پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلیمی روابط دن بہ دن مضبوط ہو رہے ہیں جہاں سعودی عرب کی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پاکستانی طلبا کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وہیں سعودی حکومت کی جانب سے پاکستانی طلبا کے لیے مکمل طور پر فنڈڈ اسکالرشپس کی پیشکش اس اضافے کی ایک اہم وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کو 12 لاکھ پاکستانیوں کی ضرورت: کن شعبوں میں نوکریوں کے مواقع موجود ہیں؟

یاد رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستانی طلبا کے لیے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے 700 مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہ اسکالرشپس سعودی عرب کی 25 سرکاری یونیورسٹیوں میں بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی سطح پر دستیاب ہیں۔ اسکالرشپ میں ٹیوشن فیس کی مکمل معافی، رہائش، ماہانہ وظیفہ، طبی سہولیات اور پاکستان سے سعودی عرب تک کا واپسی کا ٹکٹ بھی شامل ہے۔

پاکستان میں مقیم طلبا اور مملکت میں قانونی رہائشی پاکستانی دونوں ہی ان اسکالرشپس کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

لیکن کسی بھی طلبا کے لیے بڑا مرحلہ یونیورسٹی کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ ان 25 یونیورسٹیوں میں کونسی یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ اور کونسی فیلڈز کے لیے کونسی یونیورسٹی بہتر ہے۔ آئیے جانتے ہیں۔

کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی

یہ یونیورسٹی سعودی عرب کی ممتاز ترین تعلیمی اداروں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں پاکستانی طلبا کو بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے پروگرامز میں اسکالرشپس دی جاتی ہیں۔

دستیاب پروگرامز میں سائنس، انجینئرنگ، بزنس، کمپیوٹر سائنس اور سوشل سائنسز شامل ہیں۔ اسکالرشپ میں مکمل ٹیوشن فیس فنڈڈ ہوتی ہے، مفت رہائش اور اس کے علاوہ 900 سعودی ریال تک ماہانہ وظیفہ، طبی سہولیات اور سالانہ واپسی کا ٹکٹ بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب کے خطے جازان میں روایتی لباس کی زبان کی طرح اگلی نسل کو منتقلی

درخواست دینے کے لیے طلبا کو آن لائن درخواست فارم جمع کرانا ہوتا ہے اور تعلیمی اسناد، پاسپورٹ اور ریفرنس لیٹرز ہونا لازمی ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ زیادہ تر پروگرامز انگریزی یا عربی میں ہیں۔ پاکستانی طلبا کے لیے انگریزی زبان کے پروگرامز زیادہ موزوں ہیں لیکن کچھ پروگرامز کے لیے عربی زبان کی بنیادی مہارت درکار ہوتی ہے۔ یہ  جدید لیبارٹریز، ڈیجیٹل لائبریری اور عالمی معیار کے تحقیقی مراکز کے لیے مشہور ہے۔

کنگ سعود یونیورسٹی

کنگ سعود یونیورسٹی سعودی عرب کی سب سے قدیم اور ممتاز سرکاری یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جو ریاض میں واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی اپنی تحقیقی سرگرمیوں، اعلیٰ تعلیمی معیار اور بین الاقوامی طلبہ کے لیے پرکشش اسکالرشپس کی وجہ سے مشہور ہے۔

پاکستانی طلبا کے لیے یہاں بھی بیچلرز سے پی ایچ ڈی تک پروگرامز میں اسکالرشپ موجود ہے۔

واضح رہے کہ ورلڈ رینکینگ 2025 کے مطابق یہ دنیا کی ٹاپ 200 یونیورسٹیوں میں شامل ہوتی ہے۔

پروگرامز میں میڈیکل، انجینیئرنگ، بزنس ایڈمنسٹریشن، لسانیات، زراعت اور ٹیکنالوجی شامل ہیں۔

اسکالرشپ میں ٹیوشن فیس، رہائش، ماہانہ وظیفہ (تقریباً 850–900 ریال)، طبی سہولیات اور سالانہ سفر کی سہولت دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں حائل کے انار فارم سے ایکو ٹورازم کا فروغ، 70 ہزار سیاحوں کی آمد

عالمی معیار کے تحقیقی مراکز، جیسے کنگ عبداللہ انسٹیٹیوٹ فار نینو ٹیکنالوجی اور ریسرچ سینٹر فار میڈیکل جیونومکس کی وجہ سے مشہور ہے۔

کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز

کنگ فہد یونیورسٹی آف پیٹرولیم اینڈ منرلز سعودی عرب کی ایک ممتاز سرکاری یونیورسٹی ہے جو دھہران میں واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی خصوصا گیس، ٹیکنالوجی، پیٹرولیم اور معدنیات کے شعبوں میں عالمی شہرت رکھتی ہے۔

یہ یونیورسٹی طلبہ کو عملی تجربہ فراہم کرتے ہیں اور انہیں بین الاقوامی تحقیقی منصوبوں میں حصہ لینے کا موقع دیتی ہے۔ پاکستانی طلبہ کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ عالمی معیار کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر توانائی کے مستقبل کو تشکیل دیں۔

پائیدار توانائی اور ماحولیاتی علوم کے شعبوں میں عالمی رہنما ہے۔ یونیورسٹی کے پروگرامز قابل تجدید توانائی، شمسی توانائی اور کاربن نیوٹرل ٹیکنالوجیز پر تحقیق کو فروغ دیتے ہیں۔

دہران میں واقع ہونے کی وجہ سے، KFUPM  ایک متحرک اور بین الاقوامی ماحول پیش کرتی ہے۔ طلبہ کو سعودی عرب کی ثقافت کے ساتھ ساتھ عالمی صنعتی ماحول سے روشناس ہونے کا موقع ملتا ہے۔ یونیورسٹی طلبہ کو پیشہ ورانہ تربیت، ورکشاپس، اور عالمی کانفرنسوں میں شرکت کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔

یہاں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کے طلبا کو ریسرچ بیسڈ پروگرامز میں داخلہ دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب: ریلوے سے سفر کرنے والوں کی تعداد 39 ملین سے تجاوز کر گئی

اسکالرشپ میں نہ صرف ٹیوشن فیس معاف کی جاتی ہے بلکہ ریسرچ گرانٹس، مفت رہائش، طبی انشورنس اور ماہانہ وظیفہ بھی شامل ہے۔

درخواست کے لیے انگریزی زبان میں مہارت (IELTS یا TOEFL) اور متعلقہ شعبے میں تعلیمی قابلیت ضروری ہوتی ہے۔

اسلامک یونیورسٹی مدینہ

سعودی عرب کی ایک ممتاز سرکاری یونیورسٹی ہے جو مدینہ منورہ کی مقدس سرزمین پر واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی اسلامی علوم، عربی زبان اور دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید سائنس اور انجینیئرنگ کے شعبوں میں تعلیم فراہم کرتی ہے۔

واضح رہے کہ یہاں اسکالرشپس زیادہ تر بیچلرز لیول خصوصاً اسلامیات کے شعبے میں دی جاتی ہیں۔

طلبا کو مفت تعلیم، ہاسٹل، ماہانہ وظیفہ، طبی سہولیات اور سفر کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔

یہ یونیورسٹی دین و دنیا کے امتزاج کے خواہشمند طلبا کے لیے موزوں ہے۔

زیادہ تر پروگرامز عربی میں ہیں، لیکن سائنس اور انجینیئرنگ کے شعبوں میں انگریزی کا استعمال ہوتا ہے۔ پاکستانی طلبا کے لیے عربی زبان کی بنیادی مہارت درکار ہے اور یونیورسٹی عربی کورسز بھی پیش کرتی ہے۔

کنگ فیصل یونیورسٹی

سعودی عرب کی ایک ممتاز سرکاری یونیورسٹی ہے، جو الاحساء میں مشرقی صوبے میں واقع ہے۔ یہ یونیورسٹی اپنے اعلیٰ تعلیمی معیار، جدید تحقیقی سہولیات اور زراعت، طب اور سائنس کے شعبوں میں شہرت رکھتی ہے۔

خاص طور پر وہ جو زراعت، صحت اور تکنیکی علوم میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ کنگ فیصل یونیورسٹی ڈپلوما، بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی پروگرامز پیش کرتی ہے جو زراعت، طب، سائنس اور انسانیات پر مرکوز ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں لیبر اصلاحات: غیرملکی محنت کشوں کے لیے نئے دور کا آغاز

پاکستانی طلبا کے لیے اسکالرشپس بنیادی طور پر بیچلرز اور ماسٹرز لیول پر ہیں، جبکہ پی ایچ ڈی پروگرامز محدود ہیں۔

علاوہ ازیں ایسی جامعات میں کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، یمامہ، ام القری، قاسم، الامام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی، نطفہ، حازان، الجوف، تائف،تبوک، حائل، جلاجل، البائضا، البحیرہ، الخرج، القریات، شقرہ، جزیرہ، پرنس ستان بن عبدالعزیز یونیورسٹی اور وادی الدواسر یونیورسٹی شامل ہیں۔

اپلائی کیسے کیا جا سکتا ہے؟

درخواست دینے کے لیے تمام امیدواروں کو سعودی عرب کی وزارتِ تعلیم کے آن لائن پورٹل https://studyinsaudi.

moe.gov.sa پر رجسٹریشن اور اپلائی کرنا ہوتا ہے۔

اس پورٹل کے ذریعے طلبا اپنی پسند کی یونیورسٹی اور پروگرام کا انتخاب کر کے آن لائن درخواست جمع کر سکتے ہیں۔

شرائط کیا ہیں؟

اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے چند بنیادی شرائط کا پورا کرنا ضروری ہے جن میں سب سے اہم شرط یہ ہے کہ امیدوار کا تعلق پاکستان یا آزاد جموں و کشمیر سے ہو۔

بیچلرز پروگرام کے لیے امیدوار کی عمر 17 سے 25 سال کے درمیان، ماسٹرز کے لیے 30 سال سے کم، اور پی ایچ ڈی کے لیے 35 سال سے کم ہونی چاہیے۔

امیدوار کا تعلیمی ریکارڈ تسلی بخش ہونا چاہیے اور کسی بھی قسم کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے۔

بعض یونیورسٹیوں اور پروگرامز میں داخلے کے لیے انگریزی (جیسے IELTS یا TOEFL) یا عربی زبان کا امتحان بھی لازمی قرار دیا جا سکتا ہے۔

کونسے دستاویزات درکار ہیں؟

درخواست کے ساتھ کچھ اہم دستاویزات جمع کروانا ضروری ہیں جن میں تعلیمی اسناد (مارک شیٹس، ڈگریز وغیرہ)، پاسپورٹ کی کاپی، 2 سے 3 تعریفی خطوط (سفارش نامے)، میڈیکل سرٹیفکیٹ اور بیانِ مقصد (Statement of Purpose) شامل ہیں۔

یہ تمام دستاویزات اسکین شدہ شکل میں آن لائن پورٹل پر اپلوڈ کرنا ہوتے ہیں اس لیے درخواست گزار کو چاہیے کہ وہ پہلے سے ہی یہ تمام کاغذات تیار رکھے تاکہ درخواست کا عمل بروقت اور مکمل ہو سکے۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب میں ریلوے سفر میں 41 فیصد اضافہ، محکمہ شماریات

یہ اسکالرشپس سعودی ویژن 2030 کا حصہ ہیں جو بین الاقوامی طلبا کو راغب کر کے تعلیمی تبادلے کو فروغ دیتی ہیں۔

سعودی عرب کی ان یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنا پاکستانی نوجوانوں کے لیے نہ صرف معاشی بوجھ سے آزاد ایک تعلیمی موقع ہے بلکہ بین الاقوامی معیار کی تعلیم، تحقیق اور ثقافتی تبادلے کا ذریعہ بھی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلامک یونیورسٹی مدینہ پاکستانیوں کے لیے اسکالرشپس سعودی عرب میں اسکالرشپس کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کنگ فیصل یونیورسٹی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلامک یونیورسٹی مدینہ پاکستانیوں کے لیے اسکالرشپس سعودی عرب میں اسکالرشپس کنگ عبدالعزیز یونیورسٹی کنگ فیصل یونیورسٹی ممتاز سرکاری یونیورسٹی پاکستانی طلبا کے لیے یونیورسٹی سعودی عرب ماسٹرز اور پی ایچ ڈی یونیورسٹیوں میں طبی سہولیات اور پروگرامز میں اسکالرشپ میں یہ یونیورسٹی بین الاقوامی سعودی عرب کی کے شعبوں میں یونیورسٹی ا سائنس اور میں تعلیم ٹیوشن فیس شامل ہیں میں واقع ہوتی ہے آن لائن طلبا کو کے ساتھ کرتی ہے ہوتا ہے واقع ہے رہے کہ کی ایک

پڑھیں:

بانی اور پی ٹی آئی ملک دشمن، پابندی کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں بانی پی ٹی آئی پرپابندی اور 27ویں ترمیم کے حق میں قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مفاد عامہ سے متعلق بھی پانچ قراردادیں منظور کی گئیں۔ پانچ بل متعارف کرائے گئے ہیں جبکہ چھ بلوں کی منظوری دی گئی، ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین سمیع اللہ خان کی صدارت میں شروع ہوا۔حکومتی رکن اسمبلی محمد طاہر پرویز نے بانی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد اسمبلی میں پیش کی کہ دشمن ملک کی آلہ کار پارٹی اور اس کے بانی و لیڈر پر پابندی لگائی جائے۔ حکومتی رکن سارہ احمد نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرنے اور مریم نواز کی برازیل میں سی او پی میں پنجاب کی ماحولیاتی ترجیحات اور ماحولیاتی وعدوں کو موثر انداز میں پیش کرنے کی قراردادپیش کی جو متفقہ طورپر منظور کر لی۔ 27 ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد متفقہ طورپرمنظور کر لی گئی،قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے پیش کی۔ پینل چیئرمین سمیع اللہ خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹہ لیٹ شروع کرنے کے باوجود وزراء کی عدم موجودگی افسوسناک ہے۔ پرائیویٹ ممبر ڈے پر وزراء کی کوئی دلچسپی نظر نہیں آ رہی۔ حکومتی رکن امجد علی جاوید کی ایجوکیشن کے متعلقہ نوٹس برائے زیروآور کو وزیر تعلیم کی عدم موجودگی کے باعث ملتوی کر دیا گیا جبکہ آفتاب احمد خان، طیب راشد، فیلبوس کرسٹو فر، جاوید نیاز منج، شگفتہ فیصل اور محمد طاہر پرویز کے نوٹسز برائے زیرو آور متعلقہ ارکان کی عدم موجودگی کے باعث نمٹا دئیے گئے، پرائیویٹ ڈے کے موقع پر ممبران کے اِجلاس میں پانچ بلز کو متعارف کرا ئے گئے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا گیا،اوردو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی،پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سید حسن مرتضی کے والد کے ایصال ثواب کیلئے دعائے مغفرت کی گئی،سکلز ڈویلپمنٹ اینڈ انٹر پرینیوشپ ڈیپارٹمنٹ کے وقفہ سوالات کے دوران ڈیپارٹمنٹ سیکرٹری کی عدم موجودگی پر پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ دی پنجاب یونیورسٹی‘ دی پریمیر یونیورسٹی، دی پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف وویمن ایٹ ورک پلیس ایمنڈ منٹ‘دی پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن ایمنڈمنٹ بل، دی نیکسس یونیورسٹی سیالکوٹ ایمنڈمنٹ بل ایوان میں پیش کر  دیئے گئے جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی،پنجاب اسمبلی میں چھ بلوں کی منظوری دیدی گئی جن میں منہاج یونیورسٹی،  دی کراونرج یونیورسٹی،  دی ٹائمز یونیورسٹی ملتان ،  علی ابن عثمان انسٹی ٹیوٹ،  دی سپیرئیر یونیورسٹی،  دی اخوت انسٹی ٹیوٹ قصور بل کثرت رائے سے منظو کر لئے گئے۔   ایوان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے خود مختار کمیشن کے قیام کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی، قرارداد رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین اور فیلبوس کرسٹوفر نے پیش کی۔  ایجنڈا مکمل ہونے پر پینل آف چیئرپرسن ذوالفقارعلی شاہ نے پنجاب اسمبلی کااجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا، کینٹکی اسٹیٹ یونیورسٹی میں فائرنگ، ایک ہلاک، ایک اسپتال منتقل
  • بانی اور پی ٹی آئی ملک دشمن، پابندی کیلئے پنجاب اسمبلی میں قرارداد منظور
  • مکہ مکرمہ :منشیات اسمگلنگ پر2افغان اور ایک پاکستانی شہری کو سزائے موت
  • عمران خان کو اڈیالہ جیل سے شفٹ کرنے کی تیاری، نئی منزل کونسی ہوگی؟
  • پاکستان میں 80 فیصد آبادی کو پینے کیلئے صاف پانی دستیاب نہیں: ایشیائی ترقیاتی بینک
  • برطانیہ میں پاکستانی طلبا کی مشکلات
  • ریاض سیزن میں جاری پاکستانی ویک بھرپور کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر
  • آئی بی اے کراچی کے کانووکیشن میں 1046 طلبہ کو ڈگریاں فراہم کی گئیں
  • آئی بی اے کراچی کا کانووکیشن 2025ء، 1046 طلبہ کو ڈگریاں دی گئیں
  • یونیورسٹی روڈ موت کا کنواں بن چکی جو کے ایم سی کے ماتحت ہے، ٹاؤن چیئرمین گلشن اقبال