کنگ سلمان ریلیف سینٹر کی طرف سے پاکستان میں مستحق خاندانوں کے معاشی بااختیار بنانے کے لیے مویشیوں کی فراہمی کے منصوبے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک)کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری خیبر پختونخوا، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور اپنے نفاذی شراکت دار ادارے پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن کے اشتراک سے پاکستان میں مستحق خاندانوں کے معاشی بااختیار بنانے کے لیے مویشیوں کی فراہمی کے منصوبے کا باضابطہ آغاز کر دیا۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی محترم نورالامین، ایڈیشنل سیکریٹری، محکمہ ریلیف، بحالی و آبادکاری تھے، جبکہ معزز مہمانِ عبداللہ البقمی ڈائریکٹر، کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر پاکستان نے خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر سرکاری اداروں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں، شراکت دار تنظیموں اور میڈیا کے نمائندگان نے شرکت کی۔
یہ منصوبہ مستحق خاندانوں کے روزگار کو مضبوط بنانے، غذائی تحفظ میں بہتری لانے، اور خود انحصاری کے فروغ کے لیے شروع کیا گیا ہے۔ اس کے تحت مستفید ہونے والے خاندانوں کو مویشی، پولٹری، اور عملی تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی آمدنی میں اضافہ کر سکیں۔
منصوبے کی تفصیلات:
• لوئر چترال، اپر چترال، لوئر دیر اور اپر دیر کے 1000 خاندانوں کو دو مادہ بکریاں، چارہ (سیلیج) اور مویشیوں کی دیکھ بھال کی تربیت دی جائے گی، جو محکمہ لائیو اسٹاک کے تعاون سے فراہم کی جائے گی۔
• سوات، صوابی، ہری پور اور مانسہرہ کے 1000 خاندانوں کو 25 مرغیاں، مکمل پولٹری کٹ، اور پولٹری کی دیکھ بھال اور آمدنی پیدا کرنے کی تربیت دی جائے گی، جو محکمہ لائیو اسٹاک کے ذریعے دی جائے گی۔
• چارسدہ، مردان اور نوشہرہ کے 500 خاندانوں کو گائے ، چارہ (سیلیج)کے ساتھ عملی تربیت حاصل کریں گے جس میں جانوروں کی دیکھ بھال اور دودھ کی پیداوار شامل ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئےعزت مآب عبداللہ البقمی ڈائریکٹر کنگ سلمان ریلیف سینٹرپاکستان نے کہا کہ یہ منصوبہ مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات کا مظہر ہے، اور یہنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے جو کمزور طبقات کو بااختیار بنانے اور پائیدار روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے جاری ہے۔
مہمانِ خصوصی محترم نورالامین نے مملکتِ سعودی عرب اور کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹرکے تعاون کو سراہا اور پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن اور محکمہ لائیو اسٹاک کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی شراکت سے یہ منصوبہ نہایت مؤثر اور نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔
یہ منصوبہ غربت میں کمی، غذائی تحفظ میں بہتری، اور آمدنی پیدا کرنے کے مواقع پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا، خاص طور پر دیہی اور آفات سے متاثرہ خاندانوں کے لیے خیبر پختونخوا میں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خاندانوں کے خاندانوں کو یہ منصوبہ جائے گی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان سے 8 ارب 10 کروڑ مالیت کی امداد فلسطین پہنچانے کے بعد غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا اعلان
پاکستان میں غزہ کی بحالی اور تعمیر نو کیلیے 15 ارب روپے پر مشتمل پروگرام شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے جنگ بندی کے بعد غزہ کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے 15 ارب روپے پر مشتمل ’’ری بلڈ غزہ‘‘ پروگرام کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔
غزہ میں امدادی سرگرمیوں کے بعد مصر سے واپسی پر فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک غزہ کے متاثرین کے لیے 8 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں جبکہ 5 ہزار ٹن امدادی سامان پر مشتمل 35 کنسائنمنٹس ائیر کارگو اور بحری راستوں سے غزہ روانہ کی جا چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ الخدمت کی جانب سے خیمے، کمبل، خوراک، آٹا، چاول، ہائی جین کٹس، ڈلیوری کٹس اور بے بی کٹس سمیت دیگر ضروری اشیائے خوردونوش بھیجی گئیں ہیں۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ ’’ری بلڈ غزہ‘‘ پروگرام کے پہلے مرحلے میں 6 ہزار خاندانوں کے لیے فوڈ پیکجز، 100 ٹن امدادی سامان اور 100 ٹن چاول قاہرہ سے غزہ بھیجے جا رہے ہیں جبکہ 100 ٹن قربانی کے گوشت کو ریڈی ٹو ایٹ پیکٹس کی صورت میں تیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں الخدمت کے چھ واٹر فلٹریشن پلانٹس پہلے ہی کام کر رہے ہیں، جنہیں بڑھا کر پینے کے صاف پانی کے 100 منصوبوں تک توسیع دی جائے گی جبکہ موسمِ سرما کی آمد کے پیش نظر آئندہ ہفتے پاکستان سے دو کارگو فلائٹس روانہ کی جائیں گی جن میں شیلٹرز، خیمے، کمبل، گرم کپڑے اور سلیپنگ بیگز شامل ہوں گے۔
ڈاکٹر حفیظ نے بتایا کہ غزہ میں دو شیلٹر اسکول فعال ہیں جبکہ مختلف صوبوں میں مزید پانچ اسکول قائم کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں الخدمت اسکالرشپس پر موجود 404 فلسطینی طلبہ کی تعداد کو ایک ہزار تک بڑھایا جائے گا، جبکہ غزہ میں یتیم بچوں کی کفالت 750 سے بڑھا کر 3 ہزار تک کی جا رہی ہے۔
صدر الخدمت کے مطابق شہداء فیملیز کی رجسٹریشن 1550 خاندانوں تک مکمل ہو چکی ہے جن میں سے 50 خاندانوں کی کفالت کا آغاز کر دیا گیا ہے، طبی سہولیات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اب تک 394 ٹن ادویات اور تین ایمبولینسز غزہ میں خدمات فراہم کر رہی ہیں جبکہ 500 زخمیوں کو پاکستان لا کر علاج فراہم کرنے کا منصوبہ بھی حتمی مراحل میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ ہاسپٹل کی تیاری مکمل کر لی ہے جہاں مصنوعی اعضا کی تیاری کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، جب کہ ’’ری بلڈ غزہ‘‘ کے تحت پانچ شیلٹر مساجد کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے جسے بتدریج 25 تک بڑھایا جائے گا۔
ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ یہ پروگرام محض ریلیف نہیں بلکہ غزہ کے لوگوں کی پائیدار بحالی کی جانب ایک جامع قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا تعاون ہمارا حوصلہ ہے اور ہم غزہ کے عوام کو باوقار زندگی کی طرف لوٹانے تک اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے۔ پریس بریفنگ میں سیکرٹری جنرل سید وقاص جعفری، نائب صدور اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔