حیدرآباد، تجاوزات کیخلاف عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)چیئرمین میاں سرفراز ٹاؤن کی جانب سے حیدرآباد سٹی کے علاقوں میں انکروچمنٹ کے نام پر کی جانے والی حالیہ کارروائی پر عوامی حلقوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران غریب ریڑھی والوں، پتھارے اور تھلے والوں کے کاروباری سامان کو نہ صرف بلاجواز ضبط کیا گیا بلکہ متعدد مقامات پر سامان کو نقصان بھی پہنچایا گیا جو کہ کھلی بدمعاشی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مصروف ترین حیدر چوک،کورٹ روڈ اور گاڑی کھاتہ سمیت چھوٹکی گھٹی کے علاقوں میں ہوٹلوں اور فاسٹ فوڈز کی دکان والوں نے بھاری رشوت کے عیوض کرسیاں،ٹیبلیں اور دیگر سامان سڑکوں ،فٹ پاتھوں پر رکھا ہوا ہے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی ہے لیکن مزدور پیشہ افراد کو دھمکیاں دینے کے ساتھ بدتمیزی اور تذلیل آمیز رویہ اختیار کیا جارہاہے اور بھاری جرمانے عائد کرکے سامان بھی ضبط کیا جارہاہے جس کی ویڈیوز اور عینی شہادتیں بھی موجود ہیں ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے والے غریب افراد سے روزگار چھین لینا انتہائی غیر انسانی، غیر اخلاقی اور قابلِ افسوس حرکت ہے۔عوامی حلقوں نے اس غیر شفاف اور غیر قانونی آپریشن پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام، کمشنر حیدرآباد، ڈپٹی کمشنر و دیگر متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری نوٹس لیتے ہوئے اس ناانصافی کا ازالہ کیا جائے ضبط شدہ سامان فوری طور پر واپس کرایا جائے اورذمہ دار افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاکر مستقبل میں ایسے غیر انسانی اقدامات کی روک تھام کیلئے مؤثر پالیسی واضع کی جائے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات کے خلاف کارروائی اگر شفاف اور قانون کے مطابق ہو تو قابلِ قبول ہے، لیکن غریب طبقے کی تذلیل اور ان کے بچوں کے رزق پر ڈاکہ ڈالنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی حلقوں کے خلاف
پڑھیں:
آئینی عدالت میں صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی پٹیشن دائر
اسلام آباد (نیوزڈیسک) آئینی عدالت میں صدر، وزیراعظم، آرمی چیف کیخلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کیلئے درخواست دائر کردی گئی، وفاقی آئینی عدالت نے درخواست موصول ہونے کی تصدیق کر دی۔ اطلاعات کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں صدرِ مملکت، وزیراعظم، آرمی چیف اور دیگر اعلیٰ عہدیداران کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی ہے، شعیب گھمن نامی وکیل کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر، وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، وزیرِ دفاع اور وزیرِ قانون نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست گزار کاکہنا ہے کہ کسی بھی سرکاری عہدیدار کو استثنیٰ دینا اسلام کی تعلیمات کے منافی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی سلب کی گئی اور یہ اقدام آئین سے انحراف کے مترادف ہے جو آرٹیکل 6 کے تحت قابلِ سزا ہے، مذکورہ بالا افراد نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے اقدامات کیے جو سنگین غداری کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے خلاف بھی آئینی کارروائی کی استدعا کی اور درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ عام انتخابات کے عمل اور اس کی شفافیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو یہ طے کرے کہ انتخابات شفاف تھے یا نہیں، مزید یہ کہ فیصلے تک سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو نگران وزیراعظم ، جسٹس ریٹائرڈ منصور علی شاہ کو قائم مقام صدرِ پاکستان مقرر کیا جائے۔