پراسیکوٹراورایمان مزاری کےدرمیان سخت جملوں کا تبادلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کیخلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کیس پر سماعت کی۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکوشن کیجانب سے وائس میچنگ کےلیے متفرق درخواست دائر کی گئی، عدالت نے پراسیکوشن کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کردیا۔
پراسیکوٹر عثمان رانا اور ایمان مزاری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، پراسکیوٹر عثمان رانا نے کہا کہ عدالت کیس کل سماعت کےلیے رکھ لے اور متفرق درخواست پر فیصلہ کرے۔
ایمان مزاری کے وکیل قیصر امام سپریم کورٹ بار الیکشن کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہوئے، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی کیخلاف کیس کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
توشہ خانہ ٹو کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی
اسلام آباد کی اڈیالہ جیل میں ہونے والی توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلائے صفائی نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے، جس کے بعد عدالت نے مقدمے کی سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد، شاہ رخ ارجمند نے کیس کی سماعت کی، جو اڈیالہ جیل میں ہی منعقد ہوئی۔ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔ عمران خان کی بہنیں، ان کے بہنوئی سہیل خان اور قریبی ساتھی نوشیروان برکی نے سماعت میں شرکت کی، جبکہ پی ٹی آئی کی سینیٹر مشال یوسفزئی، پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ بھی موجود تھے۔
دوران سماعت عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کیے، جبکہ دیگر وکلاء قوسین فیصل، ظہیر عباس چوہدری اور عثمان گل بھی ان کی قانونی ٹیم کا حصہ تھے۔ پراسیکیوشن کی نمائندگی بلال بٹ اور شہروز گیلانی نے کی۔ عدالت نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت پر پراسیکیوشن اور وکلائے صفائی اپنے مزید حتمی دلائل دیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والی سماعت میں دو وکلائے صفائی کے دلائل مکمل ہو چکے تھے، اور اب کیس اپنے حتمی مرحلے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ عدالت کی اگلی کارروائی کا سب کو انتظار ہے، کیونکہ یہ کیس نہ صرف سیاسی طور پر اہم ہے بلکہ قانونی حلقوں میں بھی بڑی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔