data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پنوم پنہ: کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی اور حالیہ خونی جھڑپوں کے بعد ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان تمام سرحدی راستے بند کر دیے ہیں،  یہ فیصلہ سرحدی علاقوں میں بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

 غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان پرانے سرحدی تنازع نے حالیہ دنوں میں شدید جھڑپوں کی شکل اختیار کر لی ہے، جن میں اب تک کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں چار تھائی فوجی بھی شامل ہیں،  جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں سے تقریباً پانچ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جس سے انسانی بحران کا خدشہ بھی پیدا ہو گیا ہے۔

کمبوڈیا کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ فوری طور پر کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان تمام سرحدی گزرگاہوں پر آمد و رفت معطل کر دی گئی ہے،  یہ اقدام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا گیا ہے۔

دوسری جانب تھائی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کی تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان فائر بندی پر اتفاق ہو چکا ہے۔ تھائی وزیر اعظم انوتن چارن ویراکول کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں جنگ بندی سے متعلق کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔

کشیدگی کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے پر شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے الزامات بھی عائد کر رہے ہیں۔

 تھائی لینڈ کی فوج کا کہنا ہے کہ کمبوڈین راکٹ حملوں میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں، جبکہ کمبوڈیا نے الزام لگایا ہے کہ تھائی فورسز نے شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔

علاقائی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں سے فوری طور پر لڑائی بند کرنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، سرحدی علاقوں میں صورتحال تاحال کشیدہ اور غیر یقینی بنی ہوئی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تھائی لینڈ کے دونوں ممالک کے درمیان گیا ہے

پڑھیں:

کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں میں شدت، تھائی وزیراعظم نے اچانک پارلیمنٹ تحلیل کردی

تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتن چرن وراکل نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں میں اضافے اور حکومتی دباؤ بڑھنے کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کردی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق وزیراعظم نے شاہی فرمان پڑھ کر پارلیمنٹ کی تحلیل کا اعلان کیا اور کہا کہ تمام مسائل کے حل کی واحد راہ سیاسی اختیار کو عوام کے سپرد کرنا ہے۔

انوتن چرن وراکل نے صرف تین ماہ قبل حکومت سنبھالی تھی، تاہم ان کی اقلیتی حکومت کو سرحدی کشیدگی، گزشتہ ماہ آنے والے سنگین سیلاب اور اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کے خطرے جیسے مسائل کا سامنا تھا۔

یاد رہے کہ وزیراعظم نے عہدہ سنبھالتے ہی کہا تھا کہ وہ جنوری 2026 کے آخر تک پارلیمنٹ تحلیل کر دیں گے، تاہم خراب ملکی حالات کے پیشِ نظر انہوں نے یہ فیصلہ قبل از وقت کر لیا۔

واضح رہے کہ انوتن چرن وراکل سے قبل وزیراعظم پائیتونترانگ شیناوترے کو اخلاقی ضابطے کی خلاف ورزی پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا، جب وہ کمبوڈیا کے سابق رہنما ہون سونگ کو "انکل" کہہ کر مخاطب کرتے پائے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا، کمبوڈیا کا تھائی لینڈ سے ہر قسم کی آمد و رفت بند کرنے کا اعلان
  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی جھڑپیں دوبارہ شدت اختیار کر گئیں، امریکی ثالثی بے اثر
  • کمبوڈیا سے سرحدی جھڑپوں میں 4 تھائی فوجی ہلاک
  • تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ جنگ بندی سے انکار کر دیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان دوبارہ جنگ بندی کرانے کا دعویٰ
  • ٹرمپ نے ایک بار پھر تھائی لینڈ اور کموڈیا میں جنگ بندی کروادی
  • صدر ٹرمپ کا ایک مہینے میں دوسری بار تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں جنگ بندی کا اعلان
  • تھائی وزیراعظم نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں کے بعد پارلیمنٹ تحلیل کر دی
  • کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی جھڑپوں میں شدت، تھائی وزیراعظم نے اچانک پارلیمنٹ تحلیل کردی