ہوٹل کے کمرے میں جنات تھے، اداکارہ حرا سومرو نے دل دہلا دینے والا واقعہ سُنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
پاکستانی اداکارہ حرا سومرو نے ناران میں جنات کی موجودگی سے متعلق حیران کن دعویٰ کیا ہے۔
ایک حالیہ پوڈکاسٹ میں حرا سومرو نے بتایا کہ انہیں ناران کے ایک ہوٹل میں قیام کے دوران غیر معمولی واقعات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انہیں یقین ہوگیا کہ اس علاقے میں جنات موجود ہیں۔
حرا سومرو نے میزبان کے سوال پر قسم کھا کر کہا کہ وہ سو فیصد یقین سے کہہ سکتی ہیں کہ ناران ایک ’بھاری جگہ‘ ہے اور وہاں جنات بستے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص ناران کے کسی ہوٹل میں عجیب و غریب واقعات محسوس کرے تو یہ اس کا وہم نہیں بلکہ وہاں واقعی کچھ ایسی طاقتیں موجود ہیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ ناران میں ہوٹل میں قیام کے دوران ان کے کمرے کا دروازہ بار بار خود بخود کھلتا اور بند ہوتا رہا جبکہ وہاں کوئی نہیں تھا نہ ہی ہوا کا گزر تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ناران کے ہوٹلوں میں پنکھے نہیں ہوتے، اس لیے ذرا سی حرکت یا آواز بھی واضح سنائی دیتی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں دو مرتبہ انہیں اپنے واش روم میں فلیش کی آواز بھی صاف سنائی دی، حالانکہ وہاں کوئی موجود نہیں تھا جس کی وجہ سے وہ بےحد ڈر گئی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی کی گندگی، ٹوٹی سڑکیں اور ناقص انفراسٹرکچر، بشریٰ انصاری کا شدید اظہار برہمی
معروف سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے کراچی کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شہر کے ذمہ داران سے سوال کیا ہے کہ اگر وہ خود کراچی کے باسی ہیں تو کیا انہیں اپنے شہر سے محبت نہیں؟
انسٹاگرام پر جاری ویڈیو پیغام میں بشریٰ انصاری نے کہا کہ کراچی میں گندگی، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، ناقص انفراسٹرکچر اور ناکارہ صفائی کا نظام انتہائی تشویشناک حد تک بگڑ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پورے ملک کو روزگار دیتا ہے، لیکن دہائیوں سے اس کی بہتری کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ وہ کسی ایک سیاسی جماعت کو نشانہ نہیں بنا رہیں، تاہم ذمہ داران کی خاموشی اور عدم دلچسپی باعثِ تشویش ہے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں اور شہر کی بہتری کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کریں۔
View this post on Instagramاداکارہ نے کہا کہ کراچی کے لوگ اب بھی پرامید اور مہمان نواز ہیں مگر وقت آ گیا ہے کہ صرف دعووں کے بجائے صفائی، انفراسٹرکچر کی بحالی اور منظم شہری نظام کے لیے حقیقی قدم اٹھائے جائیں۔