کیا آپ اس تصویر میں چھپے اسمارٹ فون کو ڈھونڈ سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
ذرا اوپر موجود تصویر کو غور سے دیکھیں — سامنے ایک میز ہے، نیچے قالین بچھی ہوئی ہے، اور بظاہر کچھ خاص نہیں لگتا۔ لیکن درحقیقت، اس منظر میں ایک اور چیز بھی موجود ہے جو آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود زیادہ تر لوگوں سے چھپی رہتی ہے۔
جی ہاں، اس تصویر میں ایک اسمارٹ فون موجود ہے — لیکن ایسا لگتا ہے جیسے وہ قالین کے اندر غائب ہو گیا ہو۔
یہ ایک بصری پہیلی ہے جسے کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا، اور ہزاروں افراد نے اس میں چھپے موبائل فون کو ڈھونڈنے کی کوشش کی، مگر اکثر کو ناکامی کا سامنا ہوا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فون کا بیک کور بالکل قالین کے ڈیزائن جیسا ہے، جو اسے اردگرد کے ماحول میں مکمل طور پر گم کر دیتا ہے۔
اگر آپ نے اب تک فون تلاش نہیں کیا تو لیجیے ایک ہلکا سا اشارہ:
میز کو چھوڑ کر قالین پر توجہ دیں۔
کچھ دکھا؟ اگر نہیں، تو چلیں ہم بتا دیتے ہیں۔
میز کے دائیں پائے کے بالکل ساتھ قالین پر غور سے دیکھیں — وہاں آپ کو فون کا ہلکا سا آؤٹ لائن نظر آ جائے گا۔
یہ پہیلی اس بات کی دلچسپ مثال ہے کہ ہماری آنکھ بعض اوقات ہمیں دھوکا کیسے دے سکتی ہے، خاص طور پر جب اشیاء اپنے ماحول میں اس قدر رچ بس جائیں کہ وہ نظروں سے اوجھل ہو جائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے، علیمہ خان
راولپنڈی:عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ جو جج انصاف فراہم نہیں کر سکتے انہیں عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی مبینہ آئیسولیشن پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ہفتہ وار فیملی، وکلاء اور رشتہ داروں کی ملاقات کی اجازت موجود ہے مگر اس پر مکمل عمل نہیں ہو رہا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ عمران خان کی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر نہیں کر رہی، کیونکہ اگر اپیل سنی گئی تو انہیں ضمانت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمے میں صرف سزا سنانے کی جلدی ہے، اور انہیں بتایا گیا ہے کہ آئندہ دس سے بارہ دن میں سزا سنانے کا ارادہ ہے، مگر وہ احتجاج سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
علیمہ خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے نام سے ایک جعلی انٹرویو بھارت میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے چند منٹ میں پکڑا گیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جعلسازی پاکستان میں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی میڈیا ان کے انٹرویوز نشر نہیں کرتا جبکہ بین الاقوامی میڈیا مسلسل رابطے میں ہے۔
ان کے مطابق قانون کے تحت عمران خان سے منگل کو چھ فیملی ممبرز اور چھ وکلاء جبکہ جمعرات کو چھ دوست یا رشتہ دار ملاقات کر سکتے ہیں، اور بشریٰ بی بی سے بھی چھ فیملی ممبرز کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔