راولپنڈی: تھانہ روات کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلہ، قتل و ڈکیتی میں ملوث اشتہاری ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ روات کے علاقے میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران سنگین جرائم میں ملوث اشتہاری ملزم ہلاک ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس ٹیم معمول کے گشت پر تھی جب روات کے علاقے میں مشکوک موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کیاجس پر موٹرسائیکل سوار ملزمان نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔ پولیس کی جوابی فائرنگ سے فائرنگ کا سلسلہ کچھ دیر جاری رہا۔
جب فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا تو ایک ملزم موقع پر ہلاک پایا گیا جس کی شناخت حافظ تیمور کے نام سے ہوئی۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والا ملزم واہ کا رہائشی اور قتل کے مقدمے میں اشتہاری تھا۔ اس کے دیگر ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق حافظ تیمور متعدد سنگین مقدمات، جن میں قتل، ڈکیتی اور سرقہ بالجبر شامل ہیں، میں مطلوب تھا۔ عیدالاضحیٰ کے موقع پر اس نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ مویشیوں کے بیوپاریوں سے ڈکیتی کر کے لاکھوں روپے نقدی اور قیمتی مویشی لوٹ لیے تھے۔
پولیس نے ہلاک ملزم کی لاش کو پوسٹمارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا جب کہ فرار ہونے والے دیگر ملزمان کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مستونگ سے اغوا ہونے والے پولیس افسر کی لاش مل گئی
مستونگ سے اغوا ہونے والے پولیس افسر کی لاش مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 23 October, 2025 سب نیوز
کوئٹہ (آئی پی ایس) بلوچستان کے ضلع مستونگ سے چند روز پہلے اغوا ہونے والے پولیس افسر کی لاش ملی ہے۔
پولیس کے مطابق ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی کی لاش مستونگ کے نواحی علاقے کردگاپ میں گرگینہ کلی شربت خان سے ملی۔ علاقے کے لیویز انچارج غلام سرور نے بتایا کہ لاش چند گھنٹے پرانی معلوم ہوتی ہے اور مقتول کو سر اور جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں ماری گئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
نوشکی پولیس کے سربراہ ایس پی اللہ بخش کے مطابق مقتول ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی نوشکی میں بطور سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) تعینات تھے۔ انہیں پانچ روز قبل ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب نوشکی سے سوراب اپنے گھر جاتے ہوئے مستونگ کے علاقے کردگاپ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی سمیت اغوا کرلیا تھا۔
پولیس کے مطابق اغوا سے چند لمحے قبل محمد یوسف ریکی نے اپنی اہلیہ کو فون کرکے بتایا تھا کہ انہیں مسلح افراد نے روک لیا ہے۔ اس کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق وہ کسی محافظ کے بغیر اکیلے نیشنل ہائی وے کی بجائے نسبتاً غیر آباد اور پہاڑی مگر مختصر راستے سے سفر کر رہے تھے۔ ان کی گاڑی تاحال نہیں ملی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اغوا اور قتل کی وجوہات فی الحال معلوم نہیں ہوسکیں اور نہ ہی کسی تنظیم نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مستونگ اور گرد و نواح کے علاقوں میں کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ بھی مستونگ پولیس کے ایک ڈی ایس پی کو نامعلوم افراد نے سوراب کے قریب سے اغوا کیا تھا تاہم وہ چند روز بعد بازیاب ہوگئے تھے۔
دوسری جانب مستونگ کے علاقے دشت میں سیاہ پشت کے مقام سے نو مزدوروں کو اغوا کرلیا گیا ہے۔
دشت لیویز تھانے کے ایس ایچ او اختر محمد کے مطابق واقعہ تین روز قبل پیش آیا۔ مزدور چوکیوں کی تعمیر کا کام کررہے تھے جب نامعلوم مسلح افراد نے انہیں اغوا کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مزدوروں میں چار مقامی جبکہ پانچ سندھی مزدور شامل ہیں، ایک مقامی مزدور کو بعد ازاں اغوا کاروں نے چھوڑ دیا اور باقیوں کو نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ اب تک درج نہیں کیا گیا کیونکہ متعلقہ ٹھیکیدار اور حکام نے اب تک درخواست نہیں دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنام نہاد اسرائیلی خودمختاری کو مغربی کنارے تک توسیع دینے کی کوشش، پاکستان کا شدید اظہار مذمت پاکستان کی بیٹنگ چلی نہ باؤلنگ، پنڈی ٹیسٹ پروٹیز کے نام، سیریز 1-1 سے برابر افغانستان میں خوارج کی موجودگی کیخلاف مؤثر اقدامات کیے ہیں، ترجمان پاک فوج اسلام آباد ہائیکورٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں کمی کی درخواست مسترد کر دی اہم حکومتی وزیر کی عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش صنعتی بجلی اور گیس کنکشنز کی تبدیلی کیلئے نیا طریقہ کارمتعارف امریکا کا روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم