اہم پیشرفت: صدر ٹرمپ کی شمالی کوریا کے حکمران کم جونگ ان سے ملاقات متوقع
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران ممکنہ طور پر شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے بھی ایک اہم ملاقات کریں گے۔
عالمی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ اس دورے کی تیاری کو حتمی شکل دے رہی ہے تاہم اب تک ٹائم فریم واضح نہیں کیا گیا۔
اگر اس ملاقات کو عملی شکل دی جاتی ہے تو یہ 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان پہلا براہِ راست رابطہ ہوگا۔
جس کے دوران صدر ٹرمپ نے جنوبی کوریا اور شمالی کوریا کے درمیان برسوں سے جاری تنازع اور تلخیوں کے خاتمے کے لیے غیرمعمولی اقدامات اُٹھائے تھے۔
سی این این کا دعویٰ ہے کہ چند ماہ قبل صدر ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کو بھیجے گئے غیر رسمی پیغام کو قبول نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی تک صدر ٹرمپ کا کم جونگ اُن سے کوئی باضابطہ رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ سفارتی یا لاجسٹک انتظامات کیے گئے ہیں
یاد رہے کہ اگست 2025 میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ امریکا اور پہنچے اور صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
جس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں شمالی کوریا کے حکمراں کم جونگ اُن سے دوبارہ ملاقات میں دلچسپی رکھتا ہوں، اگر اس سے امن قائم ہو۔
صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت کے درمیان شمالی کوریا کے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری پر ڈیڈ لاک ہوگیا تھا اور پھر ٹرمپ الیکشن بھی ہار گئے تھے۔
نئی امریکی حکومت نے شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان تنازعات کو حل کرانے میں وہ دلچسپی نہیں دکھائی جو ٹرمپ چھوڑ کر گئے تھے۔
یہ صدر ٹرمپ ہی تھے جن کے بدولت 2019 میں شمالی اور جنوبی کوریا جیسے دو سخت حریف ممالک کے سربراہان کی پہلی ملاقات ممکن ہوسکی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شمالی کوریا کے جنوبی کوریا کے درمیان
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں، فضل الرحمان
جامعہ اسلامیہ بابوزئی مردان میں خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دلوانے کی بات کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی، مسلح گروہ جنگ چھوڑ دیں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔ جامعہ اسلامیہ بابوزئی مردان میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دلوانے کی بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی، مسلح گروہ جنگ چھوڑ دیں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ ہوچکی ہے، پاکستان وہ نہیں جس کی عوام نے امیدیں لگائی تھیں، قوم نے اسلامی نظام اور دینی آزادی کے لیے پاکستان حاصل کیا تھا، ہم ایسا ملک چاہتے تھے جہاں امن ہو اور لوگ آزادانہ سانس لے سکیں، حکومت عوام کو ان کے حقوق دے۔ فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے، عوامی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی مرضی چل رہی ہے، 27ویں ترمیم کے لیے ارکان خریدے گئے، جعلی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی گئی، سی پیک آج بھی بند ہے۔