Express News:
2025-12-06@21:50:02 GMT

ایک اور دکھ کی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT

کراچی کو آیندہ آنے والے برسوں میں ایک بڑا اعزاز ملنے والا ہے۔ یہ ایک رپورٹ کا بیان ہے جسے جاری کرنے والا اقوام متحدہ جیسا بڑا ادارہ ہے جس کے مطابق 2050 تک کراچی دنیا کا پانچواں بڑا شہر بن جائے گا۔ اس بڑی آبادی والے شہرکا پھیلاؤ دن بہ دن بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ملک بھر سے یہاں مستقل آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ملک بھر سے ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے آئے ہوئے وہ لوگ جو اپنا مستقبل سنوارنے یا ایک کا دو بنانے یہاں آتے ہیں، بس آئے ہی جا رہے ہیں، گو گئے بھی ہیں پر خواہشات کا سمندر ہے کہ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ آبادی کا پھیلاؤ ہی کراچی کو بڑا شہر بنانے جا رہا ہے۔

کراچی کی آبادی 2050 تک تین کروڑ تیس لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔ آبادی کے اعتبار سے یہ دنیا کے بڑے شہروں کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہاں فی مربع کلو میٹر میں پچیس ہزار افراد کی آبادی ہے جب کہ دنیا کے گنجان آباد شہر کی آبادی جو بڑے شہروں کے زمرے میں آتے ہیں وہاں فی مربع کلو میٹر آبادی بیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ 1950 میں عالمی آبادی کا بیس فی صد شہروں میں رہتا تھا جب کہ آج پینتالیس فی صد آبادی شہروں میں رہائش پذیر ہے۔

یہ شہر بھر رہے ہیں، گاؤں، دیہات سکڑ رہے ہیں۔ شہر آبادی کے بوجھ سے بوجھل ہو رہے ہیں۔ ترقی کی کارکردگی کچھ بھی ہو تنزلی کی کارکردگی تیزی سے اوپر کی جانب جا رہی ہے۔ کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ ڈھیروں ارب روپے اور ایک بے چارہ کراچی گئے تو گئے کہاں؟

سڑکیں عذاب اونچی نیچی راہیں جب دل کیا کسی ادارے نے سڑک کھود کر اپنا کام کیا اور چلے گئے اب کون دیکھے اس روڈ کو اور خطرناک کھلے گڑھوں کو جب کہ مین ہولز کا تو کہنا ہی کیا۔

ابھی حال ہی میں ایک تین سالہ بچے ابراہیم کا اپنے والدین کے سامنے مین ہول میں گرنا اور چودہ گھنٹوں بعد بڑی مشکلوں سے بچے کی لاش کو برآمد کرنا شہر کی انتظامی سہولیات کی جانب ڈھیروں سوالات اٹھاتا ہے؟

کیا واقعی یہ وہی شہر ہے جس کا ایک ہزار اٹھارہ ارب روپے کا بجٹ منظورکیا گیا۔ کیا واقعی اتنے بڑے بجٹ میں سے 85.

5 ارب پانی، نکاسی آب، دریاؤں، کینالز وغیرہ کے لیے مختص کیے گئے تھے۔

کیا نکاسی آب اور بارش کے طوفانی پانی کے لیے بنائے گئے حفاظتی آب کے منصوبے اس قدر کامیاب ٹھیرے کہ ایک بچے کو نگل گئے۔ ایک ماں جو آنکھوں میں نجانے کتنے خواب سجائے ہوئے تھی پر اسی کے سامنے اس کا بچہ اس مین ہول کی نذر ہو گیا جسے بارش کے پانی کو نگلنا تھا، اس نے ننھے ابراہیم کو کھا لیا اور بے بس لوگ بس دیکھتے ہی رہ گئے۔

یہاں تک کہ ناکافی گٹر اس قدر تنگ تھے کہ ان میں اترنا اور تلاش کرنا دقت طلب تھا۔ ایسے میں ایک انسانی وجود کو تلاش کرنا کیا ممکن تھا اور پھر عوامی خدمت گار جو ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کے لیے کھڑے ہو جاتے ہیں کہ یہ اس شہر کی سرشت میں شامل ہے سو اس بار بھی ایسا ہی ہوا۔

ننھے ابراہیم کی تلاش کے لیے چندے بازی سے بات شروع ہوئی اور ختم ایک خاکروب نے کی جب اس نے ننھے سے وجود کو تلاش کرکے اس کے اپنوں کے حوالے کیا۔

ایسے میں شہلا رضا جن کے نام اور مرتبے سے کون واقف نہیں سامنے آ جاتا ہے، 2005 میں ان کی گاڑی اس کھلے نالے میں جا گری تھی جب بارش کی طغیانی نے اس غیر محفوظ نالے کو موت کی وادی بنا دیا تھا۔

سڑک سے بارش کے پانی سے پھسلتی گاڑی اس نالے میں چلتی چلی گئی۔ کیونکہ اس کے گرد حفاظتی باڑ نہ تھی اور پھر دو معصوم بچے اس نالے میں اپنی جان سے چلے گئے۔ شہلا رضا ابھی تک اس ٹراما سے نکل نہیں پائی ہیں کہ ایک ماں کا دل ایسا ہی ہوتا ہے تو ابراہیم کی ماں کے دل کو کیسے قرار آئے گا؟

شہلا رضا آج کل ہاکی کے میدان میں اپنی ذمے داریوں میں مصروف عمل ہیں لیکن کل بھی وہ اپنی پارٹی کی وفادار تھیں جب سارے اپنے انجانے بنے تھے اور آج بھی وہ اسی پارٹی کے ساتھ جمی کھڑی ہیں لیکن 2005 کے غم کیا آج کم ہو سکے ہیں؟

دو سال پہلے بھی کچھ ایسی ہی صورت حال ابھری تھی جب ایک ماں نے اپنے لخت جگر کو بیچ آبادی والے علاقے کے کھلے نالے میں کھویا تھا۔ یہاں تک کہ ابھی چند مہینوں پہلے ہی ایک نالے میں بھی ایک انسانی جان کے دم دینے کی باتیں سنی تھیں۔

بہرحال ایک رپورٹ کے مطابق 2024 میں کھلے گٹروں اور نالوں کی وجہ سے انیس افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ ایک فلاحی تنظیم کے ریکارڈ کے مطابق 2024 میں ایک سو پچاس افراد اپنی جان سے گئے ہیں۔

 مین ہولز کے ڈھکنوں کی ذمے داری اگر سرکار کی ہے تو کم ذمے دار وہ لوگ بھی نہیں جن کے سامنے ایسے موت کو دعوت دیتے مین ہولز موجود ہیں۔ کیا کبھی اسے ڈھکن نصیب بھی ہوا تھا یا نہیں؟ کیا محض گنے کے ٹکڑوں سے ڈھک کر اپنی دکان چمکانا اور کمانا ہی انسانیت کا حق ہے؟

پورے شہر میں کتنے گٹروں کے ڈھکن لگتے ہیں اور کتنے بڑے دیوہیکل ٹرکوں، ٹرالرز کے پہیے کی نذر ہوتے ہیں باقی تو خاص لوگ اٹھا کر لے جاتے ہیں، یہ لوگ کون ہیں؟ جو بیچ سڑک سے اس شہر کے گٹروں کے ڈھکن اٹھاتے ہیں اور موت کے سگنلز فٹ کر دیتے ہیں۔

کیا کبھی کوئی ایسا چور بھی پکڑا گیا، کیا کوئی ایسا کباڑی، دکان دار، چور بازار بھی نظروں میں آیا جہاں ایسی سرکاری اشیا جو خالصتاً عوام کی سیکیورٹی کے لیے نصب کی جاتی ہیں چپکے سے فروخت ہو رہی ہیں، پلوں سے لوہا نکالا جا رہا ہے۔

اونچے وزنی سامان والے ٹرک پلوں سے ٹکراتے ان کی ساخت کو کمزور کر رہے ہیں، کوئی ہے جو ان بگاڑنے والوں کا ہاتھ روکے، پکڑے، سرزنش کرے؟ معصوم مظلوم عوام ان چوروں کی وڈیو بنا بنا کر سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں۔

ان کے چہرے دکھاتے ہیں پر کوئی بھی نہیں آتا کہ ایک یتیم شہر کے سر پر کون ہاتھ رکھے گا؟ کوئی تو اس شہر کے لیے مختص کیے گئے بجٹ کا حصہ اس شہر کو بنانے، سنوارنے پر صرف کرے۔

کراچی کو خوب صورت نہ بنائیں، نہ سجائیں۔ بس اس کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھیں، اس کو وہ دیں جو اس کا حق ہے بلکہ ہم کراچی کی ہی بات کیوں کریں؟ ہمارے ملک کے بہت سے شہرکراچی کی طرح ہی سسک رہے ہیں کہ ان کے وجود سے بھی آکاس بیل چمٹی ہے، لیکن اقوام متحدہ نے تو ایک اسٹیمپ لگا دی کہ ابھی اس شہر کا پیٹ آبادی سے اور بڑھے گا۔

ہم بھول جاتے ہیں کہ اسلام کے ابتدائی ادوار میں ہمارے خلفائے راشدین نے کس طرح نئے شہر آباد کیے کہ ہمارا دین ہمیں معاشی اور معاشرتی اصولوں کی بہترین تربیت بھی دیتا ہے، پر ہم توکراچی کو بڑھا کر حیدرآباد سے لگا رہے ہیں۔ بہرحال دیکھیے ہم ناامید تو نہیں ہیں کہ امید پر دنیا قائم ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جا رہا ہے کراچی کو نالے میں میں ایک رہے ہیں ہیں کہ کے لیے کہ ایک

پڑھیں:

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی،اراکین کا سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا پر عدم اعتماد کا اظہار

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی،اراکین کا سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا پر عدم اعتماد کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 5 December, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، جس میں اراکین نے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا کے خلاف اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔
اجلاس میں اراکین نے رائے دی کہ سلمان اکرم راجا غیر سیاسی شخص ہے یہ کیسے سیکرٹری جنرل ہو سکتا ہے؟ ،سلمان اکرم راجا عمران خان کا پیغام صحیح طریقے سے نہیں پہنچاتے۔پی ٹی آئی اراکین کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم راجا نے تمام رہنماوں سے گالم گلوچ کی ہے۔ علی ظفر، عالیہ حمزہ، مشال یوسفزئی سمیت دیگر رہنماوں کے ساتھ سلمان اکرم راجا نے لڑائی کی۔اراکین پارلیمانی پارٹی نے سلمان اکرم راجا کو سیکرٹری جنرل کے عہدے سے نکالنے کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اراکین کہتے ہیں کہ سلمان اکرم راجا کے پاس پارٹی کے لیگل ہیڈ کی ذمہ داری ہے، جب سے سلمان اکرم راجا لیگل کمیٹی کے ہیڈ بنے ہیں بانی سے ملاقاتیں نہیں ہو رہی۔ سلمان اکرم راجا کو احتجاج کی کال دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی مگر نومبر میں بھی کال نہیں دی گئی۔اراکین پارلیمانی پارٹی کی آپس میں لڑائیاں، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین کے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی گئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ سے یکجہتی کیلئے اسلام آباد بار نے کل ہڑتال کا اعلان کردیا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ سے یکجہتی کیلئے اسلام آباد بار نے کل ہڑتال کا اعلان کردیا سندھ کو جی ایس ٹی کی ذمہ داری دیں تو ہدف سے زیادہ ٹیکس جمع کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو کی پیشکش ایف ای ڈی حکام نے وفاقی حکومت کے ہفتہ وار دو چھٹیوں کے حوالے سے احکامات نظر انداز کر دیے،ہفتہ کو بھی تعلیمی ادارے... وزیر ریلوے حنیف عباسی کی مداخلت سے بزنس کمیونٹی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان محاذ آرائی ختم کروڑوں روپے کی عدم ادائیگی، روس نے پاکستان پوسٹ کی خدمات پر پابندی عائد کر دی اڈیالہ جیل کی سکیورٹی مزید سخت، نواحی علاقہ بھی ریڈزون قرار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی،اراکین کا سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا پر عدم اعتماد کا اظہار
  • انڈس ڈولفن کی بقا کیلئے نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان میں انڈس ڈولفن کے تحفظ کے لیے نئی حکمتِ عملی کی تیاری
  • امریکی کانگریس کا مبینہ خط: پی ٹی آئی کی کہانی جھوٹ کا پلندہ ثابت، امریکی حکام کی تردید
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
  • جرمنی میں غیر قانونی نوجوان اور میسی ولیمز کی وائرل کہانی، حقیقت کیا ہے؟
  • معروف شاعر جوش ملیح آبادی کا 127واں یوم پیدائش آج منایا جائے گا
  • ایک کہانی جس کا انجام توقع کے برعکس نکلا