بھارت میں خاتون ڈاکٹر نے پولیس اہلکار کی مبینہ زیادتی پر خودکشی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
بھارت کی ریاست مہاراشٹر کے ضلع سَتارا میں سرکاری اسپتال کی ایک خاتون ڈاکٹر نے مبینہ طور پر جمعرات کی رات ہوٹل کے کمرے میں خودکشی کر لی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر نے اپنی ہتھیلی پر ایک نوٹ لکھ کر ایک پولیس افسر پر الزام عائد کیا کہ وہ گزشتہ 5 ماہ سے خاتون کو جنسی زیادتی اور ہراسانی کا نشانہ بنا رہا تھا۔
خاتون نے الزام لگایا کہ پولیس افسر گوپال نے گزشتہ 5 ماہ کے دوران متعدد بار اس کا ریپ کیا، جبکہ ایک اور شخص پرشانت بانکر پر ذہنی اذیت دینے کا الزام لگایا۔
واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے خاتون ڈاکٹر کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا ہے اور ڈاکٹر کی ہتھیلی پر لکھے نوٹ کا فرانزک تجزیہ شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب پولیس افسر کو معطل کر دیا گیا ہے اور دونوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خاتون ڈاکٹر کے کزن نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈاکٹر پر طویل عرصے سے پولیس کا دباؤ تھا اور اسے غلط پوسٹ مارٹم رپورٹس تیار کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کے کزن کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ سال اسے پولیس اور سیاست دانوں کی طرف سے شدید دباؤ کا سامنا تھا۔ اسے جھوٹی پوسٹ مارٹم رپورٹس بنانے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔ اس نے ڈی سی پی کو شکایت کے لیے خط بھی لکھا تھا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی‘۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خاتون ڈاکٹر
پڑھیں:
شجاع آباد، نجی کلینک میں خون چڑھاتے ہی 10 سالہ بچہ جاں بحق، ڈاکٹر کی غفلت کا الزام
ملتان:شجاع آباد میں ایک نجی کلینک میں دورانِ علاج خون چڑھانے کے فوراً بعد 10 سالہ بچہ وقاص ولد محمد اکرم جاں بحق ہو گیا۔ ورثاء نے ڈاکٹر پر شدید غفلت کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
وقاص کو گزشتہ روز تیز بخار کی شکایت پر والدین نجی کلینک لے کر آئے، ورثاء کے مطابق ڈاکٹروں نے بغیر ٹیسٹ اور مکمل معائنہ کیے بچے کو خون چڑھانا شروع کر دیا۔
خون چڑھنے کے چند منٹ بعد ہی وقاص کی طبیعت بگڑ گئی دل کی دھڑکن غیر معمولی طور پر تیز ہو گئی لیکن ڈاکٹر نے توجہ نہ دی۔
بچے کے بھائی کاشف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ خون چڑھاتے ہی وقاص بے ہوش ہو گیا، ہم چیختے رہے لیکن ڈاکٹر نے دل کی دھڑکن تک چیک نہ کی۔ جب حالت انتہائی خراب ہوئی تو ڈاکٹر نے بچے کو مردہ قرار دے کر سول اسپتال منتقل کر دیا۔
ورثاء کا کہنا ہے کہ بخار کی حالت میں خون چڑھانا ممنوع ہوتا ہے اور ڈاکٹر نے جان بوجھ کر سنگین غلطی کی۔
دوسری جانب ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ڈی ایچ او) کا کہنا ہے کہ اب تک ورثاء کی طرف سے کوئی تحریری درخواست موصول نہیں ہوئی، درخواست ملنے پر کلینک کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔