فرانسیسی عدلیہ نے بشارالاسد کیخلاف تیسرا وارنٹ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانسیسی عدالت نے شام کے سابق صدر بشار الاسد کے خلاف 2013 ء میں مہلک کیمیائی حملوں کے الزام میں نیا بین الاقوامی گرفتاری وارنٹ جاری کر دیا ۔ فرانس کی عدالتیں اس سے پہلے بشار کے خلاف 2وارنٹ جاری کر چکی ہیں۔ پیرس کے ججوں نے وارنٹ 29 جولائی کو جاری کیاتھا جس میں بشارالاسد پر انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات شامل ہیں۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی عدالت نے اسی مقدمے سے متعلق پہلا وارنٹ منسوخ کر دیا تھا۔ اسی روز قومی استغاثہ برائے انسدادِ دہشت گردی نے نیا وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی۔ پہلا وارنٹ نومبر 2023 ء میں جاری ہوا تھا تاہم 25 جولائی کو عدالت عالیہ نے اسے اس بنیاد پر کالعدم قرار دے دیا کہ بشار الاسد اْس وقت منصب صدارت پر فائز تھے اور انہیں مکمل سفارتی استثنا حاصل تھا۔ تاہم عدالت نے وضاحت کی کہ چونکہ بشار الاسد کو 8 دسمبر 2024 ء کو اقتدار سے ہٹایا جا چکا ہے، اس لیے اب ان کے خلاف نئے وارنٹ جاری کیے جا سکتے ہیں۔ بشار الاسد پر عائد الزامات کے مطابق کیمیائی حملے 5 اگست 2013 ء کو شام کے 2علاقوں عدرا اور دوما میں کیے گئے تھے، جن میں 450 افراد زخمی ہوئے۔ بعد ازاں 21 اگست کو مشرقی غوطہ میں ہونے والے حملے میں امریکی انٹیلی جنس کے مطابق اعصاب شکن گیس سارین کے باعث ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ بشار الاسد کے فرار کے بعد پہلا وارنٹ رواں برس 20 جنوری کو جنوبی شام کے شہر درعا میں 2017 کے فضائی حملے کے الزام میں جاری ہوا تھا، جس میں عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ دوسرا وارنٹ 19 اگست کو 2012 ء میں شہر حمص میں صحافیوں کے مرکز پر بم باری کے الزام میں جاری کیا گیا تھا، جس میں امریکی صحافی میری کولون اور فرانسیسی فوٹوگرافر ریمی اوشلیک مارے گئے تھے۔ ستمبرکے آخر میں شام کی اپنی عدلیہ نے بھی بشار الاسد کے خلاف عدم حاضری میں گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا تاکہ اس معاملے کو بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول کے ذریعے آگے بڑھایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بشار الاسد وارنٹ جاری جاری کی کے خلاف
پڑھیں:
علیمہ خان کے چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ جاری، گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
ویب ڈیسک: راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے چوتھی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔
اے ٹی سی کے جج امجد علی شاہ نے علیمہ خان کے خلاف 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت کی، عدالت نے علیمہ خان کو گرفتار کر کے جمعہ 24 اکتوبر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے علیمہ خان کے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے ضبط کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس بار سٹی پولیس آفیسر کو وارنٹ گرفتاری پر عمل کرانے کی ہدایت کر دی۔
بالی ووڈ کے مشہور ترین مزاحیہ اداکار انتقال کر گئے
علیمہ خان کے ضامن محمد شریف کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا، گارنٹر نے علیمہ خان کی ایک لاکھ روپے کی ضمانت گارنٹی دے رکھی ہے۔
علیمہ خان کے روپوش ہونے سے متعلق پولیس کی رپورٹ پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ بوگّس ہے، عدالت نے بوگّس رپورٹ دینے پر ایس پی راول محمد سعد اور ڈی ایس پی وارث خان نعیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا، دونوں پولیس افسران کو 24 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو سنگین دھمکیاں دینےوالا گرفتار
عدالت نے کہا کہ پولیس افسران نے علیمہ خان کی بوگّس اور من گھڑت رپورٹ جمع کرائی، اگر علیمہ خان روپوش ہیں تو ان کی میڈیا ٹاک کس طرح نشر ہوتی ہے؟ اس پر بھی سوالات اٹھائے گئے، علیمہ خان کی موجودگی بارے سوشل و دیگر میڈیا پر رپورٹس موجود ہیں۔
اس کے علاوہ عدالت نے چار گاڑیوں کے 85 لاکھ روپے کے شورٹی بانڈز بھی ضبط کرنے کا حکم دیا اور مقدمے کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔