فلمیں نہ ملنے پر مایوس ہوگیا خود ہدایتکاروں سے کام مانگا ، بوبی دیول
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار بوبی دیول نے اپنے کیریئر کے مشکل اور مایوس کن دور کے بارے میں مداحوں کو آگاہ کیا ہے
بوبی دیول نے انکشاف کیا کہ انہیں کام کے مواقع نہ ہونے کے باعث طویل عرصہ تک گھر پر رہنا پڑا تھا۔ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے بوبی نے بتایا کہ 2010 کی دہائی میں وہ شدید مایوسی کا شکار ہوگئے تھے اور کام کےلیے خود فلم سازوں اور ہدایتکاروں سے رابطہ کرتے تھے۔
بوبی کا کہنا تھا ’’میں کہتا تھا، میں بوبی دیول ہوں، براہِ کرم مجھے کام دیں۔ اس میں شرم کی کوئی بات نہیں، کم از کم وہ یاد رکھیں گے کہ بوبی دیول اُن سے ملنے آیا تھا۔‘‘
اداکار نے بتایا کہ اس دوران اُن کے بیٹے کے ایک سادہ سے جملے نے اُنہیں سنبھلنے اور دوبارہ کام کی تلاش شروع کرنے پر مجبور کیا۔ بوبی کے مطابق ’’زندگی میں ایک وقت ایسا آیا جب میں نے ہار مان لی تھی، لیکن اندر کی آواز نے مجھے یاد دلایا کہ میرے اندر ابھی بھی وہ صلاحیت موجود ہے۔‘‘
یاد رہے کہ بوبی دیول نے 1995 میں فلم برسات سے کامیاب آغاز کیا اور سولجر، بادل، بِچھو اور اجنبی جیسی فلموں سے شہرت حاصل کی۔ تاہم بعد میں ناکامیوں کے سلسلے نے انہیں پیچھے دھکیل دیا۔ اُن کی واپسی ویب سیریز آشرم سے ہوئی، جس کے بعد فلم اینمل میں اُن کی اداکاری نے نیا عروج حاصل کیا۔ اور اب وہ حال ہی میں آریان خان کی سیریز دی باسٹرڈز آف بالی وُڈ میں نظر آئے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: بوبی دیول
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کا دھرنا جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان، نورین نیازی اور عظمیٰ خان دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ دھرنا دیے ہوئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور پارٹی کے بانی عمران خان کی بہنوں کو آج اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، جس کے بعد انہوں نے جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر دھرنا دے دیا۔
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب جاری دھرنے میں سیاسی رہنماؤں کی بڑی تعداد شریک ہے، جن میں رکن قومی اسمبلی جنید اکبر، شاہد خٹک کے علاوہ خیبر پختونخوا کی کابینہ کی اراکین مینا خان، شفیع جان شامل ہیں، دھرنے کی وجہ سے اڈیالہ جیل جانے والا راستہ مکمل طور پر بند ہے اور پولیس کی بھاری نفری فیکٹری ناکے پر تعینات ہے تاکہ مظاہرین اور ٹریفک کو کنٹرول میں رکھا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق علیمہ خان نے فیکٹری ناکے پر موجود کارکنان کو پرسکون رہنے کی ہدایت کی اور انہیں ناکے سے پیچھے رکھنے کی کوشش کی۔
علیمہ خان نے کہا کہ پولیس کے ساتھ ان کا کوئی تنازعہ نہیں، بلکہ پولیس والے ہمارے بھائی ہیں اور ہم سب ایک ہی ٹیم کا حصہ ہیں۔ خواتین کی موجودگی کی وجہ سے کارکنان کو پیچھے ہٹایا جا رہا ہے، اور پولیس والے خود بھی پریشان ہیں۔
علیمہ خان نے مزید کہا کہ ملاقات کی اجازت عرصے سے نہیں دی جا رہی اور پچھلی ملاقات میں ان کی بہن نے کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی تھی۔
ان کا سوال تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کس کے احکامات پر قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، اور گزشتہ ایک ماہ سے وہ ملاقات کے لیے آ رہی ہیں تاکہ اپنے بھائی سے ملاقات کر سکیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کوئی امکان نہیں، اور ملاقات کسی کی خواہش پر نہیں بلکہ قانونی بنیادوں پر بند کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد ملاقات کی اجازت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اور حکومت کی پالیسی اس معاملے میں واضح ہے۔