سکھربے امنی لپیٹ میں ہے ، جمعیت علماء اسلام کا اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت)سکھر بدامنی کی لپیٹ میں، جمعیت علماء ِ اسلام سٹی سکھر کا اظہارِ تشویش، بدامنی و سماجی برائیوں کے خلاف احتجاجی مہم چلانے کا اعلان، سکھر میں بڑھتی ہوئی بدامنی، ڈکیتیوں اور سماجی برائیوں کے خلاف جمعیت علماء ِ اسلام سٹی سکھر نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شہر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر احتجاجی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔تفصیلات، جامعہ حمادیہ مدرسہ منزل گاہ سکھر میں جمعیت علماء اسلام سٹی سکھر کی اہم نشست ہوئی، جس میں مولانا مفتی سعود افضل ہالیجوی، مولانا محمد عابد سندھی، قاری لیاقت علی مغل، مولانا مفتی قمر الدین ملانو، مولانا امان اللہ سکھروی، مفتی محمد اعظم مہر، مولانا محمد رفیق بندھانی سمیت دیگر علماء کرام اور رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس میں شرکاء نے شہر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی وارداتوں، منشیات فروشی، شراب کے کھلے عام استعمال اور دیگر سماجی برائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ سکھر شہر بدامنی کی لپیٹ میں آ چکا ہے، شہریوں کی جان و مال غیر محفوظ ہیں، جبکہ ڈاکو دن دہاڑے وارداتیں کرکے باآسانی فرار ہو جاتے ہیں، جو پولیس کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔مولانا مفتی سعود افضل ہالیجوی اور دیگر مقررین نے اپنے خطابات میں کہا کہ شہر میں منشیات، شراب اور مضرِ صحت اشیاء کی کھلی فروخت نوجوان نسل کو تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے، مگر انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ جمعیت علماء ِ اسلام اس مجرمانہ غفلت کی سخت مذمت کرتی ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سکھر میں بڑھتی ہوئی بدامنی، منشیات فروشی، اور سماجی برائیوں کے خلاف جلد ایک منظم اور بھرپور عوامی احتجاجی مہم شروع کی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سماجی برائیوں جمعیت علماء کا اظہار
پڑھیں:
پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ،کارکنان اسلام آباد جانے کی تیاری کریں: مولانا فضل الرحمان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ڈی آئی خان: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ سی پیک روٹ آپ کے لیے ہے، اسلام آباد جانے کی تیاری کریں۔
ڈی آئی خان میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی اہمیت اب ختم ہو چکی ہے، ہم عوام کی جمہوریت کے قائل ہیں، 2024ء کا الیکشن دھاندلی زدہ تھا، چوری کا مینڈیٹ قبول نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 2018ء میں بھی مینڈیٹ چوری ہوا، اُس الیکشن کو کبھی نہیں مانا، ہم نے جمہوریت کی سیاست کرنی ہے، ہماری سیاست گالم گلوچ اور بدتمیزی کی سیاست نہیں ہو گی۔
مولانافضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے گئے، انہیں بھوکا مارا گیا، قائدِ اعظم نے اسرائیل کے بننے پر اسے ناجائز ریاست کہا تھا۔