جنسی زیادتی کا مجرم برطانیہ میں غلطی سے رہا، پولیس کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانوی پولیس نے ایک ایسے ایتھوپیئن پناہ گزین کی تلاش شروع کر دی ہے جسے جنسی زیادتی کے جرم میں قید کیا گیا تھا لیکن انتظامی غلطی کے باعث جیل سے رہا کر دیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق حدوش گربرسلاسی کیباتو نامی شخص چھوٹی کشتی کے ذریعے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچا تھا، عدالت نے اسے ایپنگ میں 14 سالہ لڑکی سے جنسی زیادتی کے جرم میں گزشتہ ماہ ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔
رپورٹس کے مطابق جیل حکام نے کیباتو کو سزا مکمل ہونے کے بعد امیگریشن ڈیٹینشن سینٹر منتقل کرنا تھا تاکہ اسے ملک بدر کیا جا سکے، ایک انتظامی غلطی کے باعث اسے ایچ ایم پی کلمسفورڈ جیل سے رہا کر دیا گیا۔
واقعے کے بعد برطانوی وزارت انصاف نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایک جیل افسر کو معطل کر دیا ہے۔
خیال رہےکہ 7 اور 8 جولائی کو کیباتو نے ایک 14 سالہ لڑکی اور ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں شدید عوامی غم و غصہ پایا گیا، ستمبر میں عدالت نے اسے 12 ماہ قید کے ساتھ 5 سال کے لیے سیکشول ہارم پریوینشن آرڈر کے تحت پابند کیا تھا کہ وہ کسی خاتون کے قریب نہیں جائے گا۔
برطانوی ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر انصاف ڈیوڈ لیمی نے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک مجرم کو انتظامی غلطی کے باعث آزادی ملے، ہم پولیس کے ساتھ مل کر اسے دوبارہ گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیباتو کو اپنے جرائم کی سزا کے طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے، نہ کہ وہ ہماری گلیوں میں آزاد گھومتا پھرے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
برطانیہ میں ٹرین ڈرائیوروں کی ہڑتال 48 گھنٹے مزید جاری
برطانیہ میں ٹرین ڈرائیوروں نے اپنے ساتھی کی برطرفی کے خلاف احتجاج کو مزید 48 گھنٹے تک بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
لندن سے موصولہ رپورٹ کے مطابق یہ ہڑتال اس ڈرائیور کی برطرفی کے خلاف کی جا رہی ہے جو 125 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ٹرین کے دوران کنٹرول پر سو گیا تھا۔ اگرچہ ڈرائیور نے منیجر کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کیا، مگر یونین نے اس کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسے غیر منصفانہ طور پر برطرف کیا گیا۔
ٹریک پر احتجاج کرنے والے ڈرائیوروں کا موقف ہے کہ ساتھی کو اس عمل کی سزا دینے کے بجائے حفاظت اور تربیت کے مواقع فراہم کیے جانے چاہئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ حفاظتی مسائل کی وجہ سے ڈرائیور کو نوکری سے ہٹانا ناگزیر تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ عوام اور ٹرانسپورٹ حکام اس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔