Express News:
2025-12-11@22:31:39 GMT

میری پسند (آخری حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

آج کا کالم شروع کرتے ہیں پٹھانے خاں سے جن کی گائی ہوئی خواجہ غلام فرید کی کافی مجھے بہت پسند ہے۔ اللہ نے پٹھانے خاں کو آواز بڑی پراثر دی تھی۔ مجھے ویسے تو پٹھانے خاں کی گائی ہوئی ہر چیز پسند ہے لیکن یہ کافی انھوں نے کمال کی گائی ہے۔

میڈا عشق وی توں، میڈا یار وی توں

میڈا دین وی توں، میڈا ایمان وی توں

میڈا سانول مٹھڑا، شام سلونا

من موہن، جانان وی توں

میڈا مرشد ہادی، پیر طریقت

شیخ حقائق دان وی تو، قرآن وی توں

میڈی آس امید تے کھٹیا وٹیا

تکیہ، مان ترآن وی توں

میڈے خوشیاں دا اسباب بھی وی توں

میڈے سولاں دا سامان وی توں

اب ایک اور نغمہ جسے گایا ہے لتا نے، اس کی کمپوزیشن بہت عمدہ ہے اور موسیقی دی ہے روشن نے۔

رہیں نہ رہیں ہم مہکا کریں گے

بن کے کلی بن کے صبا باغ وفا میں

……٭……

جب ہم نہ ہوں گے جب ہماری خاک پہ تم رکو گے چلتے چلتے

اشکوں سے بھیگی چاندنی میں اک صدا سی سنو گے چلتے چلتے

کشور کمار اداکار بھی تھے اور گلوکار بھی، لیکن انھیں شہرت ملی، ایک گانے سے جو فلم ’’آپ کی قسم‘‘ کا ہے۔ ممتاز اور راجیش کھنہ نے اس میں کام کیا ہے۔ گیت بہت سنجیدہ اور رلا دینے والا ہے۔ یقین کیجیے اس گیت کو دیکھتے ہوئے میری آنکھیں بھی نمناک ہوگئی تھیں۔ بڑے جذبے سے اور ڈوب کر کشور نے یہ گیت گایا ہے جسے راجیش کھنہ پر فلمایا گیا ہے اور بہت خوب فلمایا گیا ہے۔

زندگی کے سفر میں گزر جاتے ہیں جو مقام

وہ پھر نہیں آتے، وہ پھر نہیں آتے

پھول کھلتے ہیں لوگ ملتے ہیں مگر

پت جھڑ میں جو پھول مرجھا جاتے ہیں

وہ بہاروں کے آنے سے کھلتے نہیں

کچھ لوگ جو بچھڑ جاتے ہیں

وہ ہزاروں کے آنے سے ملتے نہیں

عمر بھر چاہے کوئی پکارا کرے ان کا نام

وہ پھر نہیں آتے

اس گیت کے موسیقار ہیں آرڈی برمن۔ گیت لکھا ہے آنند بخشی نے۔ فلم کی کہانی بہت مضبوط ہے۔ شک کس طرح زندگیاں تباہ کر دیتا ہے، اس فلم میں سنجیو کمار نے بھی بہت خوب کام کیا ہے اور یہ فلم بنی تھی 1974 میں۔ فلم ’’شور‘‘ کا یہ گیت جو لتا نے گایا ہے، اس میں ان کی آواز کی دلکشی نمایاں ہے۔

اک پیار کا نغمہ ہے موجوں کی روانی ہے

زندگی اورکچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے

کچھ پا کر کھونا ہے، کچھ کھو کر پانا ہے

جیون کا مطلب تو آنا اور جانا ہے

دو پل کے جیون سے اک عمر چرا لی ہے

زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے

ایک آرٹ مووی تھی ’’ اتسو‘‘ جس میں ریکھا اور ششی کپور نے کام کیا تھا۔ اس میں ایک گیت جو ریکھا پر فلمایا گیا تھا، بہت لاجواب ہے۔ یہ گیت آشا نے گایا ہے اور ان کا ساتھ دیا ہے لتا نے جو ان کی بڑی بہن ہیں۔

من کیوں بہکا ری بہکا آدھی رات کو

پیلا مہکا ری مہکا آدھی رات کو

کس نے بنسی بجائی آدھی رات کو

کس نے پلکیں چرائیں آدھی رات کو

شاعری ہے وسنت دیو کی اور میوزک دیا تھا، لکشمی کانت پیارے لال نے۔

طاہرہ سید کی گائیکی مجھے پسند ہے، ان کا ہر گیت مجھے اچھا لگتا ہے ایک تو وہ حفیظ جالندھری کا کلام ’’ ابھی تو میں جوان ہوں‘‘ جو انھوں نے اپنی والدہ ملکہ پکھراج کے ساتھ مل کر گایا۔ اچانک منظر سے غائب ہو گئیں۔ نعیم بخاری اور طاہرہ کی جوڑی بڑی پیاری تھی۔ دونوں کے دو بچے بھی تھے، پھر جوڑی ٹوٹ گئی۔ طاہرہ نے نعیم بخاری سے طلاق لے لی، گانے سے بھی منہ موڑ لیا۔ ان کا ایک پنجابی گیت مجھے بہت پسند ہے۔

جھانجھرپھبدی نہ مٹیار بنا

او دل دھڑکے نہ جھنکار بنا

چپ کر جا نہ کر شور

نئیں چلنا تیرا زور

اور ایک اور پنجابی گیت ’’ ڈاچی والیا موڑ مہار وے‘‘ بھی مجھے بہت پسند ہے۔ انھوں نے احمد فراز کی غزل بھی گائی تھی۔

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے

وہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائے

ایک گلوکار تھے ہمارے عالمگیر۔ وہ شروع میں طارق روڈ پر واقع ہوٹل رباط میں گٹار بجا کر اور گانا گا کر سامعین کو محظوظ کیا کرتے تھے، لیکن یہ بہت پرانی بات ہے۔ ہم اپنے گھر سے پیدل جا کر رباط میں بیٹھتے اور عالمگیر کے نغموں سے محظوظ ہوتے تھے۔ پھر ان کی قسمت نے یاوری کی اور شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، ان کا ایک گیت مجھے بہت پسند ہے۔

میں نے تمہاری گھاگھر سے کبھی پانی پیا تھا

پیاسا تھا میں یاد کرو

اسی طرح جواد احمد کا ایک مہندی گالا گیت مجھے بہت پسند ہے۔

آئی مہندی کی یہ رات سجائی اسپنوں کی بارات

سجنیا ساجن کے ہے ساتھ، آئی سپنوں کی بارات

گوری کرت سنگھار، گوری کرت سنگھار

اقبال بانو کا غزل گانے میں کوئی ثانی نہیں۔ انھوں نے فیض کی نظم بڑی خوبصورتی سے گائی ہے۔ موسیقی کا لطف لینے کے لیے تنہائی بہت اہم ہے۔ البتہ آپ کا ساتھی بھی اسی ذوق کا ہو تو زندگی کا لطف دوبالا ہو جائے۔ فیض کی یہ غزل ماسٹر پیس ہے۔

دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہے

تیری آواز کے سائے تیرے ہونٹوں کے سراب

دشت تنہائی میں دوری کے خش و خاک تلے

کھل رہے ہیں تیرے پہلو کے سمن اورگلاب

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تری سانس کی آس

اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم

دور اس پار چمکتی ہوئی، قطرہ قطرہ

گر رہی ہے تری دلدار نظر کی شبنم

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مجھے بہت پسند ہے آدھی رات کو انھوں نے کی گائی ہے اور

پڑھیں:

صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں، مجھے کون روک سکتا ہے؟ سہیل آفریدی ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل جاتے ہوئے داہگل ناکے پر پولیس کی جانب سے روکے جانے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ایسا رویہ ناقابلِ قبول ہے۔

داہگل ناکے پر پولیس افسران سے بات چیت میں سہیل آفریدی نے کہا کہ اپنے ہی ملک کے شہریوں کے لیے آپ بارڈر کیوں کھڑے کر رہے ہیں؟ پرسوں بھی روکا گیا، آج بھی، آخر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیے: خیبرپختونخوا کو جائز حقوق نہیں دیے جارہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا الزام

انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ روز خواتین کے ساتھ غیر انسانی رویہ اختیار کیا گیا، اور یہ رویہ نفرتوں کو بڑھا رہا ہے۔

سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ میں ایک صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں، مجھے کون روک سکتا ہے؟ کیا دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں؟

خیبرپختونخوا نے کہا کہ وہ 10ویں مرتبہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی غرض سے آئے لیکن عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان سے ملاقات: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا

انہوں نے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی جعلی وزیر اعلیٰ کے احکامات پر بانی کی بہنوں پر واٹر کینن استعمال کیا گیا۔ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ایسا رویہ کیا پیغام دے گا؟

سہیل آفریدی نے دعویٰ کیا کہ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو ناحق قید میں رکھا گیا ہے اور بانی کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے، جس کا حساب لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ساڑھے 3 سال سے کوشش ہے کہ مائنس عمران خان کیا جائے۔ لیکن 9 اپریل 2022 کے بعد ان کو ایسی قوم کا سامنا ہے جو بانی سے عشق کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا جاری، پولیس کے علیمہ خان سے مذاکرات

انہوں نے کہا کہ اگر صاحبِ اختیار مذاکرات چاہتے ہیں تو بانی نے یہ اختیار محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو دے دیا ہے، اور حکومت کی کارکردگی اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ نوجوان ملک چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ملک کسی ایک کا نہیں، ہمارا پاکستان ہے اور ہم آزاد عدلیہ اور جمہوریت کی بحالی چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج اڈیالہ جیل بانی پی پی ٹی آئی سہیل آفریدی ملاقات

متعلقہ مضامین

  • صوبے کا وزیراعلیٰ ہوں، مجھے کون روک سکتا ہے؟ سہیل آفریدی ایک بار پھر اڈیالہ جیل کے باہر پہنچ گئے
  • سال 2025 کی آخری ملک گیر انسدادِ پولیو مہم کا افتتاح
  • ’مجھے ندیم نانی والا پسند آگیا ہے‘، شیر افضل مروت کی ویڈیو وائرل
  • بارا کوڈا مشق کا آج آخری دن، ساحل کو محفوظ بنانے کی مشقیں ہوں گی
  • نواز شریف نے ہمیشہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کی: رانا ثناء
  • خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانا میرا یا میری پارٹی کا مطالبہ نہیں ہے: بلاول بھٹو
  • بشریٰ بی بی سے میری ملاقاتیں رہی ہیں ،جیل جانے سے قبل مجھے انہوں نے پیغام بھیجا تھا، صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری
  • بشری بی بی سے میری ملاقاتیں رہی ہیں ،جیل جانے سے قبل مجھے انہوں نے پیغام بھیجا تھا، صوبائی وزیر اطلاعات عظمی بخاری
  • سال 2025 کی آخری قومی پولیو مہم 15 سے 21 دسمبر شروع ہوگی