عورتوں کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی تو خود صائمہ کا بزنس کیسے کامیاب ہے؛ ثانیہ سعید
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
منجھی ہوئی سینئیر اداکارہ ثانیہ سعید نے عورتوں کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی کے متنازع بیان پر صائمہ قریشی کو کھرا جواب دیا ہے۔
ایک پوڈکاسٹ میں بات کرتے ہوئے اداکارہ ثانیہ سعید نے مسکراتے ہوئے کہا کہ صائمہ قریشی کی کمائی میں تو برکت ہے. نہ جانے انھیں اپنے پیسوں میں کیوں نہیں نظر آتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں تو پھر مردوں کے پیسے کہاں بچ جاتے ہیں؟ وہ بھی اسٹاک ایکسچینج میں لگا کر اڑا دیتے ہیں۔
ثانیہ سعید نے صائمہ قریشی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک محنتی اور باوقار خاتون ہیں جن کا کاروبار بھی کامیاب ہے اور بچوں کی تربیت بھی بہترین ہے۔ یہی تو اصل برکت ہے۔
اداکارہ ثانیہ سعید نے مزید کہا کہ اگر کسی خاتون کو لگتا ہے کہ اس کی کمائی میں برکت نہیں، تو شاید مسئلہ پیسوں کا نہیں بلکہ ساتھ کا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بہت سی عورتیں ایسی ہیں جن کے شوہر ان کی کمائی کھا جاتے ہیں ان پر ظلم کرتے ہیں پھر وہ کیسے کہیں گئی کہ ان کے پیسوں میں برکت ہے۔
یاد رہے کہ اداکارہ صائمہ قریشی نے ایک سے زائد بار اپنے انٹرویوز میں کہا تھا کہ عورتوں کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی ہے۔
جس پر انھیں کئی سینیئر اداکاراؤں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر صائمہ قریشی نے وضاحت بھی کی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کی کمائی میں برکت نہیں ثانیہ سعید نے کہا کہ
پڑھیں:
سنگیتا نے صائمہ نور کو ہراساں اور گھنٹوں یرغمال بنائے جانے کی تفصیلات بیان کردیں
پاکستانی فلم انڈسٹری کی معروف ہدایت کارہ سنگیتا نے حالیہ پریس کانفرنس میں ڈرامہ سیٹ پر پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے شوٹنگ رکوانے اور ہراساں کیے جانے کی شکایت لاہور کے تھانہ شیرا کوٹ میں درج کروائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: روشنیوں کے پیچھے چھپے زخم، اداکارہ سنگیتا کی زندگی کے تلخ انکشافات
پریس کانفرنس میں سنگیتا نے بتایا کہ راوی میں ان کے ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران احمد جہانگیر بلوچ نامی وکیل نے سیٹ پر آکر فنکاروں کو ہراساں کیا۔ اس شخص کا دعویٰ تھا کہ وہ ڈرامے کا پروڈیوسر ہے اور اس نے 2 کروڑ 40 لاکھ کی سرمایہ کاری کی ہے، تاہم اس کے پاس کسی قسم کا ثبوت نہیں تھا۔
ہم ڈرامے کے اصل پروڈیوسر اور ٹیم ہیںسنگیتا کے مطابق ڈرامے کی پروڈیوسر، ہدایت کار اور مرکزی فنکارہ وہ خود ہیں جبکہ پروڈیوسر طارق مہندرو ان کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نعمان اعجاز بھی اس ڈرامے کا حصہ تھے لیکن اسی تنازع کی وجہ سے انہوں نے کام کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد ان کے بیٹے کو کاسٹ میں شامل کیا گیا۔
اسلحہ دکھا کر توڑ پھوڑ اور صائمہ نور کو روکنے کی کوششہدایت کارہ نے بتایا کہ واقعے کے روز طبیعت ناسازی کے باعث وہ سیٹ سے چلی گئی تھیں، جس کے بعد مذکورہ افراد ہتھیاروں کے ساتھ سیٹ پر آئے، توڑ پھوڑ کی اور فنکاروں کو خوفزدہ کیا۔ صائمہ نور کو زبردستی روکا گیا اور دھمکیاں دی گئیں کہ وہ اس شخص کی اجازت کے بغیر سیٹ سے نہیں جا سکتیں، یہاں تک کہا گیا کہ انہیں ہتھکڑی لگائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی پولیس پر عدم اعتماد، اداکارہ نے گن لائسنس کے لیے اپلائی کردیا
کامران مجاہد نے بتایا کہ ہراساں کرنے والے افراد کی تعداد 8 تھی۔ انہوں نے پورے سیٹ کو دھمکایا اور کہا کہ اگر کوئی باہر نکلا تو نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔ ان کے مطابق صائمہ نور کو تقریباً 2 گھنٹے تک یرغمال بنا کر رکھا گیا اور بڑی مشکل سے انہیں سیٹ سے باہر نکالا گیا۔
فنکار معاشرے کو تفریح فراہم کرتے ہیں مگر بدلے میں انہیں تکلیفیں ملتی ہیںاس موقع پر ہدایت کار سید نور نے کہا کہ فنکار معاشرے کو تفریح فراہم کرتے ہیں مگر بدلے میں انہیں تکلیفیں ملتی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر مستقبل میں صائمہ یا کسی اور خاتون فنکارہ کو ہراساں کیا گیا تو ذمہ داری کون قبول کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا سنگیتا صائمہ نور عمان اعجاز لاہور ہراساں وکیل