معاشی ترقی …مثبت اشاریے
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے اگلے روز نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جاتی اصلاحات سے گڈگورننس میں اضافہ ہو گا، نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں، فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے۔
انھوں نے کہا سرمایہ کار، صنعت کار، تاجر برادری پیچیدہ قوانین غیر ضروری ضوابط اور طویل طریقہ کار سے پریشان تھے، ریگولیٹری فریم ورک کا اجرا کوانٹم جمپ کی حیثیث رکھتا ہے، ان اصلاحات سے کاروباری برادری اور عوام کے دیرینہ مسائل حل ہوں گے۔وزیراعظم کے علاوہ پاکستان کے وزیر خزانہ اورنگزیب بھی پاکستانی معیشت کے استحکام کے حوالے سے گفتگو کرتے رہتے ہیں۔انھوں نے بھی اگلے روز معاشی صورت حال پر خاصی سہ حاصل گفتگو کی۔
پاکستان کی معاشی مشکلات کے حوالے سے معاملات کا ہر خاص و عام کو اچھی طرح علم ہے۔ چند برس پہلے تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ یہاں تک کہہ دیا گیا تھا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے بلکہ ایک معروف شخصیت نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ٹیکنیکلی ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔
بہرحال معاشی بحران واقعی سنجیدہ نوعیت کا تھا‘ان مشکل اور پیچیدہ حالات میں موجودہ حکومت برسراقتدار ہے۔معیشت کا تقریباً ہر شعبہ زوال پذیر تھا‘اوپر بیان کی گئی تقریر میں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے بھی واضح کیا ہے کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، پالیسی ریٹ معیشت کو مفلوج کر چکا تھا، مہنگائی بے قابو اور ملک میں کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکار تھیں، بیرون ملک سے سرمایہ کاری رک گئی تھی ، ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا۔ حکومت نے بہتر حکمت عملی سے چیلنجز کا مقابلہ کیااور ایک پوری ٹیم ورک کے ذریعے دن رات کام کر کے ملک کو اس دلدل سے نکالا۔ آج معاشی اشاریے بہت بہترہو چکے ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا اور ملک میں سرمایہ کاری میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، انھوں نے دعویٰ کیا کہ پشاور سے لے کر کراچی تک معاشی سرگرمیاں جاری ہیں، غیر ملکی ادارے بھی ہماری مثبت پالیسوں کے معترف ہیں، بہتر حکمت عملی کی بدولت آئی ایم ایف نے 1.
وزیراعظم کی باتیں درست ہوں گی کیونکہ وزیر خزانہ بھی ایسا ہی کہہ رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ تصویر کا دوسرا رخ بھی موجود ہے۔ یہ دوسرا رخ بتاتا ہے کہ ملک میں بیروز گاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے۔قابل توجہ بات یہ ہے کہ پاکستان کے پڑھے لکھے خصوصاً پروفیشنل ڈگریوں کے حامل نوجوان بھی بیروز گار ہیں۔پاکستان کے پاس جتنے ہنر مند ہیں ان کی بڑی تعداد بیروز گار ہے۔اس کے علاوہ چھپی ہوئی بیروز گاری بھی موجود ہے خصوصاً زرعی شعبے میں چھپی ہوئی بیروز گاری زیادہ ہے۔ملکی معیشت یا مارکیٹ درآمدی معیشت بن چکی ہے۔ملک پر غیر ملکی اور اندرونی قرضوں کا حجم بھی خاصا زیادہ ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لیے اتنا قرضہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے اپنی تقریر میں یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ نوجوانوں کو برسرروز گار کرنے کے لیے فنی وپیشہ ورانہ تربیت کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے اورآسان کاروبار اسکیم سے ہزاروں نوجوان مستفید ہو رہے ہیں۔ فنی تربیت سے نوجوانوں کو نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی روزگار کے مواقع میسر آئیں گے، جس سے ملک سے نہ صرف بیروزگاری کا خاتمہ ممکن ہو گا بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہو گا۔ بہرحال یہ امید افزا باتیں ہیں‘اس کا مطلب یہ ہے کہ ارباب اختیار کو علم ہے کہ معاشی مسائل کہاں ہیں اور ان کو کیسے حل کرنا ہے۔
ماضی کے مقابلے میں امن و امان کی صورت حا ل بھی قدر بہتر کہی جا سکتی ہے۔خصوصاً پنجاب کے شہروں میںجرائم کی شرح میں کمی آئی ہے جب کہ کراچی اور حیدر آباد میں بھی امن و امان کی صورت حال بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے۔البتہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں روٹین کے جرائم کے ساتھ ساتھ دہشت گردی میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ۔ان صوبوں میں معاشی ترقی کے امکانات تو بہت زیادہ ہیں لیکن جب تک امن و امان کی صورت حال بہتر نہیں ہوتی، دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا اور انتہا پسندی پر قابو نہیں پایا جاتا ‘تب تک صورت حال میں بہتری کے امکانات کم ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر ادارہ جاتی فریم ورک کو بہتر کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، تعلیم، زراعت، صنعت، صحت، سوشل سیکٹر اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، امریکا اور دیگر ممالک مختلف سیکٹرز میں بہتری کے لیے بھرپور تعاون فراہم کر رہے ہیں، جلد ملک کو معاشی قوت بنائیں گے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ برطانوی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی بیرونیس چیپمین نے کہا پاکستان سرمایہ کاری کے لیے بہترین ملک ہے، پاکستان، برطانیہ آپس میں تجارتی روابط بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے انتہا پسندی اور ایسی قوتوں کا خاتمہ ضروری ہے جو انتہا پسندی کو سپورٹ کرتی ہے یا دہشت گردوں کو نظریاتی جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ پاک فوج اندرونی و بیرونی چیلنجز، انتہاپسندانہ نظریات اور قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والی تقسیم پسند قوتوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار اور پرعزم ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فیلڈمارشل کو فارمیشن کی آپریشنل تیاریوں اور جنگی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کیے گئے اہم اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ فیلڈمارشل نے فارمیشن کے اعلیٰ پیشہ ورانہ معیار اور مجموعی تیاری کی تعریف کی۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فیلڈمارشل نے ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا، جدید جنگی ماحول میں حالات سے باخبر رہنا اور بروقت فیصلے کرنا ناگزیر ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل نے کہا کہ پاک فوج اندرونی و بیرونی چیلنجز، انتہاپسندانہ نظریات اور قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والی تقسیم پسند قوتوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار اور پرعزم ہے۔
پاکستان کی معاشی سمت درست نظر آتی ہے۔موجودہ حکومت کی معاشی ٹیم بھی تمام تر وسائل کے باوجود بہتر نتائج دے رہی ہے۔ اس کا ثبوت آئی ایم ایف کا اعتماد ہے۔بے شک ملک کو معاشی مسائل درپیش ہیں اور ان کی شدت بھی خاصی زیادہ ہے لیکن یہ بھی نظر آتا ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم اور دیگر ادارے ملکی معیشت کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ پاک فوج‘ پولیس‘ ایف سی‘رینجرز اور ملک کے انٹیلی جنس ادارے ماضی کی نسبت متحدہو کر کام کرتے نظر آ رہے ہیں۔اسٹیبلشمنٹ اور حکومت موجودہ معاشی پالیسیوں کے معاملے میں یکساں سوچ رکھتے ہیں۔
پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے سے انکار نہیں کیا جا سکتا، پاکستان کی پیداواری صنعت کے مسائل بھی حل طلب ہیں جب کہ ملک کی زراعت کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ زراعت کا مطلب محض فصلوں کی بوائی اور کٹائی نہیں ہے بلکہ مویشی اور درخت و جنگلات بھی زرعی معیشت کا اہم حصہ ہیں‘ اس کے ساتھ ہی ایگرو انڈسٹری جڑی ہوئی ہے۔
زراعت کو اس کے پورے حجم اور لوازمات کے ساتھ ترقی دینے کی ضرورت ہے۔فصلیں اچھی ہوں گی تو اناج میں خود کفالت ہو گی ‘مویشیوں کی تعداد زیادہ ہو گی تو اس سے دودھ اور گوشت کی پیداوار بڑھے گی، چمڑے کی صنعت بھی ترقی کرے گی ‘دودھ سے جڑی ہوئی دیگر پروڈکٹس مثلاً دہی ‘پنیر‘مکھن اور گھی کی پیداوار بڑھے گی اگردرخت اور جنگلات زیادہ ہوں گے تو اس سے لکڑی ‘کوئلہ حاصل ہو گا جب کہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ بھی ہو گا موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثر پڑے گا ‘یوں یہ اثرات پوری معیشت پر مرتب ہوں گے۔ بہر حال اگر نیت اچھی ہو ‘کام کرنے کی لگن ہو ‘سسٹم کرپشن اور سرخ فیتے سے پاک ہو تو معاشی ترقی کوئی مشکل کام نہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کے لیے کی ضرورت ہے سرمایہ کار کا خاتمہ اضافہ ہو کی معاشی صورت حال پاک فوج کے ساتھ رہے ہیں ا ہے کہ چیف ا ف کہ ملک ہوں گے نے کہا اور ان
پڑھیں:
اصلاحاتی اقدامات سے معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی؛ محمد اورنگزیب
ویب ڈیسک : وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کی معاشی ٹیم کی محنت اور کاوشوں سے بدعنوانی میں نمایاں کمی آئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت میں استحکام پائیدار ترقی کی جانب پیشرفت ہے، اصلاحاتی اقدامات سے معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری دوست پالیسیوں کی بدولت معیشت مضبوط ہوئی،برآمدی صنعتوں میں بہتری سے زرمبادلہ میں اضافہ دیکھنے کو ملا، سرمایہ کاروں اور تاجروں کا اعتماد بحال ہونے سے کاروبار کو فروغ ملا۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بارش اور برفباری کی پیشگوئی
وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈیجیٹل معیشت اور ای کامرس سے کاروباری سرگرمیوں میں وسعت آئی،وزیراعظم کی معاشی ٹیم کی محنت اور کاوشوں سے بدعنوانی میں نمایاں کمی آئی۔ انہو ں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر پچھلے ہفتے اجلاس ہوا،اجلاس میں صوبوں کی مشاورت آگ بڑھانے پر اتفاق ہوا۔