ایکشن کمیٹی رکن کی ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیزی قابلِ افسوس ہے، ترجمان آزاد کشمیر حکومت
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
آزاد کشمیر حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے پیرا نمبر 4 میں واضح طور پر درج ہے کہ مراعات کے جائزے کے لیے قائم کمیٹی میں 2 وفاقی وزرا، 2 ریاستی وزرا اور ایکشن کمیٹی کے 2 اراکین شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن عمر نذیر کشمیری سوشل میڈیا پر اعلیٰ حکومتی شخصیات کو حاصل مراعات کے حوالے سے منفی تاثر دے کر نہ صرف طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد کے بارے میں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں بلکہ ان کے ذہنوں میں غیر ضروری ابہام بھی پیدا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر کے نئے نامزد وزیراعظم راجا فیصل ممتاز راٹھور کون ہیں؟
انہوں نے کہا کہ معاہدے پر وفاقی و ریاستی وزرا اور ایکشن کمیٹی اراکین کے دستخط موجود ہیں، اس کے باوجود غلط بیانی کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانا افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی کے ساتھ طے شدہ معاہدے پر تیزی سے عملدرآمد جاری ہے اور اس حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی بیانات مذمت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکشن کمیٹی بیانات ایکشن کمیٹی کے
پڑھیں:
بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین
ذرائع کے مطابق مقررین نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی رہنماﺅں، ماہرین تعلیم اور حقوق کے علمبرداروں نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے جاری ہندوتوا ایجنڈے کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے پاکستان، کشمیری قیادت اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ایک مربوط اور جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ سیمینار کی نظامت سینئر صحافی ڈاکٹر محمد اشرف وانی اور کشمیری کارکن رئیس احمد میر نے کی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقوضہ جموں و کشمیر کے علماء کو بھارتی جبر کے خلاف متحد ہو کر ایک جاندار آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے بیس کیمپ آزاد جموں و کشمیر کو سیاسی اور ادارہ جاتی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کی موثر حمایت کی جا سکے۔
آزاد جموں و کشمیر کی سابق وزیر فرزانہ یعقوب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر اور آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال کے درمیان واضح فرق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں ایک انتہائی خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور وہ مسلمانوں کی شناخت، تہذیب و تمدن کو مٹانے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں لوگوں کے روزمرہ کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے آٹھنے والی کسی بھی آواز کا مقبوضہ علاقے کی صورتحال سے ہرگز موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی سے جہاں پاکستان کے عالمی وقار میں اضافہ ہوا وہیں تنازعہ کشمیر کو بھی ایک نئی توانائی ملی۔ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریشہ دوانیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لانا ہو گی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال نے کہا کہ بیس کیمپ کو کشمیر کاز کے لیے اپنے کردار کو مزید توانا و مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جبر و ستم اور معاشی دبائو کے باوجود کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر رکھا ہے لہذا ہمیں اپنے محکوم بہن بھائیوں کی بھرپور ترجمانی کرنا ہو گی۔