Express News:
2025-12-11@21:59:29 GMT

درست دماغ، سیاست ایسی نہیں ہوتی

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

ملک کی تاریخ میں پہلی بار بانی پی ٹی آئی کو ایک ایسا ذہنی مریض قرار دیا گیا ہے جس کا آئے دن جاری ہونے والا بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق وہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں، توکچھ نہیں۔ اس کے نزدیک اس کی ذات اور خواہشات ریاست پاکستان سے بڑھ کر ہے اور وہ اپنے بیانات کے ذریعے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بانی کے اپنے بیانات کی وجہ سے ایک ایسا سخت موقف سامنے آیا جو ماضی میں کبھی کسی سیاسی جماعت کے رہنما کے خلاف نہیں اپنایا گیا۔ ایک اینکرکے سوال کے جواب میں فوجی ترجمان کا کہنا درست ہے کہ موجودہ فوجی قیادت کا ماضی کی فوجی قیادت کے اقدامات سے کوئی تعلق نہیں اور نہ وہ سیاست میں ملوث ہے مگر بعض عناصر فوج کو سیاست میں ملوث کرنا چاہتے ہیں مگر فوج ایسا نہیں کر سکتی، کیونکہ فوج کی مکمل توجہ سرحدی صورت حال کے باعث اپنے ملکی دفاعی معاملات پر مرکوز ہے مگر کسی کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ کوئی عوام کو فوج کے خلاف بھڑکائے۔

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے سینیٹ میں ایک بار پھر کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے بات کرنے کو تیار ہے مگر وہ ہم سے بات کرنے کو تیار نہیں اور وہ جن سے بات کرنا چاہتے ہیں وہ راضی نہیں ہیں۔ رانا ثنا اللہ سمیت حکومتی رہنما واضح کرتے رہتے ہیں کہ حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا اور اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کا آغاز ہوا بھی تھا جو بانی نے خود رکوا دیا تھا، کیونکہ بانی حکومت کی بجائے اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کے بیانات دیتے رہے ہیں تو حکومت کیا کر سکتی ہے؟

  پی ٹی آئی کے بانی جس طرح کے بیانات دیتے آ رہے ہیں اس کے برعکس بیرسٹر گوہر دعویٰ کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کا بیانیہ کبھی ملک دشمن رہا اور نہ ہی ہوگا۔ پاکستان ہمارا، فوج بھی ہماری ہے سب کو ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے ۔ پی ٹی آئی کے جیل میں قید بانی نے بیرسٹر گوہر کو پی ٹی آئی کا چیئرمین بنا رکھا ہے جو پی ٹی آئی کی پالیسی بیان کر رہے ہیں۔

بانی کا بیانیہ ہمیشہ اس کے برعکس چلا آ رہا ہے اور ان کا نشانہ ریاستی ادارے ہیں مگر بانی باز نہیں آ رہے اور انھوں نے مسلسل عوام کوریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ بانی کی منافقت یہ ہے کہ وہ سیاسی حکومت سے مذاکرات نہیں چاہتے ہیں اور ریاستی اداروں پر مسلسل تنقید انھوں نے اپنا وتیرہ بنا رکھا ہے۔

بانی اپنے دشمن بیانیوں سے باز نہیں آ رہے جس کی وجہ سے فوجی ترجمان کو انھیں ذہنی مریض قرار دینا پڑا جو درست ہے کیونکہ کوئی بھی صحیح الدماغ سیاسی رہنما ایسے بیانات نہیں دیتا اور نہ ہی درست دماغ رکھنے والے کسی سیاسی رہنما نے دیا ہے جیسے بیانات بانی پی ٹی آئی مسلسل دے رہے ہیں مگر پی ٹی آئی نے سرکاری طور پر کبھی ایسا متنازعہ بیان نہیں دیا اور بیرسٹر گوہر کا کہنا درست ہے مگر وہ اپنے بانی کو ایسے متنازعہ بیانات جاری کرنے سے روکنے کی جرأت بھی نہیں رکھتے اور نہ چیئرمین ہوتے ہوئے وہ پی ٹی آئی کے بیرون ملک سے آپریٹ کیے جانے والے سوشل میڈیا کے ملک دشمن اور مذموم گمراہ کن پروپیگنڈے کو روک سکے جو ان کے اختیار میں نہیں ہے، کیونکہ بانی خود یہ پروپیگنڈا کروا رہے ہیں تو کوئی بھی دوسرا سوشل میڈیا کو کیسے روک سکتا ہے؟

پاکستان میں نواز شریف کی تین اور بے نظیر کی دو حکومتیں ختم کی گئیں۔ دونوں کو جیلوں میں رکھا گیا، دونوں پر بے انتہا مظالم ہوئے، نواز شریف کی اپنی جاں مرگ شدید بیمار اہلیہ سے آخری گفتگو بانی نے نہیں ہونے دی تھی مگر بانی کو اپنی اہلیہ سے جیل میں ملوایا جاتا ہے اور بیرون ملک دونوں بیٹوں سے فون پر بات کرائی جاتی ہے۔

انھیں جیل میں من پسند خوراک کی سہولت حاصل ہے۔ وہ کئی بیرکوں پر مشتمل قید خانے میں ورزش بھی کرتے ہیں، ان کی بہنیں اور وکلا کی ملاقات ان کی جیل میں سیاست کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کو اپنا مواد فراہم اور ریاستی اداروں کے خلاف مذموم مہم چلوا رہے ہیں۔ قید میں کسی عام قیدی کو تو کیا کسی بڑے سیاسی رہنما کو بھی وہ سہولتیں حاصل نہیں رہیں جو بانی کو حاصل ہیں۔

انھوں نے اپنے آئینی برطرف کیے جانے کو مختلف رنگ دیے، کبھی امریکا پر، کبھی ریاستی اداروںکو برطرفی کا ذمے دار ٹھہرایا۔ حصول اقتدار کی اندھی خواہش کے لیے 9 مئی جیسا سانحہ رونما کرایا جس کے ثبوت موجود ہیں جس پر وہ معافی مانگنے کو تیار نہیں ہیں۔

کوئی عقل مند سیاستدان کبھی اپنی پنجاب و کے پی کی حکومتوں ختم نہیں کراتا، مگر پارٹی کی مخالفت کے باوجود اسمبلیاں تڑوائیں اور اب اپنے وفادار وزیر اعلیٰ کے پی کو فارغ کیا جو ان کی رہائی کے لیے کوشاں تھا۔ کوئی بھی عقل مند سیاسی رہنما اپنی پارٹی کی بجائے کسی دوسری پارٹی کے واحد رکن کو اپوزیشن لیڈر کبھی نہیں بنائے گا مگر فارغ الدماغ اور ذہنی مریض نے ہر وہ کام کیا جو اب تک کسی سیاسی رہنما نے نہیں کیا۔ ہر عقل مند اور سیاسی شعور رکھنے والا سیاستدان اپنے معاملات بگاڑتا نہیں بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کوئی بھی رہائی و ذاتی مفاد کے لیے نہیں کہہ سکتا کہ مجھے ہٹانے کی بجائے ملک پر ایٹم بم مار دیا جاتا۔ کیا کوئی ذی ہوش ایسا کر سکتا ہے؟

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے سیاسی رہنما کوئی بھی رہے ہیں جیل میں کے خلاف سے بات اور نہ ہے اور ہے مگر

پڑھیں:

دوسروں کو کہنے والا خود پاگل، فتنہ کی سیاست اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے: عظمیٰ بخاری

لاہور(نیوز ڈیسک) صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ اڈیالہ کی دیواروں نے ایک شخص کو ذہنی مریض بنا دیا، دھمکیاں دینےوالا آج مظلوم بنا بیٹھا ہے، فتنہ کی سیاست اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے۔

عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نےآئی ایم ایف کو خطوط لکھے، پی ٹی آئی نےملک کودیوالیہ کرنےکیلئےہرحربہ استعمال کیا، بانی اپنے دور میں مخالفین کودھمکیاں دیتے تھے، بانی پی ٹی آئی کی ذہنی کیفیت کا معائنہ ہونا چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ذہنی مریض کیلئے سپیشل ٹیم بنائے، بانی منہ پر ہاتھ پھیر کر کہتے تھے چھوڑوں گا نہیں، اڈیالہ کا قیدی بانی ایم کیو ایم پارٹ 2 بن چکا ہے، ایک نیوز کانفرنس کی وجہ سے پی ٹی آئی والوں کی دم پرپاؤں آیا ہے، دوسروں کو پاگل کہنے والا خود پاگل ہے۔

وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوئی پرفارمنس نہیں ہے، تم کل بھی پاکستان کے خلاف تھے آج بھی خلاف ہو، کھلاڑیوں نے ورلڈکپ جیتا، تم اکیلے اس کے مالک بنے ہوئے ہو، آپ آج بھی ایک تعلیمی ادارہ چندے پر چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آر ٹی ایس بٹھا کر وزیراعظم بنے اورپاکستان پر مسلط رہے، ہمیں بھی اسٹیبلشمنٹ سے گلا رہا لیکن پاکستان کو نقصان پہنچانے کی سوچ نہیں آئی، آپ کے مطابق بانی پی ٹی آئی ریڈلائن ہوگی لیکن یہاں نہیں، سارے پاکستانیوں کی ریڈ لائن یہ ملک ہے۔

سہیل آفریدی کو نہیں پتہ 5300 ارب روپے کتنے ہوتے ہیں

انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے بیانیہ بنایا پاکستان میں 5ہزار 300ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، آئی ایم ایف رپورٹ میں کہیں کرپشن کی بات نہیں ، سہیل آفریدی کو یہ نہیں پتہ کہ 5300ارب روپے ہوتے کتنے ہیں، سہیل آفریدی بھی دوسروں سے سن پر 5300ارب روپے کی بات کررہے تھے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 13سال میں کوئی سکول یا ہسپتال بنالیا ہوتا تو ناجانے کیا ہوتا، بات کچھ اور ہوتی ہے، یہ بات کو کوئی اور رنگ دیتے ہیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل رپورٹ میں کرپشن کی شرح کم بتائی گئی، 66فیصد لوگوں نےکہا سرکاری کاموں میں رشوت دینے کی ضرورت نہیں پڑی۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جھوٹے انقلابیوں کا انقلاب سے کوئی لینا دینا نہیں، فتنہ کی سیاست اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے، پاکستان سے مزید کھلواڑ نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک دشمنی کو تلخی کا نام دیا، تمام لوگوں نے کہا آئیں بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے بات کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے سیاسی لوگوں سے بات کرنی ہی نہیں، ان کو اپنے قائد کوصادق اورامین کہتےشرم بھی نہیں آتی۔

وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہر جگہ 100فیصد فرشتے بھرتی ہوگئے، ہم کہہ رہے ہیں باری باری ہر ادارے میں ریفارمز ہورہی ہیں، پی ٹی آئی میں بہت لوگ نجی محافل میں کہتے ہیں اس آدمی نے ہمیں بھی مروادیا۔

متعلقہ مضامین

  • فیض حمید کی سزا کا فیصلہ تاریخی ہے، یہ پیغام ہے کہ آئندہ ایسی غلطیاں نہ کی جائیں: بلاول بھٹو زرداری
  • بیانیوں کی جنگ: جب سیاست قومی سلامتی بن جائے
  • ٹکراؤ کی سیاست کے مضمرات
  • خان صاحب حل صرف غیر مشروط مفاہمت میں ہے
  • دوسروں کوکہنے والا خود پاگل، فتنہ کی سیاست اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے: عظمیٰ بخاری  
  • سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے دشمنی نہیں، بیرسٹر گوہر
  • فتنہ خان کی سیاست اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، عظمیٰ بخاری
  • ملک مزید انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا،سیاست میں اختلاف ہوسکتا ہے دشمنی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
  • دوسروں کو کہنے والا خود پاگل، فتنہ کی سیاست اور پاکستان اکٹھے نہیں چل سکتے: عظمیٰ بخاری