پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ 15یوم میں جمع کرانا لازمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں تمام غیر قانونی اسلحہ15دن کے اندر جمع کروانا لازمی ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے وژن کے مطابق صوبے کو اسلحے سے پاک کرنے کیلیے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے سینٹرل پولیس آفس میں پریس کانفرنس کی، اسپیشل سیکریٹری ہوم فضل الرحمن اور ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ بھی ہمراہ تھے۔
آئی جی نے کہا ہم مریم نواز کے شکر گزار ہیں کہ سی سی ڈی اور آر ایم پی کا قیام عمل میں آیا، پنجاب سرنڈر آف اللیگل آرمز ایکٹ 2025 متعارف کروایا جا رہا جس کے تحت تمام غیر قانونی اسلحہ15دن کے اندر جمع کروانا لازمی ہوگا ، ڈالا کلچر کا خاتمہ یقینی بنایا جارہا ہے،10لاکھ سے زائد لائسنس یافتہ اسلحہ کی از سرِ نو جانچ پڑتال ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ذاتی دشمنیوں یا حفاظت کی آڑ میں غیر قانونی اسلحہ والوں کیخلاف کارروائی ہوگی،ہر شہری کو لازماً اپنا غیرقانونی اسلحہ مقررہ مدت میں جمع کروانا پڑے گا،سی سی ڈی صوبہ بھر کو اسلحہ سے پاک کرنے کیلئے جامع اقدامات کرے گی اور غیر قانونی اسلحہ سی سی ڈی، متعلقہ تھانوں اور مقررہ مراکز پر جمع کروایا جا سکے گا۔
انہوں نے بتایا کہ صوبائی بارڈر،چیک پوسٹوں پر اسلحہ کی تلاش کے لیے سکینر نصب کیے جا رہے ہیں ،ٹارگٹ کلنگ میں ملوث شوٹرز کیخلاف کاروائیاں ہونگی۔سپیشل سیکرٹری ہوم نے بتایا غیر قانونی اسلحہ پر 4سے 14سال تک سزا اور10سے 30لاکھ روپے تک جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سی سی ڈی
پڑھیں:
کچھ دیر میں ٹی ایل پی پر پابندی لگ جائے گی: عظمیٰ بخاری
لاہور(نیوز ڈیسک) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ کچھ دیر میں ٹی ایل پی پر پابندی لگ جائے گی، ٹی ایل پی کے اندرون و بیرون ملک 3600 فنانسرز کی نشاندہی کرلی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ چندے کی تمام چیزیں مذہبی جماعت کے گھر پہنچتی تھیں، سعد رضوی اور جماعت کے ذمے دار پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث تھے، والدین بچوں کو ٹی ایل پی کی سرگرمیوں سے بچائیں، ورنہ ان پر دہشت گردی کے مقدمہ ہوں گے۔
انہوں ے کہا کہ ان کے اکاؤنٹ فریز ہیں، جو لوگ فنانس کرتے تھے ان کی فہرست بن چکی ہے۔ کسی بھی طرح کی کوئی فنڈنگ اس جماعت کو نہیں ہو رہی، مذہبی جماعت کے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا گیا، پولیس اہلکاروں کی گاڑیاں چھینی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ شہری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، غزہ اور فلسطین کی آزادی کے لیے نکلنے والوں نے املاک کو جلایا۔ اگر یہ دوبارہ کوشش کریں گے تو میرا مشورہ ہے کہ نہ کریں نہ یہ کر پائیں گے، ریاست سے نہیں لڑ سکتے، ایک انتہا پسند جماعت کے مقدر کا فیصلہ کچھ دیر میں وفاق کرے گا، اس حکومت نے جو بھی فیصلہ لیا ہے کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب میں کسی بھی طرح کا اسلحہ لائسنس اب جاری نہیں ہو گا، پنجاب کو اسلحہ سے پاک کرنے کے عزم کی طرف ہمیں جانا ہے، 511 اسلحہ ڈیلرز نے لائسنس کی توثیق کے لیے درخواست دی، 90 اسلحہ ڈیلرز کے کاغذات کی جانچ پڑتال جاری ہے۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جو لوگ پنجاب میں غیرقانونی طور پر موجود ہیں انہیں اپنے اپنے ملکوں میں جانا ہو گا، ہر ایک کا توڑ ہمارے پاس موجود ہے، جہاں تک گرفتاری کی بات ہے تو گرفتاری بہت جلد ہو جائے گی، پنجاب میں غیرقانونی شہریوں کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ بند کرانے اور ٹرانسپورٹ روکنے کی کوشش پر دہشت گردی کے پرچے کٹیں گے، انتہاپسند جتھوں کے پوسٹرز اور پبلسٹی پر مکمل پابندی لگا دی گئی ہے، کسی بھی اشتہاری میٹریل کو لگانے کی اجازت نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ جو سامان 2021 میں چھینا گیا تھا وہ تمام فائر آرمز ان کے پاس تھے جو 2025 میں استعمال کیا، درجنوں 15 پر کالز آئیں کہ عام لوگوں کی گاڑیاں چھین رہے ہیں، حکومت کی وہیکلز کو نشانہ بنایا گیا، اتنی شاطر حرکتیں تو کوئی کریمنل مائنڈ ہی کر سکتا ہے، سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کرنے والے 75 لنکس کو بلاک کیا ہے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر روزانہ رپورٹ تیار ہو رہی ہے، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال جمعے کے خطبات اور اذانوں کے لیے ہے، پراسیکیوشن سیل ہر چیز پر نگرانی اور رپورٹ کر رہا ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ہمارا دین ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک کا درس دیتا ہے، پنجاب کے امن کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جن اسلحہ ڈیلرز کے پاس لائسنس نہیں تھے ان کی دکانیں سیل کر دی گئی ہیں، صوبے کے امن کے لیے ہر قدم اٹھائیں گے، یہ ان کا طریقہ واردات ہے کہ پولیس کو گھیرتے ہیں اور ان سے اسلحہ، گاڑیاں اور ٹیئر گیس گنز چھینتے ہیں۔
صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ سیکیورٹی کمپنیوں کے پاس 37 ہزار 918 اسلحہ لائسنس موجود ہیں، مختلف اداروں کے نام پر 42 ہزار سے زیادہ اسلحہ لائسنس رجسٹرڈ ہیں، جن لوگوں کے پاس اسلحہ لائسنس ہے ان کو بھی خدمت مراکز میں رجسٹر کرانا لازمی ہے۔