جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کی پسماندگی ختم کر کے ریاست کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی، مسالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے گی، گلگت بلتستان میں خواتین یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کی پسماندگی کے ذمہ دار روایتی پارٹیاں اور نااہل حکمران ہیں، جماعت اسلامی گلگت بلتستان کی پسماندگی ختم کر کے ریاست کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے گی، مسالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرے گی، گلگت بلتستان میں خواتین یونیورسٹی اور میڈیکل کالج قائم کرے گی، نوجوانوں کو بنو قابل پروگرام کے تحت 50 ہزار ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی، جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے آمدہ انتخابات میں ہر حلقہ انتخاب سے حصے لے گی اور کامیابی حاصل کرے گی۔ ان خالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ذمہ داران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات کے موقع پر مشتاق ایڈووکیٹ، مولانا تنویر حیدری، مولانا عبد السمیع، کفایت دین، عبد الباسط، دیگر قائدین موجود تھے۔ گلگت بلتستان کی قیادت نے گلگت بلتستان کے مسائل سے آگاہ کیا اور انتخابات کے حوالے سے بریف کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں صاف شفاف انتخابات وقت اور حالات کا تقاضا ہے عوامی مینڈیٹ والے ہی یہاں کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔

اس موقع پر ایک متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے اراکین جنرل کونسل کا یہ اجلاس گلگت بلتستان میں امیر اہلسنت و الجماعت قاضی نثار پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہے اور اس کو گلگت بلتستان کے مسلکی ہم آہنگی پر حملہ قرار دیتا ہے اور جی بی کے عوام سے اپیل کرتا ہے کہ یہ حساس خطہ ہے اور دشمنوں کی نظریں اس پر لگی ہیں سب مل کر ان سازشوں کو ناکام بنائیں۔ یہ اجلاس اس امر پر تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین باڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں، جس سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ 20 ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، جس سے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں، فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ داسو اور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے، متاثرین ڈیم کے مسائل حل کیے جائیں۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو آئینی طور پر باہم مربوط کیا جائے، گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیر کی طرز کا نظام حکومت دیا جائے، ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔ کشمیر کونسل کو اپر ہاؤس کا درجہ دے کر ریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے، صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں، ایک ٹرم میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو، دونوں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا موثر بیس کیمپ بنایا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ گلگت بلتستان میں کرپشن اقربا پروری کا خاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے۔

قرارداد میں کہا گیا کہ منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتا ہے۔ استور ویلی روڈ جس کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے، التوا کا شکار ہے، اس پر فوری کام کا آغاز کیا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔ یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی گلگت بلتستان گلگت بلتستان کی پسماندگی گلگت بلتستان میں گلگت بلتستان کے مشتاق خان کیا جائے کے مسائل کرے گی

پڑھیں:

گلگت بلتستان اسمبلی کی مدت 24 نومبر کو مکمل ہو گی، الیکشن کمیشن کی جانب سے اہم نوٹیفکیشن جاری

الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 5 اور شق 8 (سی) کے تحت وفاقی و صوبائی اداروں کو چیف الیکشن کمشنر کی معاونت کرنا لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ انتخابات ایمانداری، شفافیت اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق منعقد ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی مدت 24 نومبر 2025ء کو مکمل ہو گی، الیکشن کمیشن نے تمام محکموں کو تبادلوں اور ترقیوں سے گریز کی ہدایت جاری کر دی۔ تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان اسمبلی کی موجودہ پانچ سالہ مدت 24 نومبر 2025ء کو مکمل ہونے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان نے انتخابات کے شفاف انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے اہم نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق آرٹیکل 48(4) حکومتِ گلگت بلتستان آرڈر 2018 اور آرٹیکل 107 آئین پاکستان 1973 کے تحت اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے بعد عام انتخابات کرانا الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کی آئینی ذمہ داری ہے۔ الیکشن ایکٹ 2017ء کی شق 5 اور شق 8 (سی) کے تحت وفاقی و صوبائی اداروں کو چیف الیکشن کمشنر کی معاونت کرنا لازم قرار دیا گیا ہے تاکہ انتخابات ایمانداری، شفافیت اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق منعقد ہوں۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عوامی حلقوں کی جانب سے سرکاری محکموں میں حالیہ تبادلوں، ترقیوں اور تقرریوں پر خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ یہ اقدامات سیاسی مقاصد کے تحت کیے جا سکتے ہیں، جو انتخابی عمل کی شفافیت اور عوامی اعتماد کو متاثر کر سکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان نے ہدایت کی ہے کہ اس حساس پیش از انتخابات (Pre-Election) کے دورانیے میں کسی بھی قسم کی غیر ضروری تقرریوں، تبادلوں یا ترقیوں سے اجتناب کیا جائے تاکہ انتخابات آزاد، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں منعقد ہو سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • اختیارات منجمد ہونے پر گلگت بلتستان حکومت کا اجتماعی استعفوں پر غور
  • چاہتے ہیں شبلی فراز اور عمر ایوب کو نااہل کیے جانے پر درخواستیں مقرر کی جائیں: بیرسٹر گوہر
  • گلگت بلتستان حکومت کے مالی و انتظامی اختیارات منجمد
  • حکومت کی خاموشی سے شدت پسند عناصر کو تقویت مل رہی ہے، انجمن امامیہ گلگت بلتستان
  • گلگت بلتستان اسمبلی کی مدت 24 نومبر کو مکمل ہو گی، الیکشن کمیشن کی جانب سے اہم نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے گلگت بلتستان میں نئی بھرتیوں، افسران کے تبادلے اور نئی ترقیاتی سکیموں پر پابندی لگا دی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا سکردو میں اجلاس
  • چاروں صوبائی سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتیں ٹی سی پی کی مقروض
  • آزاد کشمیر میں حکومت جلد تبدیل ہو گی، گلگت بلتستان کے صوبائی وزیر کا انکشاف