ٹی ایل پی کالعدم قرار دیے جانے کے خلاف پہلے حکومت اور پھر عدالت سے رجوع کرسکتی ہے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور و سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ ٹی ایل پی 30 دنوں میں حکومت سے فیصلے پر نظرِثانی کی درخواست کرسکتی ہے، درخواست مسترد ہونے کی صورت میں ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرسکتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران راناثنااللہ سے سوال کیا گیا کہ ٹی ایل پی کو دہشتگرد تنظیم کیوں قرار دیا گیا ہے؟ جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے ریفرنس وفاقی کابینہ کو بھیجا گیا تھا۔ کابینہ کو چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب نے بریفنگ دی۔ 2016 سے جب سے ٹی ایل پی بنی، متعدد واقعات کا حوالہ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر 3 واقعات ایسے تھے جو ٹی ایل پی پر پابندی کی بڑی وجہ ہیں۔ ان میں فیض آباد دھرنا بھی شامل ہے جس میں ہلاکتیں ہوئیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شہید ہوئے۔ پھر 2021 میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران بھی اسی طرح کے واقعات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ مریدکے میں گروپ نے پڑاؤ کیا، جب یہ لاہور سے چلے تو راستے میں سرکاری عمارات، اداروں کے دفاتر اور پولیس لائنز کو نقصان پہنچایا گیا، بعض جگہوں پر پولیس کی گاڑیاں چھین لی گئیں، پولیس اہلکار یرغمال بنائے گئے اور بعض مطالبات منوانے کی کوشش کی گئی۔
یہ تمام واقعات ٹی ایل پی کو دہشتگرد جماعت قرار دینے کے لیے کافی تھے۔ کوئی بھی تنظیم جو دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث پائی جائے تو اسے انسدادِ دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
کسی جماعت کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد اس کے اثاثے، اکاؤنٹس اور پراپرٹیز سب سیل کر دیے جاتے ہیں۔
وزارت داخلہ نے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دے دیا ہے؛ اس کے بعد 3 دنوں میں ٹی ایل پی کے ذمہ داران کو نوٹسز بھیجے جائیں گے کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ ٹی ایل پی 30 دنوں کے اندر حکومت سے فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل کرسکتی ہے؛ اگر حکومت نظرِثانی کی درخواست مسترد کرتی ہے تو ٹی ایل پی ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرسکتی ہے اور بعد ازاں سپریم کورٹ بھی جا سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹی ایل پی کو کالعدم قرار کرسکتی ہے نے کہا
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کو دی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو دینے کا فیصلہ
اسلام آباد:خیبر پختونخوا حکومت کو دی جانے والی بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان کو دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیاں فوری طور پر بلوچستان بھجوائی جائیں گی، یہ بلٹ پروف گاڑیاں بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے استعمال کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے یہ گاڑیاں بلوچستان کو دینے کی درخواست کی تھی۔
قبل ازیں، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے اور خیبر پختونخوا حکومت بلٹ پروف گاڑیاں لینے سے انکاری ہے تو یہ بلوچستان کو منتقل کی جائیں۔
خیبرپختونخواہ کی طرح بلوچستان بھی دہشت گردی سے متاثر ہے۔ وزیر داخلہ @MohsinNaqvi42 سے درخواست ہے کہ اگر خیبرپختونخواہ حکومت بلٹ پروف گاڑیاں لینے سے انکار کر رہی ہے تو انہیں حکومت بلوچستان کو منتقل کر دیا جائے تاکہ دہشت گردی کا مؤثر مقابلہ کیا جاسکے ۔
— Sarfraz Bugti (@PakSarfrazbugti) October 21, 2025میر سرفراز بگٹی نے وفاقی وزیر داخلہ سے درخواست کی تھی کہ بلوچستان کو دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے اضافی حفاظتی سازوسامان درکار ہے، عوامی تحفظ حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح ہے اور اقدامات کو مزید موٴثر بنایا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کی درخواست پر وفاقی وزیر داخلہ نے یہ گاڑیاں بلوچستان حکومت کو دینے کا اعلان کر دیا۔