وزیراعلیٰ کے پی نے نیشنل ورکشاپ کے شرکا سے ملنے سے انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے 17 ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکا سے ملاقات سے انکار کردیا۔
شرکا کے مطابق پشاور میں نہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور نہ ہی پی ٹی آئی کا کوئی ایم پی اے یا ایم این اے ورکشاپ کے شرکا سے ملنے آیا، جبکہ شرکا کو کھانے کے بجائے پیکٹس تھما دیے گئے۔
اس صورتحال پر سینیئر وزیر بلوچستان سردار عبدالرحمان کھیتران نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ورکشاپ کے شرکا سے نہ ملنا پشتون، بلوچ اور اسلامی روایات کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ “ہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ بلوچستان آئیں، ہم آپ کا احترام کریں گے، روایات کے مطابق کھانا بھی پیش کریں گے۔”
سردار عبدالرحمان کھیتران نے مزید کہا کہ “آج ہمیں بہت دکھ ہوا ہے، آرمی چیف نے تو پاکستان بھر سے آئے شرکا کے لیے 5 گھنٹے نکالے، وزیراعلیٰ کےپی اتنے مصروف کیسے ہوسکتے ہیں؟”
انہوں نے اعلان کیا کہ “ہم بطور احتجاج یہ پیکٹ والا کھانا نہیں کھائیں گے، ہم آپ کیلئے دسترخوان سجائیں گے، عزت بھی دیں گے۔”
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے شرکا سے
پڑھیں:
نا م نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا برطانیہ میں بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
اسلام آباد(آئی این پی )نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کا برطانیہ میں بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی ’را ‘کی ایما پر نام نہاد بلوچ نیشنل موومنٹ کے بیرون ملک احتجاج کی حقیقت آشکار ہوگئی، بلوچستان کے علاقے زہری میں حقائق کے برعکس پروپیگنڈا کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔پروپیگنڈا کرنے والوں سے خاتون صحافی کے سوالات پر مظاہرین زہری کے موجودہ حالات سے لاعلم پائے گئے، مظاہرے میں شریک افراد خاتون صحافی کے سوالات پر جواب دینے سے کتراتے رہے۔خاتون صحافی نے سوال کیا کہ مظاہرین اور غیر مقامی باشندوں کو اس مظاہرے کے لئے غیر ملکی لابیز کے ذریعے کرایے پر خریدا گیا؟ خاتون صحافی نے بتایا کہ مظاہرین نے جن افراد اور بچوں کی تصویریں اٹھائی تھیں، انہیں ان کے نام تک معلوم نہیں۔مظاہرین نے اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان کے بارے میں کچھ نہیں جانتے حتی کہ وہ کبھی وہاں گئے ہی نہیں، یہ مظاہرہ جھوٹے نعروں، مصنوعی جذبات اور پروپیگنڈا پر مشتمل تھا۔درحقیقت بلوچستان کے علاقے زہری میں فتن الہندوستان کے دہشتگردوں کے حوالے سے عوامی شکایات موصول ہو رہی تھیں، ابتدائی طور پر بعض حلقوں نے سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر اور سکیورٹی فورسز کے حوالے سے گمراہ کن دعوے پھیلائے، یہ فتن الہندوستان کے مسنگ پرسن اور احساس محرومی جیسے پروپیگنڈا کا تسلسل تھا۔مقامی آبادی کی مدد سے سکیورٹی فورسز نے زہری کو دہشت گرد عناصر سے پاک کر کے مکینوں کو امن و تحفظ فراہم کیا، آج زہری بلوچستان کی سڑکیں کھلی ہیں، بازار آباد ہیں اور بچے بلا خوف و خطر سکول جا رہے ہیں۔بلوچ عوام اور ریاست کے درمیان اعتماد اور تعاون کے باعث علاقے میں پرامن اور خوشحال ماحول اس پروپیگنڈا کی نفی ہے۔