وزن گھٹانے والی دوا ہارٹ اٹیک یا فالج کے خطرات کو کم کرسکتی ہے: تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وزن گھٹانے والی دوا سیماگلوٹائیڈ دل کے دورے یا فالج کے خطرات کو کر سکتی ہے، قطع نظر اس کے کہ لوگ اپنا وزن کتنا کم کرتے ہیں۔
البتہ، تحقیق کے مطابق پیٹ پر موجود چربی کے کم ہونے کا تعلق دل کی بہتر کارکردگی سے تھا۔
دی لانسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ ادویات کے وزن گھٹانے سے زیادہ فوائد ہوسکتے ہیں اس لیے اس کو صرف مُٹاپے کا شکار مریضوں تک محدود نہیں رکھنا چاہیئے۔
تحقیق میں سائنس دانوں نے سیماگلوٹائیڈ (ویگووی کے بنیادی جزو) کے اضافی فوائد کا جائزہ لیا۔
یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی رہنمائی میں کیے جانے والے ٹرائل میں دیکھا کہ آیا دوا لینے والے یا نہ لینے والے افراد کو خطرناک قلبی وقوعہ پیش آیا۔
محققین نے 45 برس اور اس سے زیادہ عمر کے 17 ہزار 604 افراد کے ڈیٹا کا معائنہ کیا۔
تحقیق میں شریک نصف افراد کو ہفتہ وار سیماگلوٹائیڈ کے انجیکشنز لگائے گئے۔ جبکہ دیگر نصف تعداد کو فرضی دوا (پلیسبو) دی گئی۔
علاج کے ابتدائی چار ماہ میں سامنے آنے والے دوا کے فوائد لوگوں کے وزن کم کرنے پر منحصر نہیں تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سرد موسم کی بہترین غذا ساگ، حیران کن فوائد سامنے آ گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ساگ سردیوں کی وہ نعمت ہے جو نہ صرف اپنی خوشبو اور ذائقے سے اشتہا بڑھاتی ہے بلکہ غذائیت کے اعتبار سے بھی بے مثال مقام رکھتی ہے۔ برصغیر کی قدیم روایات میں اس سبزی کو ہمیشہ خاص اہمیت حاصل رہی ہے اور جدید سائنسی تحقیق بھی اس بات کی تائید کرتی ہے کہ ساگ جسمانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے فائدہ مند ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق ساگ توانائی بخش سبزی ہے جو جسم میں تازگی بحال رکھنے، خون کی صفائی، بہتر ہاضمے اور قوتِ مدافعت مضبوط بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ اس میں موجود وٹامن اے، سی اور کے کے ساتھ ساتھ فولک ایسڈ، آئرن، کیلشیم، پوٹاشیم اور فائبر کی مناسب مقدار اسے ایک مکمل اور متوازن غذا کا حصہ بنا دیتی ہے۔ وٹامن اے بینائی کو مضبوط بناتا ہے، وٹامن سی مدافعتی نظام کو توانا کرتا ہے جبکہ فولک ایسڈ خون کے نئے خلیات بنانے میں مددگار ہے۔ اسی طرح کیلشیم ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
ساگ کا سب سے نمایاں فائدہ یہ ہے کہ یہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے جس کے باقاعدہ استعمال سے خون میں ہیموگلوبن کی سطح بہتر ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق آئرن کی کمی سے ہونے والی کمزوری، سانس پھولنے اور تھکن جیسے مسائل ساگ کھانے سے نمایاں طور پر کم ہوسکتے ہیں۔ سرد موسم میں نزلہ، زکام اور کھانسی کی شکایات بڑھ جاتی ہیں، لیکن ساگ میں موجود وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹس جسم کی دفاعی صلاحیت کو مضبوط کرکے ایسی موسمی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔
ساگ میں پایا جانے والا قدرتی فائبر نظامِ ہاضمہ کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے اور قبض کے مسائل کو کم کرتا ہے۔ یہ آنتوں کی حرکت کو متوازن کرتا ہے اور معدے کی تیزابیت میں واضح کمی لاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جگر کی صفائی اور اس کے افعال کو فعال رکھنے میں بھی ساگ اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دل کی صحت کے حوالے سے بھی ساگ کو بہترین غذا تصور کیا جاتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ فائبر جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مؤثر ہے، یوں دل کے امراض کے مریضوں کے لیے بھی یہ ایک محفوظ اور فائدہ مند انتخاب ہے۔ کیلشیم اور وٹامن کے کی وجہ سے یہ سبزی ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کے لیے بھی نہایت مؤثر ہے، خصوصاً خواتین، بچوں اور بزرگوں کے لیے اس کا استعمال جوڑوں کے درد اور ہڈیوں کی کمزوری جیسے مسائل میں بہتری لاتا ہے۔
ساگ جلد اور بالوں کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ وٹامن اے اور سی جلد کو ترو تازہ رکھتے ہیں جبکہ آئرن خون کی گردش بہتر بناتا ہے جس سے بال مضبوط ہوتے ہیں، ٹوٹ پھوٹ کم ہوتی ہے اور جلد پر موجود دھبے بھی بتدریج کم ہونے لگتے ہیں۔ کم کیلوریز اور زیادہ فائبر کی وجہ سے ساگ وزن کم کرنے والوں کے لیے بھی بہترین انتخاب ہے کیونکہ یہ پیٹ کو دیر تک بھرے رکھتا ہے اور غیر ضروری بھوک کو کم کرتا ہے۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ ساگ کو ضرورت سے زیادہ پکانے سے اس کے اہم غذائی اجزا ضائع ہوجاتے ہیں، اس لیے اسے ہلکی آنچ پر پکانا زیادہ فائدہ مند ہے۔ اس میں تھوڑی مقدار میں دیسی گھی یا مکھن شامل کرنے سے اس کے غذائی اجزا جسم میں بہتر طور پر جذب ہوتے ہیں۔
یوں ساگ ایک سستی، مقامی اور انتہائی غذائیت سے بھرپور سبزی ہے جسے سردیوں کی غذا میں ضرور شامل کرنا چاہیے۔ یہ نہ صرف جسم کو توانائی بخشتی ہے بلکہ قدرتی طور پر کئی بیماریوں سے تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔