تحریک انصاف نے رانا ثنا اللہ کی پیشکش قبول کرلی
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے دی جانے والی پیشکش قبول کر لی۔جیو نیوز کے مطابق وفاقی وزیر رانا ثناءاللہ کی جانب سے دی گئی پیشکش کو پی ٹی آئی نے قبول کر لیا جس میں بانی چیئرمین عمران خان کو جیل میں دی جانے والی سہولیات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ شامل ہے۔
مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اکثریتی اراکین نے اس فیصلے کی حمایت کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں پی ٹی آئی کے وکلا، سینیٹرز اور اراکینِ قومی اسمبلی کو شامل کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ رانا ثناءاللہ نے گزشتہ روز باضابطہ طور پر کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش کی تھی جسے اب پی ٹی آئی کی قیادت نے قبول کرلیا ہے۔
سول سروسز لیگیسی گلڈ (CSLG) کی پہلی قومی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
پی ٹی آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ کمیٹی کی سربراہی رانا ثناءاللہ ہی کریں گے جبکہ پی ٹی آئی کے نمائندے اور وکلاء کمیٹی کے ہمراہ جیل جا کر سہولیات کا براہِ راست جائزہ لیں گے۔پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ انہیں واضح طور پر دکھایا جائے کہ ان کے بانی چیئرمین کو جیل میں کون کون سی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بانی نے حالات خراب کیے، پی ٹی آئی سے اب مذاکرات کے امکانات نہیں: رانا ثناء اللہ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور سینیٹر رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی سے اب مذاکرات کے امکانات نہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ٹوئٹ کے بعد پیدا صورتِ حال سے لگتا ہے کہ حالات مزید پیچیدہ ہوگئے۔ بانی صورتِ حال کو مزید خرابی کی طرف لے گئے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو ایوان میں مذاکرات کی پیش کش کی تھی ، وزیراعظم کی پیش کش کو وہ تو واپس نہیں لے سکتے اور نہ ہی انہوں نے واپس لیا ہے۔
اس سے پہلے اپنے بیان میں رانا ثنااللہ نے پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ جمہوریت ڈائیلاگ سے آگے بڑھتی ہے، ڈیڈلاک سے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات کی جو پیش کش وزیر اعظم نے کی وہ آج بھی موجود ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے بات چیت کا موقع گنوا دیا ہے اور اب کسی انتشاری، دہشت گرد، انتہاپسند سوچ رکھنے والے سے مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں۔