‘ بتایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے دعوے کیے گئے، تاہم تھائی فوج نے واضح کیا ہے کہ کسی قسم کی سیز فائر پر نہ تو اتفاق ہوا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی منصوبہ موجود ہے۔

More than 200 Cambodians living, studying, and working in Japan gathered today in Tokyo, calling on Japan to help end the conflict between Cambodia and Thailand.

#EndConflict #cambodiaandthailand #cambodianeedpeace #KhmerTimes https://t.co/Xyfl3g99Ra

— Khmer Times (@KhmerTimes) December 13, 2025

کمبوڈیا نے صورتحال کے پیش نظر تھائی لینڈ کے ساتھ اپنی تمام سرحدی گزرگاہیں بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تنازع کی جڑ ایک طویل عرصے سے چلا آ رہا سرحدی اختلاف ہے، جو نوآبادیاتی دور میں کھینچی گئی 800 کلومیٹر طویل سرحد کی متنازع حد بندی سے متعلق ہے۔

اب تک ہونے والی لڑائی میں کم از کم 25 فوجی اور شہری ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ دونوں جانب سے 5 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تھائی فوج کے مطابق کمبوڈین فورسز کی جانب سے بھاری ہتھیاروں، بی ایم 21 راکٹ لانچرز اور خودکش ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے، جسے قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

تھائی فوجی ترجمان میجر جنرل ونتھائی سووارے نے کہا ہے کہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کمبوڈیا سرحدی علاقوں میں حملے بند نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہری آبادی اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر خاموشی ممکن نہیں۔

دوسری جانب سرحدی علاقوں میں تعینات صحافیوں کے مطابق صورتحال نہایت کشیدہ ہے۔ سیساکیت اور سورین صوبوں میں واقع متنازع مندروں کے قریب شدید فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاعات ہیں، جہاں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی کوششوں کے باوجود جنگ بندی فوری طور پر ممکن نظر نہیں آتی، کیونکہ دونوں ممالک کی قیادت اس وقت تک پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں جب تک وہ اپنی خودمختاری کو مکمل طور پر محفوظ نہ سمجھ لیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا تھائی لینڈ جنگ ڈونلڈ ٹرمپ کمبوڈیا

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا تھائی لینڈ ڈونلڈ ٹرمپ کمبوڈیا

پڑھیں:

تھائی وزیراعظم نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتن چرن وراکل نے کمبوڈیا کے ساتھ حالیہ ایک ہفتے سے جاری سرحدی جھڑپوں میں شدت اور بڑھتے ہوئے حکومتی دباؤ کے پیش نظر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق تھائی وزیراعظم نے شاہی فرمان پڑھتے ہوئے کہا کہ تین ماہ قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی ان کی اقلیتی حکومت کو کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور دیگر پیچیدہ مسائل کا سامنا رہا ہے، تمام بحرانوں کا حقیقی حل سیاسی طاقت کو عوام کے سپرد کرنے میں مضمر ہے، اس لیے پارلیمنٹ تحلیل کرنا ناگزیر ہوگیا ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق انوتن چرن وراکل نے حکومت سنبھالے صرف تین ماہ ہی ہوئے تھے، مگر ان کی اقلیتی حکومت کو متعدد سنگین مسائل کا سامنا تھا، جن میں سرحدی کشیدگی، گزشتہ ماہ آنے والے شدید سیلاب اور اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے خطرات شامل تھے۔ ان چیلنجز نے حکومتی دباؤ میں اضافہ کیا اور پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے فیصلے کی راہ ہموار کی۔

تھائی لینڈ میں پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد ملکی سیاست میں نئے انتخابات کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور بین الاقوامی برادری اس خطے کی سیاسی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے

یاد رہے کہ انوتن چرن وراکل نے ستمبر 2025 میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ جنوری 2026 کے آخر تک پارلیمنٹ تحلیل کریں گے، تاہم حالیہ بدترین سیلاب اور کمبوڈیا کے ساتھ تازہ جھڑپوں نے حکومت پر دباؤ مزید بڑھا دیا۔ ان حالات میں انوتن کی کابینہ شدید تنقید کی زد میں رہی اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی تیاری بھی جاری تھی۔

تھائی سیاست میں یہ پہلا موقع نہیں کہ وزیراعظم شدید سیاسی دباؤ کا سامنا کر رہے ہوں۔ انوتن سے قبل پائیتونترانگ شیناوترے کو اخلاقیات کی خلاف ورزی اور سرحدی معاملات میں تنازعات کی وجہ سے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ شیناوترے پر اس وقت شدید تنقید ہوئی تھی جب انہیں کمبوڈیا کے سابق لیڈر ہون سونگ کو ‘انکل’ کہتے ہوئے سنا گیا، جس نے عوامی اور سیاسی حلقوں میں اشتعال پیدا کر دیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور قدرتی آفات کی سنگینی کے درمیان وزیراعظم کا یہ فیصلہ ملکی استحکام اور عوامی اعتماد کے لیے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے تمام سرحدی راستے بند کر دیے، کشیدگی برقرار
  • سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا، کمبوڈیا کا تھائی لینڈ سے ہر قسم کی آمد و رفت بند کرنے کا اعلان
  • کمبوڈیا سے سرحدی جھڑپوں میں 4 تھائی فوجی ہلاک
  • تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی سے انکار کر دیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
  • ٹرمپ نے ایک بار پھر تھائی لینڈ اور کموڈیا میں جنگ بندی کروادی
  • صدر ٹرمپ کا ایک مہینے میں دوسری بار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ بندی کا اعلان
  • تھائی وزیراعظم نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی
  • تھائی لینڈ اورکمبوڈیا میں جھڑپیں جاری‘ 4 لاکھ افراد کی نقل مکانی